پاکستانی ڈارمے سے مراد وہ ٹی وی ڈرامے ہیں جو پاکستان میں بنائے جاتے ہیں۔ پاکستانی ڈراموں نے نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت اور مشرق وسطی میں بھی اچھی خاصی شہرت حاصل کی ہے۔ اس کے علاوہ عربی اور دیگر زبانوں میں بھی کئی پاکستانی ڈراموں کا ترجمہ ہوتا ہے۔ پاکستانی ڈرامے نہ صرف اردو میں ہوتے ہیں بلکہ دیگر پاکستانی زبانوں میں بھی ہیں۔

اقسام ترمیم

ڈرامے کی اہم قسمیں حسبِ ذیل ہیں: 1-المیہ 2-طربیہ 3-سوانگ 4-میلوڈراما 5-ڈریم 6-مخلوط ڈراما 7-یک بابی ڈراما 8-نشری ڈراما

ڈرامے کی اقسام کے سلسلے میں یہ واضح کر دینا ضروری ہے کہ تاثر کے اعتبار سے ڈرامے کی دو بنیادی اقسام ہیں: 1-المیہ 2-طربیہ باقی اقسام کو انہی کی ضمنی قسمیں سمجھنا چاہیے۔

اعزازات ترمیم

پاکستانی ڈراموں میں اچھی کارکردگی کرنے والوں کے لیے مختلف اعزازات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے چند مشہور ایوارڈز شوز یہ ہیں:

ایوارڈ سال نیٹورک
پی ٹی وی ایوارڈز 1970 پی ٹی وی
لکس سٹائل ایوارڈز 2002 اے آر وائی ڈیجیٹل
پاکستان میڈیا ایوارڈز 2010 نہیں
ہم ایوارڈز 2012 ہم ٹی وی

پاکستان سے باہر شہرت ترمیم

مشرق وسطی ترمیم

مشرق وسطی میں عربی زبان بولی جاتی ہے جس کی وجہ سے مشرق وسطی کے لوگ پاکستانی ڈرامے نہیں سمجھ سکتے تھے۔ لیکن جب سے پاکستانی ڈرامے عربی زبان میں مترجم ہوئے ہیں اس کے بعد ان ڈروموں نے مشرق وسطی میں اپنا ایک مقام بنایا ہے۔ حالیہ دنوں میں جب ایم بی سی ٹی وی نے ایک پاکستان ڈرامے ہمسفر کو عربی میں ترجمہ کرکے دکھایا گیا تو بہت بڑی تعداد میں ناظرین ملے، اس ڈرامے کا عربی میں نام رفیق الروح رکھا گیا۔ اس بعد یک کے بعد دیگر مختلف ڈرامے عربی میں مترجم کیے گئے جنھوں نے مشرق وسطی میں بڑی تعداد میں فین پیدا کیے۔اسی طرح ہندوستان میں بھی پاکستانی ڈراما “میرانام یوسف ہے “ نشر کیا گیا جس نے خوب پزیرائی حاصل کی - اس کے علاوہ پاکستانی ڈرامے جیسے زندگی گلزار ہے, ملال, ایسی ہے تنہائ , داستان, خانی, سنو چندا اور کوئی چاند رکھ وغیرہ بھی نشر ہو چکے ہیں - مزید برآں 2020ء میں گل وگلزار, چیخ, بلا اور دو بول جیسے ڈرامے بھی عربی میں نشر ہوئے-

بھارت ترمیم

بھارت میں اپنے ڈرامے اور فلمیں مشہور ہیں اور بھارتی حکومت نے پاکستانی چینل دکھانے پر پابندی لگائی تھی [1] پرپھر بھی بھارت میں بڑی تعداد میں لوگ پاکستانی ڈرامے پسند کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں۔

 
زندگی بھارتی چینل جو پاکستانی ڈرامے نشر کرتا ہے

دونوں ممالک میں جیسے ہی امن و امان پر بات چیت ہوئی اور نریندر مودی وزیراعظمی کا حلف لے رہے تھے اس تقریب میں وزیر اعظم نواز شریف نے دہلی کا دورہ کیا۔ وزیر اعظم وہاں زی ٹی وی کے مالک سبھاش چند سے ملے۔ وزیر اعظم نے ایک ایسا چینل بنانے کا خواہش بھی دائر کیا جس سے دونوں ممالک میں انٹرٹینمنٹ کو فروغ ملے تو زی ٹی وی والوں نے ایک نیا چینل بنایا جس کا نام زی زندگی رکھا گیا۔ اس کا آغاز 23 جون 2014ء کو ہوا چینل پاکستان میں بنے شوز کو نشر کر رہا ہے ۔ بعد ازاں 2016ء میں اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر کے رد عمل میں سبھاش چند نے چینل بند کرنے کا اعلان کیا اور یوں زندگی چینل پر پاکستانی نشریات کا اختتام ہو گیا-

حوالہ جات ترمیم