روزنامہ انقلاب، لاہور
روزنامہ انقلاب غیر منقسم ہندوستان کا اردو زبان میں نکلنے والا ایک روزنامہ اخبار تھا جسے 1927ء میں مولانا غلام رسول مہر اور مولانا عبد المجید سالک نے برطانوی راج میں لاہور سے جاری کیا۔
مدیران | مولانا غلام رسول مہر مولانا عبد المجید سالک |
---|---|
دورانیہ | روزنامہ |
بانی | مولانا غلام رسول مہر مولانا عبد المجید سالک |
تاسیس | 1927ء |
پہلا شمارہ | 4 اپریل، 1927ء |
آخری | 1949ء |
ملک | برطانوی ہندوستان |
مقام اشاعت | لاہور |
زبان | اردو |
فنِ صحافت کے نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو انقلاب اُس دور کا بہترین اردو روزنامہ تھا۔ ٹھوس اور مدلل اداریے، اعلیٰ پائے کے مقالے، سنجیدہ اور پُر از معلومات شذرات، بڑے بڑے شعرا کی نظمیں، دل چسپ حقائق و معلومات، دنیائے اسلام کے جرائد سے اخذ شدہ مقالے اور خبریں، ملکی اور غیر ملکی خبر رساں اداروں کی سروس، مقامی خبروں کی رپورٹنگ کا خصوصی اہتمام، اعلیٰ درجے کی کتابت اور طباعت نے اس روزنامہ کو چار چاند لگا دیے تھے۔
تاریخ
ترمیممارچ، 1927ء کا ذکر ہے، روزنامہ زمیندار کی مالی حالت خستہ ہونے کی بنا پر ارکانِ عملہ کی تنخواہیں رکنے کے سبب عملہ نے ہڑتال کر دی اور ہڑتال کے بعد سارا عملہ مستعفی ہو گیا۔ اس عملے کے رہنما مولانا غلام رسول مہر اور مولانا عبد المجید سالک تھے۔ دونوں نے فیصلہ کیا کہ ایک نیا روزنامہ جاری کیا جائے اور سرمائے کے لیے بعض احباب سے قرضِ حسنہ حاصل کیا جائے ۔ پروفیسر سید عبد القادر شاہ، حکیم فقیر محمد چشتی، حکیم محمد حسن قریشی، استاد اللہ بخش آرٹسٹ، چودھری محمد حسین اور دوسرے حضرات کی مدد سے سوا تین ہزار روپیہ جمع ہو گیا۔ ایک ذاتی دوست دیوان آتما نند شرر نے پانچ سو روپیہ دیا۔ اس طرح پونے چار ہزار روپے کی رقم سے نئے اخبار کے اجرا کا اعلان ہوا۔ علامہ محمد اقبال کے ہاں ایک نشت کا اہتمام کیا گیا، وہیں اخبار کا نام انقلاب تجویز ہوا[1]۔ مولانا غلام رسول مہر اور مولانا عبد المجید سالک 21 مارچ 1927ء کو زمیندار سے نکلے اور 4 اپریل 1927ء کو انقلاب پورے ساز و سامان سے آراستہ ہو کر اُفق صحافت پر رونق افروز ہو گیا۔ اس کی پیشانی پر یہ شعر درج تھا:
آفتاب تازہ پیدا بطن گیتی سے ہوا | ||
آسماں ڈوبے ہوئے تاروں کا ماتم کب تلک |
روزنامہ انقلاب 2 اپریل 1927 کو جاری ہوا تھا۔ کیوں کہ تاریخ دو دن بعد کی ڈالی جاتی تھی اس لیے پیشانی پر 4 اپریل درج ہے، لیکن پرچہ 2 اپریل کو بعد دوپہر مارکیٹ میں آیا۔ ان دنوں تمام اخبارات بعد دوپہر ہی مارکیٹ میں آتے تھے۔بارہ صفحات پر مشتمل پہلا شمارہ 10,000 کی تعداد میں چھپا اور ہاتھوں ہاتھ بک گیا۔ دو دن کے وقفے کے بعد اخبار دوبارہ جاری ہوا۔ 1927 کا ربیع الاول ستمبر کے مہینے میں وارد ہوا اور انقلاب نے اپنا بیس صفحات پر مشتمل پیغمبر نمبر 9 ستمبر کو شائع کیا۔اخبار 1949ء تک مسلسل نکلتا رہا۔ افکار و حوادث کے عنوان سے فکاہیہ کالم بھی روزنامہ زمیندار سے روزنامہ انقلاب میں منتقل ہو گیا[2]۔ اس اخبار کے کے کئی خاص نمبر بھی نکالے گئے جن کے مواد کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ اخبار کے نمبر نہیں، عظیم سیاسی، علمی اور ادبی شاہکار ہیں۔ تین سال تک سالنامے بھی نکلے، جو سوا سوا سو صفحات پر مشتمل ہوتے تھے۔ [3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 445
- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 446
- ↑ ڈاکٹر عبد السلام خورشید، صحافت: پاکستان و ہند میں، مجلس ترقی ادب لاہور، نومبر 2016ء، ص 447