روس کی سائبیریا کی فتح
روس کی سائبیریا کی فتح 16ویں صدی عیسوی میں عمل میں آئی جب خانان سائبیریا راجواڑوں کا ایک ڈھیلا ڈھالا سیاسی ڈھانچہ تھا۔ جو روسی مہم جوؤں (جو گنتی میں بہت زیادہ تھے) کی سرگرمیوں کے نشانے پر تھا جنھوں نے بہت سارے خاندانوں کی بنیاد اور قبیلوں کو اپنا وفاکار بنا لیا تھا اور علاقے میں کئی قلعے تعمیر کیے جہاں سے یہ حملے کرتے تھے ۔ اس کے جواب میں کوچم خان نے اپنی رعایا کو اسلام قبول کرنے کے لیے کہا (روسیوں کا خانان سائبیریا پر قبضہ کرنے کے لیے پراپیگنڈا)اور اپنے ٹیکس کا نظام بہتر کر کے اپنے اقتدار کو مرکزی بنانے کی کوشش کی ۔
سائبیریا کی فتح کی مہم جولائی 1580ء میں شروع ہوئی ، جب یارماک تیموفئیوچ نے 540 کاسک سپاہیوں کے ساتھ، خانان سائبیریا کے علاقے ووگولس پر حملہ کیا ۔ اس کے ساتھ 300 جرمن اور لتھوانی غلام بھی تھے جن کو سترونگانوف نے زار روس سے خریدا تھا ۔ پورے 1581ء کے سال یہ فوج یاگرا کے علاقے میں رہی اور ووگولس اور اوستیاک کے قصبوں پر قبضہ کیا۔ اس وقت انھوں نے کوچم خان کے ایک ٹیکس اکٹھا کرنے والے اہلکار کو بھی پکڑا۔ روسیوں کی پیش قدمی کے خلاف مسلسل تاتاری حملوں کے بعد یارماک کی فوج نے خانان سائبیریا کے دار الحکومت قاشلق پر قبضہ کرنے کی مہم تیار کی ۔ یہ فوج مئی 1582ء میں اس مہم پر نکلی اور دریائے ارتش کے کنارے پر تین دن کی لڑائی میں یارماک نے کوچم خان اور اس کے 6 اتحادی تاتاری شہزادوں کی متحدہ فوج کو شکست دی ۔ 29 جون کو تاتاروں نے کاسک فوج پر حملہ کیا پر اسے پسپا کر دیا گیا ۔
قصہ مختصر روسی مہم جوؤں نے ایک چھوٹی سی فوج کے ساتھ خانیت سیبیر کو فتح کر لیا اور اس علاقے کے مسلم تشخص کو ختم کر دیا ۔ اب خانیب سیبیر کے دار الحکومت قاشلق یا دوسرے شہروں میں خانیت سیبیر کی کسی باقیات کا نام و نشان نہیں ہے ۔ اس کا ذکر اب صرف کتابوں میں ملتا ہے ۔