کوچم خان
سائبیریا کا خان
خانان سائبیریا کا آخری خان
دور حکومت
1563ء سے 1598ء تک
پیدائش ؟
جائے پیدائش سائبیریا روس
موت 1605ء
موت کی جگہ
بخارا
جانشین اپنے بھائی یادگار خان کا
سلطنت خانان سائبیریا
شاہی خاندان
شیبانی
باپ مرتضی خان
مذہب اسلام
قومیت
ترک تاتاری
بیویاں
 :
1) سلطانیم
: 2) سوئیدیجان
: 3) جان دولت
: 4) آقتولوم
: 5) آق سوئیرون
: 6) شیولیل
: 7) کبول ،
: 8) چیپ شان
اولاد
 :
1) علی
: 2) التانائی
: 3) ابوالخیر
: 4) ایشم خان


کوچم خان (1605 -؟) خانان سائبیریا کا 1563ء سے 1598ء تک ، آخری خان تھا ۔

روسی سلطنت کی سازشیں

ترمیم

روسی سلطنت کی خانان قازان اور خانان استراخان کی مسلمان ریاستوں پر قبضہ کرنے کے بعد نظریں علاقے کی واحد بچ جانے والی مسلمان ریاست خانان سائبیریا پر تھی اور روسی مختلف حیلے بہانوں سے اس کو ہڑپ کرن کی کوششوں میں تھے ۔ روسی سلطنت نے کوچم خان پر الزام لگایا کہ وہ اپنی رعایا پر اسلام لاگو کرنے کی کوشش رہا ہے اور روسی سلطنت کی سرحد کے اندر حملے بھی کر رہا ہے ۔ جس سے روسی باشندے اس کے سخت خلاف ہو گئے ۔

کوچم خان کی رعایا تو سائبریائی تاتار تھے جو پہلے ہی مسلمان تھے تو پھر اس نے کونسی رعایا پر اسلام مسلط کرن کی کوشش کی تھی اور پہلے والے خانوں نے کیوں رعایا پر اسلام مسلط نا کیا ۔ یہ صرف روسی پراپیگنڈا تھا اور مسلمان تاتاراں پر ڈھائے گئے ظلموں کا جواز مہیا کرنے کا بہانہ تھا ۔

روسی سلطنت کے تاتاریوں پر مظالم

ترمیم

اصل میں تو روسیوں نے اپنی رعایا پر آرتھوڈکس عیسائیت مسلط کرنے کی کوشش کی پر کوچم خان سے 50 سال پہلے تاتارستان کی تاتاری ریاست خانان قازان پر قبضے کے بعد روسی سلطنت نے مسلمان تاتاریوں کو زبردستی عیسائی بنایا اور باقیوں کا قتل عام کیا ۔ جس کا مصقد تاتارستان میں تاتاریوں کی آبادی گھٹا کر روسی لوگوں کی اکثریت بنانا تھا ، جو بعد میں روسیوں نے قریم یورتی (خانان کریمیا) کے کریمیائی تاتاری مسلماناں سے کیا ۔ کریمیا میں کریمیائی تاتاریوں کی جبری ملک بدری اور قتل عام کی وجہ سے انھوں کی گنتی اب کریمیا کی آبادی کا صرف 13 فیصد ہے اور اکثریت روسی لوکوں کی ہے ۔

روسی سلطنت کے زار ایوان گروزنی نے 1550ء میں خانان قازان پر قبضہ کرنے کے بعد مسلمان تاتاری باشندوں کا قتل عام کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ تاتاری لوگوں کی کل آبادی کے تیسرے حصے کو قتل کر دیا اور تیسرے حصے کو زبردستی عیسائی بنا لیا گیا ۔ یہ تاتاری اب کیراشین تاتاری کہلاندے ہیں اور آرتھوڈکس عیسائی ہیں اور تیسرے حصے کو چھوڑ دیا گیا ۔ مسلمانوں کے حوصلے کو توڑنے کے لیے مسجدیں گرا دی گئیں جن میں قازان کی مشہور قل شریف مسجد بھی تھی (سویت یونین کے خاتمے کے بعد یہ مسجد دوبارہ تعمیر کی گئی ہے ) ۔

زار روس ایوان گروزنی نے تاتاریاں کو حقیر ثابت کرنے کے لیے ان کے نشان چاند کو عیسائی نشان صلیب کے نیچے یا پیروں میں لگانے کا حکم دا ، تاکہ یہ روسیوں کی تاتاریوں پر فتح کی یادگار رہے ۔

کوچم حان

ترمیم

زار روس نے کاسک فوجیں اس کے مقابلے کے لیے بھیجیں ۔ کوچم خان کو روسی حملہ آوروں کے خلاف سخت مزاحمت کے لیے یاد رکھا جاتا ہے ۔


پس منظر

ترمیم

کوچم شیبانی خاندان کے شہزارے مرتضی خان کا بیٹا تھا ۔ 1554ء میں اسنے اپنے دو بھائیوں یادگار اور بیکبولات ، جو روس کے باجگزار تھے، کا تخت کے حصول ل‏ئی مقابلہ کیا ۔ 1563ء میں یارگار کو شکست ہو گئی اور کوچم تخت پر بیٹھ گیا ۔ 1573ء میں پرم پر حملہ کیا ۔ یہ اور اس جیسے اس کے دوسرے چھوٹے موٹے حملوں نے زار روس کو کاسکوں کی سائبیریا پر حملے کی مہم کی حمایت کے لیے آمادہ کیا ۔


روس سے جنگیں

ترمیم
 
کوچم خان کی سلطنت خانان سائبیریا کا نقشہ

1582ء میں خانان سائبیریا پر کاسک اٹامان یرماک نے حملہ کیا پر کوچم کی فوجوں کو شکست دے کر اس کے دار الحکومت قاشلق پر قبضہ کر لیا ۔ کوچم گیاہستان (سٹیپ) چلا گیا پر اگلے کچھ سال اپنی فوجیں کو جمع کرتا رہا ۔ اسنے اچانک 6 اگست 1584ء کو رات کو یرماک پر حملہ کر دیا اور یرماک اور اس کی زیادہ تر فوج کو مار دیا اور تباہ ہوئے قاشلق کا کنٹرول پھر حاصل کر لیا ۔ کوچم نے خانان کی اشرافیہ میں موجود مخالفوں کو اپنے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی پر اس کو مزاحمت کا سامنا ہوا ۔ اپنے پر قاراچی سیت خان کی طرف سے قاتلانہ حملے کے بعد کوچم اپنا اردو دریائے ارتش کے جنوب میں گیاہستان میں لے جانے پر مجبور ہو گیا ۔ جہاں اسنے ایک نئی ریاست قائم کرنے کی کوشش کی اور روسی گورنروں سے جنگ میں الجھ گیا ۔

آخری کوششیں

ترمیم

1586ء میں اس پر حملے کر کے اس کو پچھے دھکیل دیا گیا ۔ کافی اتار چڑھاؤ کے بعد اگست 1598ء میں دریائے اوب کے کنارے پر گورنر آندرے وویئیکوف کے ہاتھوں یہ مکمل شکست سے دوچار ہوا ۔ کوچم نوغائی اردو کے علاقے میں بھاگ گیا لیکن آندرے نے اس کے خاندان کو پکڑ لیا اور یرغمال کے طور پر ماسکو بھیج دیا ۔ 1590ء میں کوچم خان نے روسی سلطنت کو خراج دینے والے ، توبولسک شہر کے ارد گرد رہنے والے تاتاریوں پر حملے کیے ۔ 1591ء میں روسی جنرل کولستوف نے دریائے ایشیم کے کنارے کوچم خان کو جا لیا اور اس کی دو بیویوں اور بیٹے عبدالخیر خان ، جس کو بعد میں روس کے علاقوں میں جاگیریں دی گئیں تھیں، کو کرفتار کر لیا ۔

1594ء میں تارا کا قلعہ ، کوچم خان پر قابو پانے کے لیے تعمیر کیا گیا ، جو اس علاقے میں موجود تھا ۔ 1595ء میں کوچم کے جانبازوں نے دریائے ارتش کے اوپر والے علاقوں پر حملے کیے ۔

 
کوچم خان قاشلق شہر سے جاتے ہوئے

1597ء میں اس کو مذاکرات کے لیے کہا گیا زار روس اور اس کے بیٹے عبدالخیر نے کوچم کو روس سے ہتھیار ڈالنے پر روسی علاقوں میں جاگیریں قبول کرن کی پیشکش بارے خط لکھے ۔

ستمبر 1598ء میں روسی جرنیل آندرے ووییکوف نے اس کے جانبازوں کے ایک بڑے گروہ کو جھیل اوب کے علاقے سے پکڑ لیا لیکن بعد میں کوچم کو بھی دریائے اوب پر جا پکڑا۔ کوچم فرار ہو گیا اور روسیوں نے اس کے دو بیٹوں کو مار دا اور پانچ بیٹوں، آٹھ بیٹیوں اور آٹھ بیویوں کو گرفتار کر لیا ۔ روسیوں نے ایک مسلمان مذہبی رہنماء کو بات چیت کے لیے بھیجا ۔ کوچم نے اپنے آپ کو اندھا اور بہرا اور بغیر کسے مال اور دولت کے بتایا (یعنی بالکل ناچار اور بے یا رو مددگار بتایا) اور کہا کہ میں پہلے بھی سر نہیں جھکایا تھا اور اب بھی نہیں جھکاؤں گا ۔ یہ اس کا روسیوں سے آخری رابطہ تھا ۔

بعد میں 1605ء میں کوچم خان بخارا کے علاقے میں مر گیا (کچھ ذرائع مطکبق اس کو نوغائی اردو کے علاقے میں نوغائیوں نے مارا ؟[مردہ ربط]) ربط کا نام] اور اس سے ہی سائبیریا سے تاتاری مسلمانوں کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا اور باقی مسلمان ریاستوں کی طرح خانان سائبیریا بھی روس کے قبضے میں چلی گئی جو آج تک روس کے قبضے میں ہے ۔

بعد میں

ترمیم

روسی سلطنت نے علاقے پر پکا پکا قبضہ کرنے کے لیے سلاو نسل کے روسیوں کو روسی علاقوں سے لا کر جہاں آباد کیا اور اس طرح سائبریائی تاتار اپنے ہی وطن میں اقلیت ج رہ گئے باقی کسر سویت یونین کے وقت جہاں کے سائبیریائی تاتاریوں کے قتل عام نے پوری کر دی ۔ اس قتل عام اور تاتاریوں پر دوسرے ظلموں کے خلاف اب تاتارستان اور روس کے تاتاری مسلمان آواز اٹھا رہے ہیں ۔

اولاد

ترمیم

1620ء میں اس کے بیٹے ایشم خان نے خو اورلک کی بیٹی سے شادی کی جو زونگاریہ سے دریائے ارتش تک اپنے لوگوں کا سردار تھا ۔

کوچم خان کا ذکر بہت سارے روسی اور تاتاری لوک کیتوں میں ہے اور بہت سارے روسی اور تاتاری قصوں میں اس کو بیان کیا گیا ہے ۔ اس کی اولاد ماسکوی روس (ماسکو) میں رہی اور سیبیرسکی کا خاندنانی نام یا ٹائٹل اختیار کر لیا ۔

1591ء میں کوچم خان کا بیٹا عبدالخیر اس کے خاندان میں پہلا تھا جسنے عیسائیت اختیار کر لی۔ اس کے پچھے عبدالخیر کا سارا خاندان عیسائی ہو گیا اور روسی اشرافیہ میں شامل ہو گیا ۔ یہ خاندان بہت جلد اپنی تاتاری شناخت گنوا کر روسی معاشرے میں مدغم ہو گیا ، مثال کے طور پر عبدالخیر کے بیٹے کا نام وسیلی عبدالگیرووچ تھا پر اس کے پوتے کا نام رومان وسیلیوچ ہوا ، اس طرح یہ خاندان روسی معاشرے میں گھل مل گیا ۔

1686ء میں زار روس نے ایک فرمان جاری کیا ، جس کے مطابق قفقاز میں ریاست امارتیہ کے حکمران ، خانان سائبیریا اور خانان قاسم کے تاتاری شہزادوں سمیت روسی اشرافیہ کی نسلی لڑی میں تھے ۔

1661ء میں ایک شخص جو کوچم خان کی نسل میں سے بتایا جاتا تھا ، نے ، باشکیرستان (باشکورتوستان) میں روسیوں سے جنگ لڑی ۔

1739ء میں باشکیر جنگ لڑنے والے کراسکال بارے بھی بتایا جاتا تھا کہ وہ کوچم خان کی اولاد سے تھا ۔

اور دیکھیں

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  • سولووسوف : کوچم کون تھا :مشرقی اڈیشن 1882ء ۔
  • مخائیل خودارووسکی : روس کی گیاہستانی سرحد ؛ انڈیانا یونیورسٹی پریس ، 2002ء ۔
  • آلٹون ڈونیلی : روسیوں کی باشکیریا کی فتح :1968ء ؛ صحفہ 23 پر 127 ۔

بیرونی روابط

ترمیم