دریائے ارتش
دریائے اِرتِش (منگولی: Эрчис мөрөн, Erchis mörön، روسی: Иртыш، قازق: Ертіс، چینی: 额尔齐斯河، اویغور: إيرتيش, Әртиш, Ertish، شیاور: Иртеш، عربی: ﻴﺋرتئش، سائبیرئین تاتار: Эйәртеш, Eya’rtes’، پینین: É'ěrqísī hé) روس، چین اور قازقستان میں بہنے والا ایک تاریخی دریا ہے۔ اِس دریا کو دریائے اوب کا معاون دریا سمجھا جاتا ہے۔
دریائے اِرتِش | |
---|---|
دریائے ارتش کے بہاؤ کا نقشہ | |
ملک | منگولیا، چین، روس، قازقستان |
طبعی خصوصیات | |
بنیادی ماخذ | سلسلہ ہائے کوہ التائی |
دریا کا دھانہ | دریائے اوب |
لمبائی | 4,248 کلومیٹر (2,640 میل) |
نکاس |
|
طاس خصوصیات | |
طاس سائز | 1,643,000 کلومیٹر2 (634,000 مربع میل) |
تاریخ
ترمیمتاریخی اعتبار سے اِس دریا کا نام آٹھویں صدی عیسوی میں اورخون (Orkhon) کے کتبوں میں بھی ملتا ہے۔ ابو الحسن علی بن حسین بن علی مسعودی (متوفی 956ء) نے کتاب التنبیہ میں اِس دریا کو ’’اِرتش الاسود‘‘ اور ’’اِرتش الابیض‘‘ کے نام سے ذِکر کیا ہے اور مسعودی کا بیان ہے کہ وہ دونوں بحیرہ خزر میں گرتے ہیں۔ حدود العالم کا مصنف جو نامعلوم الاسم ہے، نے اِس دریا کو دریائے وولگا خیال کیا ہے، حالانکہ یہ درست نہیں۔ حدود العالم کے مخطوطہ میں اِس کا تلفظ ’’اَرتُش‘‘ یا ’’اَرتُوش‘‘ لکھا گیا ہے۔ مسلم جغرافیہ نگار ابوسعید گردیزی (متوفی 1061ء) نے لکھا ہے کہ ایک تجارتی شاہراہ فاراب سے اِرتش کو جاتی تھی۔ اِس شاہراہ کے باوجود قرون وسطی میں اسلامی ثقافت کا بہت کم اثر اِس علاقے پر پڑا۔ دریا کا نام شاذونادر ہی کہیں آتا ہے جیسے کہ امیر تیمور کی مہمات کی تاریخ ظفرنامہ میں اِس کا نام ’’اِرْتِش‘‘ ہی لکھا ہوا ہے۔ اسلامی دور میں اِرتش میں شمال کی جانب سے روسیوں کے عہد میں پھیلنا شروع ہوا۔ اِرتش کے کنارے کنارے اور اُس کی وادی میں تمام شہر اور گاؤں صرف روسیوں کے عہد میں آباد ہوئے۔ جنوب کی جانب اٹھارہویں صدی عیسوی تک دریائے تارا سے آگے کوئی شہر آباد نہ تھا۔ اومسک اور اُس کے جنوب کی طرف شہروں کی بنیاد شہنشاہِ روس پیٹر اعظم کے عہد میں رکھی گئی۔[1]
جغرافیائی مقام
ترمیمیہ دریا سلسلہ ہائے کوہ التائی میں چین اور منگولیا کی سرحد پر واقع ہے۔اِرتِش دریائے اوب کے طاس میں سائبیریا کا ایک بڑا دریا ہے۔ اِس کے دوسرے چشمے ’’اِرتش الازرق‘‘ اور ’’اِرتش الاَبیض‘‘ سلسلہ ہائے کوہ التائی (کوہستان التائی الکبریٰ) سے نکلتے ہیں اور اِن دونوں کے اِتصال کے بعد یہ دریا جھیل زَیسَن (Zaisan) تک اِرتش الاسود کہلاتا ہے۔ جھیل سے نکلنے کے بعد تقریباً 180 میل تک ایک گیاہی میدان میں ’’ارتش الابیض‘‘ یا ’’ارتش الہادی‘‘ کے نام سے گزرتا ہے اور پھر 60 میل تک زیادہ تیز بہاؤ کے ساتھ پہاڑی علاقے میں ’’ارتش السریع‘‘ کے نام سے بہتا ہے۔ اُست کمنوگورسک شہر کے قریب سائبیریا کے اِس بڑے میدان میں داخل ہوجاتا ہے اور جس کی بلندی بحر منجمد شمالی کی طرف کم ہوتی جاتی ہے۔ علاوہ اَزیں اور کئی چھوٹے چھوٹے معاون دریاؤں کے دائیں طرف اِس میں دریائے اوم اور دریائے تارا آ ملتے ہیں اور بائیں طرف سے دریائے اشیم اور دریائے توبول اور پھر سمروسک (Samarowsk) نامی ایک گاؤں کے زیریں جانب میں جا گرتا ہے۔[1]
دریا کی طوالت
ترمیمدریا کی کل لمبائی 4,248 کلومیٹر (2,640 میل) ہے جس میں سے 253 میل ہی چین میں پڑتا ہے۔ اومسک کے مقام پر اِس دریا کا ریل کا پل 765 گز لمبائی کا ہے۔ اِس دریا کی گزرگاہِ اسفل میں اس کی زیادہ سے زیادہ چوڑائی 875 گز ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 1، صفحہ 793۔