ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی، مرکزی زیر انتظام علاقہ دمن و ديو
ریاستی ایڈز کنٹرول سوسائٹی، مرکزی زیر انتظام علاقہ دمن و ديو علاقہ دمن و ديو میں ایڈز کی روک تھام، خاندانوں کی صحت سے جڑے معاملے اور ریاست میں بلڈ بینکوں کے انتظام جیسے کاموں کی نگرانی کرتی ہے۔[1]
پیامات کی ترسیل
ترمیماس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ سوسائٹی کا پیغام صرف 30 سے 60 فیصد تجارتی جنسی ملازموں، نقل مقام کرنے والوں، سمندر پر کام کرنے والوں اور سمندر کے ساحل پر کام کرنے والوں تک ہی پہنچ پایا ہے۔[2]
زیادہ خطرے والے زمرے میں شامل لوگوں کا جائزہ
ترمیماس علاقے والے زیادہ خطرے کے زمرے میں شامل لوگوں کا جائزہ 2003 میں کیا گیا جو بھارت کی اکثروبیشترایڈز کنٹرول سوسائٹیوں کے کافی بعد کیا گیا تھا۔ اس زمرہ میں شامل طبقات کا تذکرہ اوپر گزرچکا ہے۔[2]
لائسنس یافتہ بلڈ بینکوں کی جدید کاری
ترمیمدمن و دیو میں اروناچل پردیش، بہار، جموں و کشمیر، منی پور، میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ جیسی ریاستوں میں لائسنس یافتہ بلڈ بینکوں کی تعداد کو قومی ایڈز کنٹرول ادارہ اور ریاستی ایڈز کنٹرول سوساٹيوں کے تال میل اور سرگرمی کی وجہ سے جدید بنائے جانے کے بعد یہ شروع کیا گیا اور مکمل کیا گیا۔[2]
ایچ آئی وی / ایڈزمتاثرہ افراد کی دیکھ ریکھ نہ رکھنے پر تنقید
ترمیمکچھ ناقدین کا خیال ہے کہ دمن و ديو اور جھارکھنڈ سمیت 10 ریاستیں ہیں جن میں اترانچل، چھتیس گڑھ، دادرا و نگر حویلی، جموں و کشمیر، پونڈیچری، میگھالیہ، مدھیہ پردیش اور بہار بھی شامل ہیں جہاں ایڈز / ایچ آئ وی متاثرہ افراد کی نگرانی پر کچھ بھی خرچ نہیں کیا ہے حالاں کہ یہاں پر ایڈز کے کئی معاملے روشنی میں آئے ہیں۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Contact details SACS pdf"۔ NACO۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2012
- ^ ا ب پ "Chapter I"۔ MINISTRY OF HEALTH AND FAMILY WELFARE, Government of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2012 [مردہ ربط]
- ↑ "टी.वी.आर. शेनाय बढ़ रहा है एड्स का खतरा"۔ Panchjanya۔ 24 اکتوبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جولائی 2012