شاہین (ولادت: 10 ستمبر 1943ء) پیشہ ورانہ طور پر زیبا کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک پاکستانی اداکارہ ہیں۔ زیبا کو 1960ء کی دہائی میں اور 1970ء کی دہائی کے اوائل میں بہترین اداکاراؤں میں شمار کیا جاتا تھا۔[1][2] سی این این سروے کے مطابق (4 مارچ 2010ء) وہ ایشیا کی 25 عظیم اداکاراؤں میں شامل ہیں۔[3]

زیبا
معلومات شخصیت
پیدائش 10 ستمبر 1945ء (79 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انبالہ، صوبہ پنجاب، برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات خواجہ رحمت علی (1959ء – 1962ء)
سدھیر (1964ء – 1966ء)
محمد علی (اداکار) (1967ء – 2006ء)
اولاد سمنا علی
عملی زندگی
پیشہ اداکار، پروڈیوسر
دور فعالیت 1962ء– 1989ء
اعزازات
نگار ایوارڈز
بہترین اداکارہ
ارمان (ء1966)
انسان اور آدمی (1970ء)
میں تصیل (1972ء)
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

زیبا نے 1962ء میں فلم چراغ جلتا رہا سے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ تقریباً تین دہائیوں کے دوران، زیبا نے بہت سارے فلموں کام کیا جن میں بہت سی فلموں میں ان کے ساتھ اداکار اور شوہر محمد علی بھی شامل تھے۔ زیبا نے 1966ء میں بننے والی فلم ارمان میں بھی کام کیا، جسے اداکار اور پروڈیوسر وحید مراد نے پروڈیوس کیا تھا۔ یہ فلم پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی فلم تھی۔[1]

پیشہ وارانہ زندگی

ترمیم

زیبا کو 1961ء میں، پروڈیوسر نورمحمد خان نے انھیں اپنی فلم زندگی میں اداکارہ کے کردار کی پیش کش کی تھی لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی وجہ سے فلم کو ملتوی کر دیا گیا۔ زیبا نے ایک اور فلم شاکر میں ایک کردار قبول کر لیا۔ جس میں اداکار عارف ہیرو تھے اور فلم 1962ء میں ایک مختلف نام چراغ جلتا رہا کے ساتھ جاری ہوئی۔ اس فلم کے دیگر کردار میں محمد علی اور کمال ایرانی بھی شامل تھے۔

ذاتی زندگی

ترمیم

زیبا کی پہلی شادی خواجہ رحمت علی (1959ء – 1962ء) سے ہوئی تھی اور ان کی دوسری شادی سدھیر (1964ء – 1966ء) سے ہوئی تھی۔ زیبا نے اپنی پہلی فلم چراغ جلتا رہا (1962) کے سیٹ پر محمد علی سے ملاقات کی لیکن دونوں ایک دوسرے کے ساتھ دوبارہ فلم تم ملے پیار ملا (1966ء) کے سیٹ پر ملے۔ دونوں نے 29 ستمبر 1966ء کو شادی کر لی۔[1] یہ شادی 19 مارچ 2006 تک چلی۔ 19 مارچ 2006 کو محمد علی دل کا دورہ پڑنے سے وفات کر گئے۔[4]

زیبا کی پہلی شادی سے ایک بیٹی تھی، اس کا نام ثمینہ تھا، محمد علی سے شادی کے بعد، زیبانے ثمینہ کو قانونی طور پر اپنایا، اس کا نام ثمینہ علی رکھ دیا۔[5]

ایوارڈ اور پہچان

ترمیم

زیبا نے اپنے فلمی زندگی میں تین بار نگار ایوارڈز حاصل کیے۔

زیبا کو نگار ایوارڈز سے دو خصوصی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں۔ 1999ء میں ہزار سالہ ایوارڈ اور 2002ء میں الیاس راشدی گولڈ میڈل۔ رنگین فلموں کے تعارف کے بعد وہ پہلی باروہ فلم نجمہ میں نظر آئیں۔ رشتہ ہے پیار کا ان کی پہلی فلم تھی جس کی شوٹنگ بیرون ملک کی گئی تھی۔ ان کی 1966 کی پہلی ریلیز ارمان تھی جو پاکستان کی پہلی پلاٹینم جوبلی اردو فلم بھی تھی۔ ارمان کو خود وحید مراد نے پروڈیوس کیا تھا اور پرویز ملک نے اس کی ہدایتکاری کی تھی۔ یہ فلم 18 مارچ 1966 کو ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کے لیے انھیں بہترین اداکارہ کے لیے پہلا نگار ایوارڈ ملا [9] اسی سال زیبا اور وحید مراد کو دو دیگر فلموں ، یعنی جوش اور جاگ اٹھا انسان میں بھی شامل کیا گیا۔ 1965 سے 1969 تک زیبا نے متعدد فلموں میں کام کیا۔ اس وقت کی ان کی کچھ قابل ذکر اور کامیاب فلمیں عید مبارک (1964) ، کنیز ، درد دل ، کوہ نور ، جوش ، سہاگن ، تاج محل ، انجان ، ، ایک پھول ایک پتھر اور ہیں۔ بہو رانی ہیں۔ 1970 میں ، انھوں نے شباب کیرانوی کی فلم انسان اور عام آدمی میں نوجوانی سے بوڑھے تک کا کردار ادا کیا۔ ان کی کارکردگی کو بے حد سراہا گیا اور انھوں نے نگار ایوارڈ سے اپنا بہترین اداکارہ کا دوسرا ایوارڈ جیتا۔ [10] ان کا سب سے یادگار کردار 1972 میں آنے والی فلم محبت میں آیا جو ایک بہت بڑی تنقیدی اور تجارتی کامیابی تھی اور اسھیں نگار ایوارڈ سے اپنا تیسرا بہترین اداکارہ کا ایوارڈ ملا۔ انھوں نے صرف ایک پنجابی فلم میں کام کیا جس کا نام مہندی والا ہے ، جبکہ انھوں نے کل 45 فلم ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا تھا۔

محمد علی کے ساتھ فلمیں

ترمیم

زیبا نے محمد علی کیساتھ کئی فلموں میں کام کیا ۔ میڈیا میں اس جوڑے کو 'علی زیب' کے نام سے جانا جاتا تھا ۔ ان کی کچھ قابل ذکر فلمیں یہ ہیں چراغ جلتا رہا [11] [12] (1962) - یہ ان دونوں کے لیے پہلی فلم تھی جیسے جینتے نعین (1969) [9] بہاریں پھر بھی آئینگی دل دیا درد لیا (1968) نجمہ افسانہ زندگی کا (1972 محبت (1972) [9

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Muhammad Suhayb (7 جنوری 2018)۔ "The Rishta from Abroad (Zeba's films)"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2019 
  2. Profile of Zeba on pakmag.net website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ pakmag.net (Error: unknown archive URL) Retrieved 1 جولائی 2019
  3. "asias-25-greatest-actors-all-time"۔ 4 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 جولائی 2016  on Asia Society website
  4. "Pakistan's Top Film Star Muhammad Ali Dies"۔ PakTribune (newspaper)۔ 20 مارچ 2006۔ 17 جون 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جولائی 2019 
  5. "Mohammad Ali – Shehanshah e Jazbaat"۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 جولائی 2019 
  6. 70 military, 84 civil awards conferred (including Zeba's award) Dawn (newspaper)، Published 24 مارچ 2016, Retrieved 1 جولائی 2019
  7. Nigar Award for Zeba in film Armaan (1966) on cineplot.com website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cineplot.com (Error: unknown archive URL) Retrieved 2 جولائی 2019
  8. Zeba's Nigar Award for film Mohabbat (1972) on cineplot.com website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cineplot.com (Error: unknown archive URL) Retrieved 2 جولائی 2019
  9. Zeba's Nigar Award for film Mohabbat (1972) on cineplot.com website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cineplot.com (Error: unknown archive URL) Retrieved 2 July 2019
  10. Gautam Chintamani۔ "Love thy neighbour"۔ Dawn (newspaper)۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2019 
  11. "Mohammad Ali – Shehanshah e Jazbaat"۔ 14 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 جولا‎ئی 2019 
  12. "asias-25-greatest-actors-all-time"۔ 04 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 جولا‎ئی 2016  on Asia Society website