سدھیر (پاکستانی اداکار)

پاکستانی فلمی اداکار

شاہ زمان المعروف سدھیر، لالہ سدھیر (انگریزی: Sudhir) (پیدائش: 25 جنوری 1921ء- وفات: 19 جنوری 1997ء) پاکستانی فلمی صنعت کے مشہور و معروف اداکار، ہدایتکار اور فلم سازتھے۔ انھیں ایکشن اور جنگجو ہیرو بھی کہا جاتا ہے کیونکہ زیادہ تر کردار انھوں نے ایک بہادر اور لڑاکا انسان کے ادا کیے۔

سدھیر
معلومات شخصیت
پیدائش 1922ء
لاہور، صوبہ پنجاب
وفات جنوری 19، 1997(1997-01-19)ء
لاہور، پاکستان
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
زوجہ زیبا، اداکارہ (1964–1966)  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلم ساز ،  فلم ہدایت کار ،  اداکار ،  اسٹنٹ پرفارمر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت فلمی اداکار، ہدایت کار، فلمساز
کارہائے نمایاں
اعزازات
نگار ایوارڈ
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی و فنی خدمات

ترمیم

سدھیر 1922ء کو لاہور، صوبہ پنجاب (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کا اصل نام شاہ زمان خان آفریدی تھا لیکن فلمی صنعت میں سدھیر اور لالہ سدھیر کے نام سے مشہور ہوئے۔ لالہ سدھیر کی فلمی زندگی کا آغاز تقسیم ہند سے پہلے بمبئی میں بننے والی فلم فرض سے ہوا تھا۔ تقسیم ہند کے بعد انھوں نے ہدایت کار شیخ محمد حسین کی فلم ہچکولے سے اپنے پاکستانی کیریئر کا آغاز کیا، تاہم ان کی اصل شہرت کا آغاز ہدایت کار سبطین فضلی کی فلم دوپٹہ سے ہوا۔ اس فلم میں ہیروئن کا کردار ملکہ ترنم نورجہاں نے ادا کیا تھا۔[3]

سدھیر کی 1954ء میں بننے والی فلم سسی پہلی اردو فلم تھی جو گولڈن جوبلی ثابت ہوئی۔ 1956ء میں دلا بھٹی، ماہی منڈا اور 1957ء میں یکے والی بہت کامیاب فلمیں ثابت ہوئیں۔ صرف یکے والی نے اتنا بزنس کیا کہ اس کے فلم ساز باری ملک نے باری اسٹوڈیو کے نام سے بہت بڑا فلم اسٹوڈیو تعمیر کیا۔ 1956ء میں سدھیر نے فلم باغی میں کام کیا جس کے ہدایتکار اشفاق ملک تھے۔ اس فلم کو چین میں خصوصی ایوارڈ بھی ملا[2]۔ ان کی دیگر مقبول فلموں میں بغاوت، جی دار، حکومت، چاچا خوامخواہ، ڈاچی، ماں پتر، ابا جی، چٹان، حاتم، جانی دشمن، لاٹری، ٹھاہ، جھومر اور ان داتا شامل ہیں۔[1]

سدھیر نے 200 سے زائد فلموں میں اپنے وقت کی معروف ہیروئینوں کے مقابل مختلف کردار کیے، جن میں نورجہاں، صبیحہ خانم، مسرت نذیر، یاسمین، آشا پوسلے، لیلیٰ، راگنی، زیبا، دیبا، شمیم آرا، ریحانہ، نیئر سلطانہ، حسنہ، نیلو، نجمہ، فردوس، نغمہ، سلونی، شیریں، بہار بیگم اور رانی نمایاں ہیں۔[1]

شادی

ترمیم

سدھیر نے پانچ شادیاں کیں، دو شادیاں خاندان میں ہوئیں، تیسری اداکارہ شمی سے ہوئی، چوتھی شادی فلم اداکارہ زیبا سے کی جو جلد ہی ختم ہو گئی۔ زیبا نے بعد میں فلم اداکار محمد علی سے شادی کی۔[2]

بحیثیت اداکار مشہور فلمیں

ترمیم
  • ہچکولے
  • ماہی منڈا
  • یکے ولی
  • دلا بھٹی
  • سسی
  • ڈوپٹہ* کرتار سنگھ
  • ماں پتر
  • ڈاچی
  • ٹھاہ
  • لاٹری
  • انار کلی
  • مرزا صاحباں
  • باغی
  • حاتم
  • آنکھ کا نشہ
  • جھومر
  • اَن داتا
  • چاچا خوامخواہ
  • جی دار
  • ساحل
  • نوراں
  • گل بکاؤلی
  • سوہنی
  • حکومت
  • مرزا غالب
  • دشمن کی تلاش

اعزازات

ترمیم

سدھیر کو 1970ء میں پنجابی فلم ماں پتر اور 1974ء میں ایک اور پنجابی فلم لاٹری پر بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ دیا گیا۔ 1981ء میں انھیں 30 سالہ فلمی خدمات پر حسن کارکردگی کے خصوصی نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔[1][2]

وفات

ترمیم

سدھیر 19 جنوری، 1997ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ لالہ سدھیر کو گذرے 18 برس بیت گئے، ڈان نیوز ٹی وی، پاکستان، 19 جنوری 2015ء
  2. ^ ا ب پ ت ٹ "جنگجو اداکار۔ سدھیر، ضیا شاہد، روزنامہ خبریں، لاہور، 2مئی 2016ء"۔ 24 مئی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 ستمبر 2016 
  3. ^ ا ب ص 793، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء