زینب بنت حارث
زینب بنت حارث، (وفات 628ء) ساتویں صدی کے اوائل میں ایک یہودی عورت تھی جو عرب کے شہر خیبر میں رہتی تھی۔ یہ وہی یہودیہ خاتون ہے جس نے بکری کے گوشت میں زہر ملا کر محمد بن عبد اللہ کو ہدیہ بھیجا تھا۔ جب مدینہ منورہ میں اسلام مستحکم ہو گیا اور محمد بن عبد اللہ نے خیبر کو جو یہودیوں کا مرکز تھا فتح کر لیا اور مسلمان مطمئن ہو گئے تو زینب بنت حارث نے یہود کے مشورہ سے پیغمبر اسلام محمد بن عبد اللہ کو زہر دینے کی سازش کی۔ زینب بنت حارث نے بکری کے گوشت میں زہر ملا کر خاص طور سے ران میں زیادہ زہر ملا کر، محمد بن عبد اللہ کو ہدیہ کہہ کر پیش کیا، محمد بن عبد اللہ کو بذریعہ وحی زہر کے بارے میں علم ہو گیا اور کھانے سے منع کر دیا گیا۔ بعض روایات کے مطابق ایک صحابی کے زہر کھا کر شہید ہو جانے کی وجہ سے زینب کو قصاصاً قتل کر دیا گیا اور بعض روایات کے مطابق صحابی کی وفات نہیں ہوئی تھی اور محمد بن عبد اللہ نے معاف کر دیا۔
زینب بنت حارث | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ وفات | سنہ 628ء [1] |
رہائش | مدینہ |
مذہب | یہودی |
شریک حیات | سلم بن مشخم |
اولاد | خارجہ ابن سلم بن مشخم |
والد | حارث بن الحارث |
والدہ | لیلیٰ بنت ثعلبہ |
درستی - ترمیم |
خاندان
ترمیموالدین: حارث بن الحارث، لیلیٰ بنت ثعلبہ۔
برادران: حارث بن الحارث بن الحارث، مرحب بن الحارث اور یاسر بن الحارث۔
شوہر: بنو نضیر سے سلم بن مشخم۔
اولاد: خارجہ ابن سلم بن مشخم۔
خاندانی پس منظر
ترمیمزینب کا یہودی خاندان بنو نضیر اصلاً یمن سے تھا۔ وہاں سے ہجرت کر کے حجاز آ گیا تھا۔ جس میں اس کے والد، حارث بن الحارث اور اس کے دو بھائی، مرحب بن الحارث اور یاسر، مشہور جنگجو، پہلوان اور شاعر تھے۔[2][3]
محمد بن عبد اللہ نے بنو نضیر قبیلے کے 625 ارکان کو خیبر جلا وطن کر دیا تھا، جس میں زینب کے شوہر سلم بن مشخم بھی تھے جو ایک جنگجو اور شاعر تھے، کچھ ذرائع بتاتے ہیں کہ سلم اور زینب کا ایک بیٹا خارجہ بھی تھا۔
خیبر کا محاصرہ و فتح
ترمیمجون 628ء میں محمد نے اپنے مسلم اصحاب کے ساتھ خیبر کا محاصرہ کیا۔ زینب کا شوہر سلم بن مشخم پہلے ہی دن مارا گیا، اسی طرح اس کے بھائی جو مشہور جنگجو اور پہلوان تھے وہ سب بھی اس جنگ میں مارے گئے۔ بالآخر مہینے بعد جنگ ختم ہوئی اور یہودیوں نے ہتھیار ڈال دیا۔[4]
زہر کھلانے کی سازش
ترمیمیہود کسی نہ کسی طرح مسلمانوں سے اور پیغمبر اسلام سے انتقام لینا چاہتے تھے، اس لیے انھوں نے زہر کھلانے کی سازش رچی اور اس کے لیے زینب بنت حارث کو تیار کیا، محمد کی پسندیدہ غذا اور حصہ کی معلومات کر کے بکری کی ران میں زہر ملا دیا۔
سنن ابی داؤد میں روایت یوں ہے:[5]
” | ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”اپنے ہاتھ روک لو، اس (گوشت) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہر آلود ہے“ چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا: ”ایسا کرنے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟“ وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجات دلا دی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا: جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آ گیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی۔ | “ |
اس کے بعد زینب کو قصاصاً قتل کیا گیا یا معاف کر دیا گیا یا اس نے خودکشی کر لی، اس روایات مختلف ہیں۔
تاہم محمد بن عبد اللہ کو زہر کا وہ ہلکا اثر عمر کے اخیر میں ظاہر ہوا اور سیرت کی بہت سے کتابوں میں علما کا یہی خیال ہے کہ آپ کی وفات اسی زہر کی وجہ سے ہوئی اور شہادت کا درجہ نصیب ہوا۔[6][7][8]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.hadithportal.com/index.php?show=hadith&h_id=4177&sharh=10000&book=31
- ↑ طبقات ابن سعد، ج2، ص251
- ↑ طبری 8 ، صفحہ 123-124
- ↑ سیرت ابن اسحاق، ص،437
- ↑ ابو داؤد كِتَاب الدِّيَات، باب فِيمَنْ سَقَى رَجُلاً سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ۔ حدیث نمبر: 4512
- ↑ صحیح بخاری 3:786، 2:616
- ↑ طبری، ج8، ص123
- ↑ طبقات ابن سعد، ص294