سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن
ہر سال 11 فروری کو عالمی سطح پر سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن (انگریزی: International Day of Women and Girls in Science) منایا جاتا ہے۔ اس دن سائنس اور ٹیکنالوجی میں خواتین کی حصے داری کا عالمی سطح پر جائزہ لیا جاتا ہے اور اس میدان مزید خواتین کو راغب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ وہی دن ہے جسے ادارہ اقوام متحدہ نے خواتین کے حقوق اور سائنس میدان میں ان کی مکمل رسائی اور شراکت کو یقینی بنانے اور جنسی برابری اور نیز خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کی غرض اپنی عمومی مجلس (جنرل اسمبلی) میں قرارداد اے/آر ای ایس/70/212 منظور کی جس کی رو سے 11 فروری کو سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کا بین الاقوامی دن قرار دیا گیا ہے۔
عالمی صورت حال
ترمیم2014ء - 2016ء کے محصلہ معلومات کی رو سے عالمی سطح پر 30 فی صد تحقیق کار خواتین ہیں۔ اعلٰی تعلیم میں نباتیات میں پیڑوں کی جڑوں کی تحقیق میں صرف 30 فی صد تحقیق کار خواتین ہیں ہیں۔ انفارمیشن اور کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین کی شراکت 3 فی صد ہے۔ قدرتی سائنس، ریاضی اور شماریات میں خواتین تحقیق کار 5 فی صد ہیں۔ جب کہ انجینئری، مصنوعات سازی اور تعمیر میں یہ تعداد 8 فی صد ہے۔ اس تعلق سے اقوام متحدہ کے معتمد عمومی انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ:
” | اکیسویں صدی کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں اپنی مکمل صلاحیتوں کو بہ روئے کار لانا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہو گا کہ ہم روایتی جنسی کرداروں سے اوپر اٹھیں۔ اس سائنس میں خواتین اور لڑکیوں کے بین الاقوامی دن، آیئے ہم یہ حلف لیں کہ سائنس میں جنسی عدم توازن ختم کریں۔[1] | “ |
جدید دنیا میں کئی خواتین سائنس کی دنیا میں کام کر رہی ہیں۔ یہ لوگ تحقیق کاری اور عملی، دونوں میدانوں سے منسلک ہیں۔ کئی ایجادات اور نظریات بھی خواتین پیش کر رہی ہیں۔ کچھ ملکوں میں خواتین کے لیے ان کے کام کو آسان بنانے کے لیے خصوصی اسکالرشپ بھی دی جاتی ہے۔ اس طرح سے عالمی کوششوں سے ماہرین کی رائے اگلے کچھ سالوں میں خواتین کی اس میدان میں شراکت اور بھی زیادہ ہو جائے گی۔