سادھوی پراچی
سادھوی پراچی ایک بھارتی سادھوی، ہندو سیاست دان، سماجی کارکن اور مذہبی واعظہ ہیں۔[1] بابری مسجد کے انہدام، 1992ء کی تحریک میں وہ سرگرمی سے شریک تھیں۔ وہ وشو ہندو پریشد کی رکن بھی ہیں۔[2][3] وہ وشو ہندو پریشد کے زنانہ گروہ، دُرگا واہنی (سپاہِ درگا) کی بانی صدر نشین تھیں۔
سادھوی پراچی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | |
مذہب | ہندو مت |
قومیت | بھارتی |
والدین | ہربیر سنگھ آریہ (والد) |
بانئ | بھگوا کرانتی سینا |
فلسفہ | ادویت ویدانت ہندوتو آریہ سماج |
مذہبی زندگی | |
گرو | منڈلیشور سوامی پرمانند گری |
ویب سائٹ | www.sadhviprachi.com |
وہ مسلم معاملات کو لے کر کافی متشدد ہیں اور مسلم رہنماہان کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتی رہتی ہیں۔[4] حتی کہ وہ بابائے قوم، موہن داس کرم چند گاندھی کو برطانوی ایجنٹ قرار دے چکی ہیں۔[5] کئی ایف آئی آر بھی اُن کے خلاف درج کرائی جا چکی ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "NDTV on Sadhvi Prachi"۔ این ڈی ٹی وی۔ 15 June 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2016
- ↑ "Babri mosque was a 450-year-old stigma: Giriraj Kishore"۔ ریڈف ڈاٹ کوم۔ 19 October 2001۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 اگست 2009
- ↑ "Unite under RSS"۔ دی ہندو۔ 8 January 2007۔ 21 جنوری 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جنوری 2007
- ↑ "'مسلمانوں کو انڈیا سے نکالنے کا وقت آ گيا ہے'"۔ بی بی سی اردو
- ↑ "مہاتما گاندھی برطانوی ایجنٹ تھے، بی جے پی لیڈر سادھوی پراچی"۔ اب تک نیوز۔ 21 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اگست 2019