سالوے کا طریقہ
سالوے کا طریقہ (انگریزی: Solvay process) یا امونیا سالوے طریقے سے صنعتی پیمانے پر دھوبی سوڈا یعنی سوڈیم کاربونیٹ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ ارنسٹ سالوے نے 1860ء کی دہائی میں بنایا تھا۔ دھوبی سوڈے کا فارمولا Na2CO3 ہوتا ہے جبکہ کھانے کے سوڈے (میٹھے سوڈے) کا فارمولا NaHCO3 ہوتا ہے۔
اندازہ ہے کہ سنہ 2005ء میں پوری دنیا میں 4 کروڑ 20 لاکھ ٹن دھوبی سوڈا بنایا گیا یعنی دنیا کے ہر آدمی کے لیے 6 کلوگرام دھوبی سوڈا بنا۔
تاریخ
ترمیمجلی ہوئی لکڑی کی راکھ (pot ash) میں موجود سوڈا پوٹاشیئم کاربونیٹ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس کچھ پودوں اور سمندری کائیوں (barilla, kelp) کی راکھ میں سوڈیئم کاربونیٹ یا سوڈا ایش موجود ہوتا ہے۔ ماضی میں ایسے پودوں کی کاشت کر کے تجارت ہوا کرتی تھی۔ خشک جھیلوں کی تہ سے بھی سوڈا ایش نکال کر بیچا جاتا تھا۔
خام مواد
ترمیم- نمک (سوڈیم کلورائیڈ) اور پانی کا محلول۔ سوڈیم کلورائیڈ کو NaCl لکھا جاتا ہے۔
- چونا پتھر (CaCO3) یعنی وہ سفید پتھر جنہیں گرم کرنے پر چونا حاصل ہوتا ہے۔
- نوشادر سے بنی امونیا گیس (NH3)
خام مواد حاصل کرنے کے وسائل
ترمیمنمکین محلول
ترمیمنمک کی کانوں سے بہہ نکلنے والے بارش کے پانی میں نمک کی اچھی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس عمل کے لیے لگ بھگ 20 فیصد NaCl کا محلول استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے سمندری پانی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نمکین محلول کو brine کہتے ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ
ترمیمچونے کے پتھر (CaCO3) کو جب 950 سے 1100 ڈگری سینٹی گریڈ پر گرم کیا جاتا ہے تو اس کی حراری تحلیل (تھرمل ڈیکمپوزیشن) سے ان بُجھا چونا (CaO) اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس حاصل ہوتی ہے۔
کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ
ترمیمجب ان بُجھے چونے (CaO) میں پانی ملایا جاتا ہے تو بُجھا ہوا چونا Ca(OH)2 (کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ) حاصل ہوتا ہے اور بڑی گرمی بھی خارج ہوتی ہے۔
اس عمل میں امونیا کی موجودگی ضروری ہے جو خرچ نہیں ہوتی۔ لیکن بہت ہی کم مقدار میں امونیا ضایع ہوتی ہے جسے نئی امونیا مہیا کر کے بحال کیا جاتا ہے۔ امونیا بنانے کے لیے بُجھے ہوئے چونے کو نوشادر کے ساتھ ملا کر گرم کرتے ہیں۔ یہ وہی چونا ہوتا ہے جو پان کے ساتھ کھایا جاتا ہے یا پھر دیواروں پر سفیدی پھیرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ بُجھے ہوئے چونے کو کیلشیم ہائیڈرو آکسائیڈ Ca(OH)2 اور نوشادر کو امونیم کلورائیڈ (NH4Cl) کہتے ہیں۔
طریقہ
ترمیماس طریقے میں نمکین محلول کو دو میناروں میں سے گزارا جاتا ہے۔ پہلے ٹاور میں نمکین محلول میں سے امونیا گیس گزاری جاتی ہے۔ امونیا پانی میں سب سے زیادہ حل ہونے والی گیس ہے۔ پھر اسے دوسرے ٹاور میں پہنچا کر اس میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گزاری جاتی ہے جس سے کھانے کا سوڈا (میٹھا سوڈا یا بیکنگ سوڈا) بنتا ہے۔ ویسے تو کھانے کا سوڈا پانی یا تیزاب میں بہت حل پزیر ہوتا ہے مگر امونیا کی موجودگی میں یہ محلول اساسی (ضد تیزابی) ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے کھانے کا سوڈا پانی میں زیادہ حل نہیں ہو پاتا اور رسوب کی شکل میں نیچے بیٹھ جاتا ہے جسے چھان کر الگ کر لیا جاتا ہے۔ کھانے کے سوڈے کو 160–230 °C تک گرم کرنے پر دھوبی سوڈا بن جاتا ہے۔
اس عمل میں خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ استعمال کر لیا جاتا ہے۔
استعمال
ترمیمصنعت میں دھوبی سوڈا بہت استعمال ہوتا ہے جیسے
- شیشہ سازی
- اگر پانی میں کیلشیئم یا میگنیشیئم کے نمکیات موجود ہوں تو کپڑے دھونے میں صابن کا خرچہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ لیکن اگر اس پانی میں پہلے دھوبی سوڈا ملا لیا جائے تو کیلشیئم اور میگنیشیئم اپنے کاربونیٹ میں تبدیل ہو جاتے ہیں جو پانی میں حل پزیر نہیں ہوتے۔ کیلشیئم اور میگنیشیئم کے رسوب کی شکل میں تہ نشین ہو جانے سے صابن کا خرچہ کم ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اس کا نام دھوبی سوڈا پڑا۔
- دھوبی سوڈے سے سوڈیئم بائی سلفائیٹ (NaHSO3) بنایا جاتا ہے جو کاغذ سازی میں استعمال ہوتا ہے۔ سوڈیئم بائی سلفائیٹ سیلولوز سے لگنن (lignin) الگ کر دیتا ہے۔
- کارخانوں کی چمنی سے نکلنے والی گیسوں میں سے سلفر ڈائی آکسائیڈ ختم کرنے کے لیے۔
- کاسٹک سوڈے کے متبادل کے طور پر۔