صابن
کیمیائی اعتبار سے صابن چربی کے تیزاب کا نمک ہوتا ہے۔ صابن ہاتھ منہ دھونے، نہانے، کپڑے دھونے اور دیگر صفائی کے کاموں میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کپڑا سازی کی صنعت میں بطور چکناہٹ (Lubricants) بھی استعمال ہوتا ہے۔
نباتاتی تیل اور چربی (یعنی حیوانی تیل) کو کیمیا میں ٹرائی گلیسیرائیڈ کہتے ہیں کیونکہ اس کے ہر سالمے ( مولیکیول) میں تین اسٹیرک ایسڈ کے مولیکیول ایک گلیسرین کے مولیکیول سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ اسٹیرک ایسڈ (steric acid) چربی کا تیزاب ہوتا ہے۔ نامیاتی کیمیا (organic chemistry) میں تیزاب سے مراد وہ مرکبات ہوتے ہیں جن میں COOH موجود ہو۔
جب تیل یا چربی کو کاسٹک سوڈے کے ساتھ ملا کر گرم کرتے ہیں تو گلیسرین الگ ہو جاتی ہے اور اسٹیرک ایسڈ کاسٹک سوڈے کے سوڈیئم کے ساتھ ملکر صابن بنا دیتا ہے۔ عام استعمال کا صابن سوڈیئم اسٹیریٹ ہوتا ہے۔ سوڈیئم کی جگہ دوسری دھاتوں سے بھی صابن بنائے جا سکتے ہیں۔ اعلیٰ معیار کے صاف کیے ہوئے تیل سے بنا صابن مہنگا ہوتا ہے جبکہ چربی سے بنا سستا صابن کپڑے وغیرہ دھونے کے کام آتا ہے۔
صابن اور تیل کو ملا کر گریس (grease) بھی بنائے جاتے ہیں۔ ہزاروں سال قبل چکناہٹ پیدا کرنے کے لیے گریس چونے اور زیتون کے تیل کو ملا کر بنایا جاتا تھا۔
تاریخ
ترمیمدجلہ (Tigris) اور فرات (Euphrates) کے درمیان واقع عراق کے قدیم شہر بابل (Babylon) میں صابن 4800 سال پہلے بنایا گیا تھا۔ 4200 سال پرانی ایک چکنی مٹی سے بنی تختی پر صابن بنانے کا طریقہ درج پایا گیا ہے۔
رنگ گورا کرنے والے صابن
ترمیمانسانی جلد میں ایک کالے رنگ کا پگمنٹ (pigment) پایا جاتا ہے جسے میلانن (melanin) کہتے ہیں۔ اس کی وجہ سے کسی آدمی کا رنگ گورا یا کالا ہوتا ہے۔ کالے لوگوں میں اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور گورے لوگوں میں کم۔
Glutathione ایک ایسا مرکب ہے جو انسانی جسم میں میلانن بننے کے عمل میں رکاوٹ ڈالتا ہے۔ اس لیے صابن ساز کمپنیاں اپنے صابن میں Glutathione کا اضافہ کر دیتی ہیں۔ یہ مرکب اور بھی بہت سے کوسمیٹک میں استعمال ہوتا ہے۔
لیتھیئم گریس
ترمیملیتھیئم سے بنے صابن کو لیتھیئم گریس بھی کہتے ہیں۔ چونکہ یہ زیادہ ٹمپریچر (200 ڈگری سینٹی گریڈ) برداشت کر لیتا ہے اس لیے اسے تیز رفتار پُرزوں پر استعمال کیا جاتا ہے۔