سال 2000ء کا مسئلہ (انگریزی: Year 2000 problem)، جسے عرف عام میں وائی ٹو کے پرابلم، ملینیم بگ، وائی ٹو کے بگ، وائی ٹو کے گلیچ یا محض وائی ٹو کے بھی کہا جاتا ہے، کمپیوٹر پروگراموں میں تاریخ کے اکیسویں صدی کے ایام اور مہینے کی نمائش اور ان کے حساب کتاب کتاب کے فقدان کا شاخسانہ تھا۔ یہ دراصل بیسویں صدی کے اخیر میں کئی کوبول اور دیگر فرسودہ سافٹ ویئر انجینیروں نے یہ پروپگنڈا پھیلانا شروع کیا گیا کہ وائی ٹو کے مسئلہ ایک بے حد سنگین مسئلہ ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ 2000ء کے ساتھ سارے کمپیوٹر کریش ہوں گے۔ مگر آگے چل کر یہ صرف ایک پروپگنڈا ثابت ہوا اور کوئی کمپیوٹر کریش نہیں ہوا۔[1]

ایک کتابچہ جس میں طبی شعبے سے تعلق افراد کی وائی ٹو کے کا سامنا کرنے کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

مختلف ملکوں میں اثر ترمیم

بھارت ترمیم

بھارت کے مشہور روزنامہ دی ہندو کے رسالے فرنٹ لائن نے 25 ستمبر، 1999ء کی اپنی ایک شاعت میں یوں لکھا ہے:

کچھ بین الاقوامی درجہ بندی کی ایجنسیوں نے پُر زور آگاہی دی ہے کہ بھارت وائی ٹو کے کے لیے تیار نہیں ہے؛ کچھ نے بھارت، چین اور روس کو "خطرے کی جانب مائل علاقہ جات" زمرہ بند کیا ہے۔ تاہم وفاقی الیکٹرانکس سیکریٹری رویندر گپتا نے ان تمام خدشات کو خارج کرتے ہوئے بھارت کی تیاری کو "تقریبًا مکمل" قرار دیا۔ گپتا نے مزید کہا کہ گارٹنر گروپ، جو عالمی سطح پر وائی ٹو کے تصدیق کرنے والا ادارہ ہے، وہ پانچ سطحی پیمائش طے کر چکا ہے کہ کون سا ملک وائی ٹو کے کے لیے کس قدر تیار ہے اور یہی ادارہ بھارت کی چوتھی سطح پر پہنچنے کی تصدیق کر چکا ہے۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم