سانچہ:/ازروئےتاریخ/7
اسلامی عہدِ زریں کے زوال کا آغاز عربوں کی دیرینہ دھڑے بندی کی فطرت سے ہوا اور اس دھڑا بندی تنازعے میں خلفائے راشدین نے دنیا دار خلیفاؤں کے لیے جگہ چھوڑی۔ مسند خلافت کو مکہ سے نکال کر دمشق اور پھر بغداد لے جایا گیا کیونکہ تیزمزاج اور آزاد فطرت صحرائی عرب ، جن کی خلقی یا جِبلّی جمہوریت کی توثیق پیغمبر نے کر دی تھی اور سب کو ایک دوسرے کا بھائی بنا دیا تھا، کبھی کسی آقا کو برداشت نہیں کرسکتے تھے۔ مکے کی خلافت ایک نظریاتی جمہوریت تھی لیکن دمشق اور اس سے بھی پرے بغداد میں صورتحال مختلف تھی۔ شامی و فارسی نومسلم اور مخلوط النسل نوعربوں کے درمیان خالص النسل عرب مٹھی بھر ہو رہے تھے۔ یہ افراد استبدادی ثقافت و عادات سے بھرے ہوئے تھے اور غلامانہ و خوشامدی اطاعت شعاری کرسکتے تھے اور خلیفہ بھی ان کی جانب ہی جھکتا تھا اور ان میں سے حکومتی اہلکار حاصل کرتا تھا۔ متعجب و ناراض، متکبر عرب رفتہ رفتہ صحرا (مکے) کو لوٹنے لگے اور خلافت، (اسلامی کے بجائے) بوسیدہ مشرق کے روائیتی استبداد کی دراڑوں میں گر گئی ۔۔۔۔۔۔۔
ماخذ:- The New World of Islam: Lothrop Stoddard |