محمد سبحان قریشی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر حیاتیات ہیں جو ڈیری سائنس پارک کے بانی اور چیف پیٹرن ہیں۔ اس کے علاوه وه جامعہ زرعیہ پشاور میں بطور ڈین اور چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، آسٹریلیا میں بطور ایڈجنکٹ پروفیسر بھی کام کرتے ہیں۔[1]

سبحان قریشی
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1959ء (عمر 65–66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بنوں   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پشاور، پاکستان
عملی زندگی
مقام_تدریس جامعہ زرعیہ پشاور
ڈیری سائنس پارک‎
چارلس سٹرٹ یونیورسٹی
مادر علمی جامعہ زرعیہ فیصل آباد   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر حیاتیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل حیاتیات   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت زرعی جامعہ پشاور ،  چارلس سٹرٹ یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور کیریئر

ترمیم

قریشی ایک روایتی، فکری خاندان سے ہیں اور خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بنوں میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد قریشی نے 1982ء میں لاہور کی یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز سے گریجویشن کی اور اس کے بعد پشاور میں ایک ویٹرنری آفیسر کے طور پر صوبائی لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔ دریں اثنا، انھوں نے جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں شمولیت اختیار کی اور جانوروں کی تخلیق نو میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔

ڈیری سائنس پارک کا قیام

ترمیم

1998ء میں مویشیوں کے وسائل کے عادلانه استعمال پر اپنے ڈاکٹریٹ کے مقالہ کی روشنی میں قریشی نے "وزیر اعلیٰٰ لائیوسٹاک ترقیاتی منصوبہ" صوبائی وزیر اعلیٰ سردار مہتاب احمد خان عباسی کی نصیحت پر تیار کی۔ بعد ازاں 2003ء میں قریشی کا منصوبہ وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کی طرف سے بھی منظور کیا گیا۔[2] 2005ء میں قریشی نے ایک مکمل پروفیسر کے طور پر جامعہ زرعیہ پشاور میں شمولیت اختیار کی اور انھیں فیکلٹی آف اینیمل ہسبینڈری اینڈ ویٹرنری سائنسز کے ڈین کی حیثیت سے ترقی دی گئی۔ انھوں نے پاک آسٹریلیا ڈیری منصوبے میں ڈیری ماہر کے طور پر کردار ادا کیا۔ انھوں نے چارلس سٹرٹ یونیورسٹی، واگا واگا، آسٹریلیا میں پہلے وزٹنگ پروفیسر اور پھر ایڈجنکٹ پروفیسر کے طور پربھی کام کیا۔ بزنس انکیوبیشن تصورات کو متعارف کرانے کے لیے قریشی نے ڈیری سائنس پارک پر کانفرنسوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ اس سلسلے میں تین بین الاقوامی ورکشاپس جامعہ زرعیہ پشاور میں 2011ء، 2013ء اور 2015ء میں منعقد ہوئیں جن میں سے ہر ایک میں تعلیمی اداروں، کاروباری اور کاشت کار برادری اور علاقائی ممالک کی ترقیاتی اور سرکاری تنظیموں سے تعلق رکهنے والے 500 سے زائد شرکاء نے شرکت کی۔[3][4][5][6]

مطبوعات

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Dean Faculty of Animal Husbandry & Veterinary Sciences: Prof. Dr. Muhammad Subhan Qureshi. جامعہ زرعیہ پشاور۔
  2. "Chief Minister NWFP approved Livestock plan"۔ پاکسان.کوم۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-07
  3. "Workshop on Dairy Science Park"۔ بزنس ریکارڈر۔ 2016-05-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-07
  4. "Dairy Science Park"۔ جامعہ زرعیہ پشاور۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-07
  5. "Minister to open workshop on Dairy Science Park"۔ دی فرنٹیئر پوسٹ۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-07
  6. "Two-day global moot on 'dairy science park' held at AUP"۔ بزنس ریکارڈر۔ 2016-05-07 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-07