سبز مسجد (ازنیق)
سبز مسجد یا یئشل مسجد جامع، ازنیق، ترکی میں واقع ایک تاریخی مسجد ہے جو سلطنت عثمانیہ کے زمانہ عروج میں تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد ابتدائی عثمانی دور کی یادگار ہے۔
جامع سبز مسجد، ازنیق | |
---|---|
بنیادی معلومات | |
مذہبی انتساب | سنی اسلام |
ملک | ترکیہ |
تعمیراتی تفصیلات | |
معمار | حاجی ابن موسیٰ |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | عثمانی طرز تعمیر |
سنگ بنیاد | 780ھ/ 1378ء |
سنہ تکمیل | 793ھ/ 1392ء |
تفصیلات | |
مینار | 1 |
مینار کی بلندی | 82 فٹ (25 میٹر) |
تعمیر
ترمیمسبز مسجد کی بنیاد شاندارلی خلیل پاشا کبیر وزیراعظم سلطنت عثمانیہ کے حکم سے 780ھ مطابق 1378ء میں رکھی گئی۔ اِس مسجد کی باقاعدہ تعمیر کے لیے سلطان مراد اول سے شاہی فرمان لیا گیا تھا۔ 22 جنوری 1387ء کو شاندارلی خلیل پاشا کبیر کی وفات ہوئی تو یہ مسجد ابھی تعمیری مرحلہ میں تھی، بعد ازاں شاندارلی خلیل پاشا کبیر کے بیٹے شاندارلی علی پاشا نے اِسے مکمل کروایا۔ اِس مسجد کا معمارِ اعظم حاجی ابن موسیٰ تھا۔ 14 سال کی طویل مدت کے بعد 793ھ مطابق 1392ء میں یہ مسجد پایہ تکمیل کو پہنچی اور سلطان بایزید اول نے اِس کا افتتاح کیا۔
ہیئتِ عمارت مسجد
ترمیممسجد شہر ازنیق کے مشرقی کنارہ پر واقع باب لیفکے پر واقع ہے۔ مسجد پر بیشتر تعمیری کام سلجوقی طرزِ تعمیر کی مشابہت رکھتا ہے۔ مسجد کا صحنِ خاص ایک ہے جسے سے تین بڑے برآمدے ملحق ہیں۔ مسجد سطح زمین سے تین زینے بلند ہے۔ مسجد کی محراب مضبوط اور خشتی ہے جس پر سبز ٹائیلیں لگائی گئی ہیں۔ عہد عثمانی کے ابتدائی دور میں تعمیر کردہ پہلی محراب ہے جسے نقاشی سے مزین کیا گیا۔ بڑے گنبد کے زیریں مسجد کا صحن ہے، اِس گنبد کی اونچائی اندرونی جانب سے 34 فٹ (10.5 میٹر) ہے جبکہ بیرونی جانب سے (چھت کی جانب سے ) گنبد کی بلندی 57 فٹ (17.5 میٹر) ہے۔ مسجد کا گنبد پرندوں سے ڈھکا رہتا ہے۔ مسجد کی زیریں عمارت میں پیلے رنگ کی ٹائیلوں کا کام کیا گیا ہے اور اِس زیریں حصہ میں 10 کھڑکیاں ہیں۔ مسجد کی بالائی منزل کی چار کھڑکیاں ہیں جبکہ بالائی منزل کا اندرونی جانب کا حصہ سرمئی سنگ مرمر سے مزین ہے۔ مسجد کے شمال مغربی گوشہ پر ایک مینار تعمیر کیا گیا ہے جس کی بلندی 82 فٹ (25 میٹر) ہے۔ مینار کی بنیاد ہشت پہلو ہے اور یہ گولائی میں ہوتا ہوا بالائی جانب تکون نما ہے۔ مینار پر سبز، گہرے ارغوانی اور پیلے رنگ کی نقاشی دار ٹائیلیں لگائی گئی ہیں، اِنہی ٹائیلوں کے سبز رنگ کی وجہ سے مسجد دور سے سبز دکھائی دیتی ہے۔ مسجد کے جنوب مشرقی سمت میں غسل خانوں کے آثار موجود ہیں۔ عثمانی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد سے ملحق ایک مدرسہ بھی موجود تھا جو شمال کی سمت میں واقع تھا مگر عمارتِ مدرسہ اب موجود نہیں رہی۔ عہد عثمانی میں اِس مدرسہ میں قرآن، علم حدیث کی تعلیم دی جاتی تھی۔
بحالی
ترمیم1922ء میں ترک جنگ آزادی کے زمانہ میں اِس مسجد کو یونانیوں کے ہاتھوں نقصان پہنچا جس سے عمارت خستہ حال ہو گئی۔ ترکی کی آزادی کے بعد 1956ء میں مسجد کی بحالی و مرمت کا کام شروع ہوا اور 1969ء میں اختتام پزیر ہوا۔2015ء میں بحالی کا کام دوبارہ شروع ہوا۔