بھارت میں کرناٹک کی مشہور کلاسیکی موسیقار۔ مدورائی میں پیدا ہوئیں، اسکول میں استادوں کی پٹائی کے سبب انہوں نے بچپن میں تعلیم چھوڑ دی تھی لیکن اپنی ماں سے انہوں نے موسیقی کی تعلیم لی اور بچپن سے ریاض میں مشغول ہو گئیں۔ دس سال کی عمر میں انہوں نے پہلی بار اسٹیج پر پرفارم کیا اور پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

سبو لکشمی
(تمل میں: மதுரை சண்முகவடிவு சுப்புலட்சுமி ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Ms subbulakshmi.jpg
 

معلومات شخصیت
پیدائش 16 ستمبر 1916[1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدورائے  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 11 دسمبر 2004 (88 سال)[4][1][2][3]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
چنئی  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت British Raj Red Ensign.svg برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
Flag of India.svg بھارت (26 جنوری 1950–)
Flag of India.svg ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ گلو کارہ،  فلم اداکارہ  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان تمل،  گجراتی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
IND Bharat Ratna BAR.png بھارت رتن  (1998)[5]
Padma Vibhushan Ribbon.svg پدم وبھوشن  (1975)[6]
رامن میگ سیسے انعام  (1974)[7]
سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ  (1956)[8]
Padma Bhushan Ribbon.svg پدم بھوشن  (1954)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
M. S. Subbulakshmi.jpg
 
IMDb logo.svg
IMDB پر صفحہ[9]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ملک کی آزادی کی جدوجہد کے دوران میں ایک بار سُبالکشمی نے مہاتما گاندھی کے سامنے ان کا پسندیدہ بھجن ’ویسنو جانتو تیرے کہیئے، پیر پرائے جانے رے‘ کا جب راگ الاپا تو گاندھی جی کی آنکھیں بھر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’گیت گانا الگ بات ہے لیکن آواز میں خدا کے تصورات کی جھلکیاں پیش کرنا بالکل مختلف ہے۔‘ گاندھی جی اکثر سبا لکشمی سے بھجن سننے کی فرمائش کیا کرتے ۔

سبالکشمی کی آواز میں بلا کی تاثیر تھی اور اس کا جادو سر چڑھ کر بولتا تھا۔ موسیقی کے دیوانے انہیں سنگیت کی دیوی کہتے۔ انہوں نے کرناٹک موسیقی کو ان بلندیوں پر پہنچایا ہے کہ اس کا اب ایک خاص مقام ہے۔ مشہور ادیبہ سروجنی نائیڈو نے سبا لکشمی کو بھارت کی بلبل کی خطاب سے نوازا۔

انہوں نے تامل زبان کی کئی فلموں میں بھی کام کیا تھا جن میں سے ایک فلم میرا، ہندی میں بھی ریلیز ہوئی۔ انہیں اپنی زندگی میں بہت سے ایوارڈ ملے۔

سبالکشمی نے اقوام متحدہ میں بھی اپنے گیت پیش کیے۔ ایم ایس سبو لکشمی وہ پہلی خاتون تھیں جنہیں چنائی کی میوزک اکیڈمی کا معتبر اعزاز سنگیتا کلا ندھی دیا گیا۔ 1996ء میں انہیں بھارت کا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ بھارت رتنا دیا گیا۔

حوالہ جاتترميم

  1. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/129584533  — اخذ شدہ بتاریخ: 29 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6wh2tcp — بنام: M. S. Subbulakshmi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb14016314w — بنام: Madurai Shanmukhavadivu Subbulakshmi — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. http://www.hinduonnet.com/2004/12/12/stories/2004121215950100.htm
  5. https://web.archive.org/web/20150708075137/http://www.rediff.com/news/2004/dec/11ms2.htm — اخذ شدہ بتاریخ: 28 فروری 2018
  6. http://www.dashboard-padmaawards.gov.in/?Place=Tamil%20Nadu&Year=1975-1975&Award=Padma%20Vibhushan
  7. http://rmaward.asia/ — اخذ شدہ بتاریخ: 28 فروری 2018
  8. Social and Curtural Progress — جلد: 2 — صفحہ: 15 — شمارہ: 4 — شائع شدہ از: مئی 1956
  9. میوزک برینز آرٹسٹ آئی ڈی: https://musicbrainz.org/artist/613361fb-24bd-4bc9-ad63-85ac5bc79156 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 ستمبر 2021