یہ سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کی لکھی ہوئی انگریزی کتاب (In the Line of Fire) کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب پرویز مشرف کی یادداشتوں پر مبنی ہے۔ اس کتاب کی پرنٹنگ پہلی مرتبہ 25 ستمبر، 2006ء میں ہوئی۔ اس کتاب کو پرویز مشرف کی آپ بیتی بھی کہا جاتاہے۔

سب سے پہلے پاکستان
پرویز مشرف کی کتاب کا سرورق
مصنفپرویز مشرف
ملکپاکستان
زبانانگریزی، اردو ،ہندی
موضوعسوانح عمری
ناشرفری پریس
تاریخ اشاعت
2006
تاریخ اشاعت انگریری
ستمبر 25, 2006
طرز طباعتہارڈ کور
صفحات368

خلاصہ

ترمیم

کتاب کے آغاز میں اُس وقت کی صورت حال کا خاکہ کھینچا گیا ہے جس وقت مشرف نے پاکستانی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مصنف نے اپنے بچپن اور پھر تعلیم کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ مصنف نے اپنے ترکی میں قیام پر ایک الگ باب لکھا ہے، جس میں مصنف نے ایک بچے کے طور پر ترکی میں قیام اور اپنے والدین کی زندگی کے بارے میں بھی بات کی ہے، جو غربت کے باوجود سماجی سرگرمیوں میں دل کھول کر حصہ لیتے تھے۔ اس میں مصنف نے اپنی زندگی کے اہم واقعات کا تذکرہ بھی کیا ہے، جن میں بچپن میں آم کے درخت سے گرنے پر زخمی ہونے، اپنے استاد کے خطوط کے ڈبے میں ٹائم بم اور بے کار ربن لگانے اور پاکستان ملٹری اکیڈمی میں داخلے کے دنوں کا تذکرہ بھی کیا ہے، جس کو وہ دنیا کی بہترین ترین اکیڈمی قرار دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں انھوں نے اپنے پاکستانی سیاست پر اپنے خیالات اور پاکستانی فوج کے اُن افسروں کا بھی ذکر کیا ہے، جن کے کردار کو وہ مثالی سمجھتے ہوئے، انھیں اپنا آئیڈیل کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ مصنف نے پاکستان کی روایتی جمہوریت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی کو بار بار مداخلت پر مجبور کیا گیا تاہم پاکستان آرمی نے ہمیشہ اپنے آپ کو سیاست سے دور اور الگ رکھا۔ انھوں نے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں لگائے گئے مارشل لا کے بارے میں اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا اورمحمد ضیاء الحق کے دورمیں لگائے گئے مارشل لا میں اپنے کردار کا بھی تذکرہ کیا۔ اس کے علاوہ مصنف نے پاکستان آرمی میں دوران ملازمت اپنے مختلف کرداراور فطرتی ترغیبی صلاحیتوں کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ وہ پاکستان آرمی کا کمانڈر ہونے کو اپنے لیے انتہائی زیادہ باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ انھوں نے مختلف مہمات و مشقوں کی نگرانی کی اور ان کا کہنا ہے کہ کامیابی کی بڑی وجہ ان کی قیادت تھی۔