سدرشن
بدری ناتھ شرما، قلمی نام پنڈت سدرشن (پیدائش: 1896ء – وفات: 1967ء) بھارت سے تعلق رکھنے والے ہندی اور اردو زبان کے نامور افسانہ نگار، ڈراما نگار اور مترجم تھے۔ سدرشن 1896ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام پنڈٹ بدری ناتھ شرما تھا۔ پنجاب سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا ادبی کیریئر وہیں پروان چڑھا۔ بدری ناتھ شرما ایک رئیس زمین دار کے بیٹے تھے۔ انھوں نے ادب میں بی اے کیا تھا۔ اردو روزنامچہ ہزار داستان کے لیے لکھ کر ادبی سفر کا آغاز کیا۔[1] لاہور کے ادبی مرکز سے جو گروپ اُبھرا اس کے افسانہ نگاروں میں سدرشن نے خاصا نام پیدا کیا۔ وہ منشی پریم چند کی روایت کے نمائندہ ادیب تھے۔ ان کی نمایاں خوبی زبان و بیان اور خیال کی سادگی ہے۔ جذبات کی ترجمانی کا سلیقہ رکھتے تھے۔ پنڈت سدرشن کے افسانوں کا رخ شہر سے دیہات تک ہے۔ سماجی زندگی کے نقوش ان کے یہاں بہت گہرے ہیں۔ ان کردار زیادہ تر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انھوں نے ہندی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھا ہے۔ پہلی کہانی ہارجیت 1920ء میں شائع ہوئی ۔ ان کے افسانوں کے مجموعوں کی تعداد دس ہے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں کنجِ عافیت، قدرت کے کھیل، پارس، چٹکیاں، سولہ سنگھار، آزمائش، چندن، سدا بہار، تہذیب کے تازیانے اور بے گناہ مجرم شامل ہیں۔ ان کے ڈراموں کے مجموعوں میں عورت کی محبت، مہا بھارت، آنریری مجسٹریٹ، اندھے کی دنیا، محبت کا انتقام، قوم پرست اور وجے سنگھ شامل ہیں ہے۔ دیانند پرکاش ان کے تراجم میں شامل ہے۔ ان کا انتقال 1967ء میں دہلی، بھارت میں ہوا۔ [2]
سدرشن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1896ء سیالکوٹ ، برطانوی ہند |
وفات | سنہ 1967ء (70–71 سال) دہلی ، بھارت |
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) بھارت (26 جنوری 1950–) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | افسانہ نگار ، ڈراما نگار ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، ہندی |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پنڈت سدرشن ابتدائی 1930 عیسوی کی دہائی میں بھارتی سنیما کے حصہ تھے۔ انھوں نے کلاسیک اسٹوڈیو کے دور کی فلموں کو عملی جامہ پہنایا اور ہندی سنیما میں ادب کے کردار کو افزوں کیا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "پنڈت سدرشن۔۔۔کون ہیں؟"۔ سینستان (بزبان انگریزی)۔ 19 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اکتوبر 2019
- ↑ جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد اول) ادبیات، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، صفحہ 307