سرسوتی وندنا سے مراد بھارت کی اکثریت ہندو آبادی کی جانب سے علم و ہنر کی دیوی سمجھی جانے والی ہندو دیوی سرسوتی کی مخصوص منتروں میں مدح سرائی۔ یہ حصول تعلیم اور کسی فروغ علم کی کار روائی میں برکت کے لیے لوگ پوجا کرتے ہیں۔

خاص موقع کی مثال ترمیم

ستمبر 2023ء میں چمولی ضلع کے گاؤں منا میں ریڈیو پروگرام کا پہلی بار آغاز کرتے ہوئے آکاش وانی کی پرنسپل ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر وسودھا گپتا اور چمولی کے ضلع مجسٹریٹ جناب ہمانشو کھورانہ نے بڑے جوش و خروش کے ساتھ کیا۔ آکاش وانی دہلی کے پروگرام کے سربراہ جناب ایم ایس راوت، آکاشوانی دہلی میں جی-20 پروگراموں کے کوآرڈینیٹر جناب پرمود کمار اور منا کے پردھان جناب پیتامبر مولفا نے پرنسپل ڈی جی آکاشوانی اور ضلع مجسٹریٹ چمولی کے ساتھ رسمی شمع روشن کی۔ اس کے بعد سرسوتی وندنا كا اہتمام كیا گیا۔[1]

تنازع ترمیم

سرسوتی وندنا ایک مقدس ہندو منتر ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بار تنازع کا بھی موضوع بن چکا ہے جب اسے غیر ہندو اجتماعات پر نافذ کرنے کرنے کی کوشش کی گئی۔ 2015ء میں احمد آباد اسکول بورڈ نے اپنے گشتیے کے ذریعہ ایک نیا تنازع چھیڑ دیا جس میں تمام اسکولوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بسنت پنچمی کے دن سرسوتی وندنا( تعلیم کی دیوی کی پوجا) کریں۔ ریاستی حزب اختلاف کانگریس نے اس سرکیولر پر احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بر سر اقتدار بی جے پی ہندوتوا ایجنڈہ پر عمل کررہی ہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا انتباہ دیا ہے ۔ وسنت پنچمی تعلیم کی دیوی کی پوجا کو یاد کرنے کے لیے منایا جاتا ہے ۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ تمام اسکولوں میں اس موقع پر سرسوتی وندنا کا خصوصی اہتمام کیاجائے اور طلبہ کو بتایاجائے کہ وسنت پنچمی کیوں منائی جاتی ہے ۔ احمد آباد میونسپل کارپوریشن اسکول بورڈ نے 19 جنوری کو تقریباً 450 پرائمری اسکولوں کے لیے یہ سرکیولر جاری کیا ہے ان میں سے کئی اسکول مسلم اکثریتی علاقوں میں ہیں جس میں اقلیتی طبقہ کے تقریباً 16000طلباء زیر تعلیم ہیں۔ سرکیولر پر کانگریس نے زبردست رد عمل ظاہر کیا ہ اور اس حرکت کو مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ۔ سرھیج وارڈ کے کانگریس کونسلر حاجی مرزا بیگ نے کہا کہ اسلام میں بتوں کی پوجا پر پابندی عائد ہے ۔ انھوں نے اس حرکت کو ہندو توا ایجنڈہ پر عمل آوری قرار دیا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ سرکیولر مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے جاری کیا گیا ہے ۔ کانگریس کونسلر نے اس سرکیولر کے خلاف احتجاج بھی کیا۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم