سری لنکا میں عوامی صحت کا نظام

سری لنکا میں عوامی صحت کے نظام میں ایک اہم مسئلہ مالیہ کی عدم دستیابی اور صوبائی کونسلوں کی ان تک رسائی ہے۔ 2005ء کے ایک مطالعے کی رو سے عوامی شعبے میں شامل صحت کے میدان میں خدمت گزار لوگ اپنے پیشے سے غیر مطمئن ہیں، جس کی وجہ سے نرسوں اور دیگر طبی عملے کی کمی پائی گئی۔ تحقیق یہ بھی پتہ چلا کہ اس شعبے میں تربیت عند الضرورت فراہم کی جاتی ہے اور باقاعدہ ٹریننگ کا کوئی انتظام نہیں ہے۔[1]

سری لنکا کے ایس اے آئی ٹی ایم اسپتال کی عمارت جو 2013ء میں زیر تعمیر تھی

اصلاحات

ترمیم

طبی شعبے میں سری لنکا حکومت کی اصلاحات کی وجہ سے یہ ملک 2013ء تک انسانی ترقی کے اشاریے میں 94 ویں نمبر پر آ گیا تھا۔ جزیری حکومت نے بھرتی اور انتخابی عمل سے متعلق بہتر کارکردگیوں کو متعارف کیا اور وقتًافوقتًا تربیتی مواقع فراہم کیے۔ اس کے علاوہ ملک میں عوامی صحت کے شعبے کام کرنے والوں کی تنخواہیں بڑھائی گئی ہیں، جس کی وجہ سے صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں حوصلے بھی مضبوط ہوئے۔[1]

جنوبی ایشیا میں بہتر موقف

ترمیم

بھارت میں بچوں کی شرح اموات فی ایک ہزار پر 52 ہے جبکہ سری لنکا میں یہ 15، نیپال میں 38، بھوٹان میں 41 اور مالدیپ میں یہ ہندسہ 20 کا ہے۔ صحت کی دیکھ بھال پر خرچ کا 70 فیصد نجی شعبے سے آتا ہے، جبکہ اس معاملے میں عالمی اوسط 38 فیصد ہے۔بھارت میں فی ہزار لوگوں پر ہسپتالوں میں پلنگوں کی دستیابی صرف 0.7 کو چھو پاتا ہے، جبکہ سری لنکا میں یہ اعداد و شمار 3.6 اور چین میں 3.8 ہے۔ سال 2011ء میں بھارت میں صحت پر فی شخص کل اخراجات 62 امریکی ڈالر (تقریبًا پونے چار ہزار روپے) تھا جبکہ ریاستہائے متحدہ امریکا میں یہ 8467 ڈالر اور ناروے میں 9908 امریکی ڈالر تک تھا۔ سری لنکا میں فی شخص تقریبًا 50 فیصد تک زیادہ (93 امریکی ڈالر) خرچ کر رہا تھا۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Aneeqa Suhail & Aisha Azhar, "Managing Human Resources in Public Health Care Systems in South Asia: A Case Study of Pakistan", South Asian Journal of Human Resources Management,Sage Publications, June 2016, Volume 3, Issue 1, Pages 75-83.
  2. "بھارت میں صحت خدمات:صورت حال، چیلنج اور اس کا حل"۔ 10 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2018