سعد بن خیثمہ
سعد بن خيثمہ بیعت عقبہ ثانیہ میں شریک اور غزوہ بدر کے شہداء میں شامل ہیں۔
سعد بن خیثمہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | مدینہ منورہ |
وفات | سنہ 624ء بدر |
والد | خیثمہ بن الحارث |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوۂ بدر |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمسعد بن خیثمہ بن الحارث بن مالك ابن صعب بن النحاط بن كعب بن حارثہ بن غنم بن السلم بن امرئ القيس بن مالك بن الأوس الأنصاری الأوسی کنیت ابو خيثمہ یا ابو عبد اللہ تھی ۔ والدخیثمہ صحابی تھے،غزوۂ احد میں شہادت پائی۔ یہ عمرو بن عوف کے نقیب بنا کر بھیجے گئے تھے۔
قباء کے میزبان
ترمیمجب رسول اللہﷺ ہجر ت کرکے مدینہ تشریف لائے تو اولاً قبیلہ عمرو بن عوف میں قیام کیا اور کلثوم بن الدہم کے گھر میں میں ٹھہرے اس دوران میں ملاقات کے لیے سعد کا مکان تجویز فرمایا، آنحضرتﷺ مہاجرین وانصار سے انہی کے مکان میں ملتے تھے، اسی بنا پر بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ سعد بن خیثمہ کے ہاں آپ نے قیام فرمایا تھا سعدکا گھر منزل العزاب (العزاب) کے نام سے مشہور تھا۔ جو مہاجرین مکہ سے آتے تو ان کے ہاں ٹھہرتے۔
غزوہ بدر میں شرکت
ترمیمغزوات اورعام حالات آنحضرتﷺ ہجر ت کرکے مدینہ تشریف لائے تو اولاً قبیلہ عمرو بن عوف میں قیام کیا اورحضرت کلثوم بن الدہمؓ کے گھر میں میں ٹھہرے اس دوران میں ملاقات کے لیے حضرت سعدؓ کا مکان تجویز فرمایا، آنحضرتﷺ مہاجرین وانصار سے انہی کے مکان میں ملتے تھے، اسی بنا پر بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ سعد بن خثیمہؓ کے ہاں آپ نے قیام فرمایا تھا،حضرت سعدؓ کا گھر منزل العزاب (العزاب) کے نام سے مشہور تھا۔ غزوۂ بدر میں شرکت کا قصد کیا توعجیب واقعہ پیش آیا، باپ نے کہا کہ ہم میں سے ایک آدمی کو گھر رہناچاہیے ،اس بنا پر تم یہیں رہو، میں جہاد پر جاتا ہوں ،بیٹے نے جواب دیا کہ اگر جنت کے علاوہ کوئی اور معاملہ ہوتا تو آپ کو ترجیح دیتا، میں خود جاؤں گا اورامید ہے کہ اللہ شہادت عطا فرمائے گا۔
شہادت
ترمیمتاہم شفقت پدری نے مجبور کیا اور حضرت خثیمہؓ نے قرعہ ڈالا،جس دماغ میں شہادت کا خیال موجز ن تھا، قرعۂ فال اسی کے نام نکلا مجبور ہوکر اجازت دی ؛چنانچہ حضرت سعدؓ، رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ بدر پہنچے اور طعیمہ بن عدی ایک مشرک کے ہاتھ سے مارے گئے ، إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ
اولاد
ترمیمایک صاحبزادے تھے جن کا نام عبد اللہ تھا، اگرچہ نہایت کم عمر تھے تاہم عقبہ اور بدر میں باپ کے ساتھ شریک تھے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت سعدؓ نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔