سلمہ بن سلامہ
سلمہ بن سلامہ غزوہ بدر میں شریک صحابی تھے۔
سلمہ بن سلامہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | سلمہ بن سلامہ بن وقش |
کنیت | ابو عوف |
والد | سلامہ بن وقش بن زغبہ الاشہلی الاوسی |
والدہ | سلمىٰ بنت سلمہ بن سلامہ بن خالد الحارثیہ الاوسیہ |
رشتے دار | بھائی: سلکان بن سلامہ اوس بن سلامہ کزن: محمد بن مسلمہ |
عملی زندگی | |
نسب | الاشہلی الاوسی |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | غزوات نبی محمد |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمسلمہ نام، ابو عوف کنیت، قبیلۂ اوس سے ہیں، نسب نامہ یہ ہے سلمہ بن سلامہ بن وقش بن زعوراء بن عبد الاشہل ،ماں کا نام سلمیٰ بنت سلمہ بن خالد بن عدی تھا اور قبیلہ بنی حارثہ سے تھیں۔
اسلام
ترمیمآنحضرتﷺ کی نبوت کی خبر مدینہ پہنچی تو سلمہ نے فوراً لبیک کہا اور عقبۂ اولیٰ کی بیعت میں شریک ہوئے ،دوسرے سال عقبہ ثانیہ میں بھی شرکت کی۔
غزوات
ترمیمغزوہ بدر اور تمام غزوات میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب رہے۔ غزوہ مریسیع میں عبد اللہ بن ابی نے آنحضرتﷺ اورمہاجرین کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کیے تو عمر فاروق نے آنحضرتﷺ سے عرض کیا کہ سلمہ کو بھیجئے کہ اس کا سرکاٹ لائیں۔[1] عمرنے اپنے عہدِ خلافت میں ان کو یمامہ کا والی بنایا تھا۔
وفات
ترمیم45ھ میں بمقام مدینہ وفات پائی، اس وقت 74 برس کا سن تھا۔
فضل وکمال
ترمیمحدیث میں ان کے سلسلہ سے چند روایتیں ہیں محمود بن لبید اور جسترۃ راویوں میں ہیں۔حدیث میں حضرت ابو ہریرہؓ، سے روایت ہے ، توضؤو اممامست النار، یعنی جس چیز کو آگ نے متغیر کر دیا ہو، اس کے استعمال سے وضو لازم آتا ہے حضرت سلمہؓ کا بھی یہی مذہب تھا۔ایک مرتبہ محمود بن جبیرہ کے ساتھ ولیمہ میں گئے تو کھانا کھا کر وضو کیا لوگوں نے کہا آپ تو باوضو تھے،فرمایا ہاں لیکن آنحضرتﷺ کو بھی ایسا اتفاق پیش آیا تھا اورآپ نے بھی یہی کیا تھا۔[2][3]