سالم علی
سالم معزالدین عبد العلی (12 نومبر 1896 - 20 جون 1987) [8] بھارت کے ایک مشہور آرنیتھولوجسٹ (پرندوں کا مطالعہ) اور ماہر نیچورل ہسٹری تھے۔ ان کی شہرت شہرہ آفاق کتاب فال آف سپیرو کی وجہ سے ہوئی۔ سالم علی بھارت کی وہ پہلی شخصیت ہیں، جنھوں نے پرندوں کے بارے میں گہرا مطالعہ ترتیب وار کیا۔ اور بھارت میں پرندوں کا سروے کیا۔ ان تمام مطالعوں سے اور سروے سے بھارت میں آرنیتھولوجی کا ارتقا ہوا۔ انھوں نے 1947 میں بامبے نیچرل ہسٹری سوسائٹی نامی ادارہ ممبئی میں قائم کیا۔ اور اپنے شخصی رسوخ سے حکومت کی جانب سے حمایت حاصل کی۔
سالم علی | |
---|---|
(ہندی میں: सालिम अली) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 نومبر 1896ء [1] ممبئی |
وفات | 27 جولائی 1987ء (91 سال) ممبئی |
وجہ وفات | پروسٹیٹ کینسر |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | ممبئی |
شہریت | برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) بھارت (26 جنوری 1950–)[2] بھارت |
نسل | Sulaimani Bohra |
مذہب | اسلام |
مناصب | |
رکن راجیہ سبھا [3] | |
برسر عہدہ 1985 – 1987 |
|
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہر طیوریات [4]، سیاست دان ، آپ بیتی نگار [5]، فطرت پسند |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1] |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر سالم علی کے والد کا نام معز الدین تھا اور والدہ کا نام زیب النساء تھا۔ یہ بمبئی کے کھیت واڑی علاقے میں پیدا ہوئے۔ بچپن ہی میں والد ین کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انھوں نے بی اے کیا اور روٹی روزی کی تلاش میں نکل پڑے مگر ہر جگہ انھیں مایوسی ہوئی۔ ایک روز انھوں نے ایک چڑیا دیکھی جس کی گردن پر پیلے رنگ کا نشان تھا۔ انھیں وہ عجیب لگی۔ انھوں نے اسے غور سے دیکھا اور پھر اس پر تحقیق شروع کی۔ آخر کار انھوں نے علم طیور میں مہارت پیدا کر لی۔[9]
کارہائے نمایاں
ترمیمان کی پہلی تخلیق’’دی بک آف انڈین برڈز‘‘ 1941ء میں شائع ہوئی، جو پرندوں کے علم پر شائع ہونے والی ہندوستانی اشاعتوں میں سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف: انڈین ہل برڈس، دی برڈس آف کیرالا، دی برڈز آف سکم ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے انھیں پدم بھوشن کا خطاب اور راجیہ سبھا کا رکن نامزد کیا۔ حکومت برطانیہ نے گولڈ میڈل، حکومت ہالینڈ نے گولڈ آرک اور عالمی ادارہ وائلڈ لائف نے انھیں 50 ہزار ڈالر انعام دیا۔ [9]
ڈاکٹر سالم علی کو برڈ مین آف انڈیا بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی مشہور تصنیفات میں سے ایک تصنیف Birds of India and Pakistan بھی ہے۔ اس تصنیف کے دس والیم بارانی یونیورسٹی راولپنڈی کی لائبریری میں میں نے خود دیکھے اور پڑھے۔ بلاشبہ یہ دس والیم پرندوں کی معلومات کا خزانہ ہیں۔ 2016 میں بھارت میں پرندوں کی ایک نئی نوع دریافت ہوئی جس کا نام Himalayan Forest Thrush ہے۔ اس نوع کا سائنسی نام ڈاکٹر سالم علی کے نام پر Zoothera salimalii رکھا گیا[10]
اعزازات اور میموریلس
ترمیم- 1953 - جائے گوبندا لا گولڈ میڈل - ایشیاٹک سوسائٹی بنگال۔
- 1958 - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
- 1970 - سندرلال ہورا میموریل میڈل - انڈین نیشنل سائنس اکیڈمی
- 1973 - دہلی یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
- 1978 - آندھرا یونیورسٹی - ڈاکٹریٹ
- 1967 - برٹش آرنیتھولوجسٹس یونین - گولڈ میڈل - پہلے غیر برطانوی شخصیت
- 1969 - جان سی۔ فلپس میموریل میڈل - انٹرنیشنل یونین فور کنسرویشن آف نیچر اینڈ نیچورل ریسورسیس
- 1973 - پاولووسکی سینٹینری میموریل میڈل - یو یس یس آر اکیڈمی آف میڈیکل سائنسیس
- 1973 - آرڈر آف دی گولڈین آرک - پرنس برنارڈ آف نیدرلینڈس
- 1958 - پدما بھوشن - حکومت ہند
- 1976 - پدما وبھوشن - حکومت ہند[11]
- 1985 - راجیہ سبھا - رکنیت [12]
آخری ایام
ترمیم۔ڈاکٹر سالم علی کا انتقال 21 جون 1987ء میں پروسٹیٹ کینسر کی وجہ سے، شہر بمبئی میں ہوا۔[9]
تصانیف
ترمیمانھوں نے کئی کتابیں لکھی۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb144142751 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://www.famousscientists.org/salim-ali/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
- ^ ا ب https://www.youthkiawaaz.com/2017/06/the-bird-man-of-india/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
- ↑ https://www.indiatoday.in/education-today/gk-current-affairs/story/facts-about-salim-ali-1084501-2017-11-11 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
- ↑ https://www.abebooks.com/Fall-Sparrow-Autobiography-Salim-Ali-Oxford/4712742757/bd — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
- ↑ https://www.revolvy.com/main/index.php?s=J.%20Paul%20Getty%20Award%20for%20Conservation%20Leadership&item_type=topic — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مارچ 2018
- ↑ https://www.bou.org.uk/about-the-bou/governance-and-administration/medals-and-awards/
- ↑ Perrins, Christopher (1988)۔ "Obituary:Salim Moizuddin Abdul Ali"۔ Ibis۔ ج 130 شمارہ 2: 305–306۔ DOI:10.1111/j.1474-919X.1988.tb00986.x۔ ISSN:0019-1019
{{حوالہ رسالہ}}
:|title=
میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت) - ^ ا ب پ "اسپیشل فیچرز :- ڈاکٹر سالم علی (ماہر طیور)"۔ روزنامہ دنیا ویب سائٹ۔ 29 اکتوبر 2013
- ↑ "سائنس گروپ آف پاکستان"
- ↑ Ali (1985):215–220
- ↑ Anon (2005)۔ Nominated members of the Rajya Sabha (PDF)۔ راجیہ سبھا Secretariat, New Delhi
- ↑ Ali, S (1930)۔ "Stopping by the woods on a Sunday morning (reprinted)"۔ Newsletter for Birdwatchers۔ ج 37 شمارہ 6: 104–106۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-15
- ↑ Ali (1985):205
- ↑ Mayr, Ernst (1943)۔ "Review: Birds of India" (PDF)۔ The Auk۔ ج 60 شمارہ 2: 287۔ DOI:10.2307/4079679
- ↑ Ali, S and Ripley, SD (1999)۔ Handbook of the Birds of India and Pakistan. Edition 2۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ ج 10
{{حوالہ کتاب}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
- Autobiography
- Ali, Salim (1985) The Fall of a Sparrow. اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس. ISBN 0-19-562127-1
بیرونی روابط
ترمیم- Ali، Salim (1941)۔ Book of Indian Birds۔ Bombay Natural History Society۔ ISBN:0-19-563732-1۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-15
- Ali، Salim؛ Laeeq Futehally (1967)۔ Common Birds۔ New Delhi: National Book Trust
- Ali، Salim (1945)۔ The Birds of Kutch۔ Oxford University Press for the Kutch Government
- Ali, Rauf (7 مئی 2011)۔ "My Grand Uncle Sálim"۔ OPEN Magazine۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-03-15
- 1974 Indian Government documentary - In the company of birds (1974)