سمترا نندن پنت

بھارتی مصنفہ

سمترا نندن پنت (انگریزی: Sumitranandan Pant) (20 مئی 1900ء-28 دسمبر 1977ء) بھارت کے ایک شاعر تھے۔ وہ 20ویں صدی کے ہندی زبان کے سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اور پسند کیے جانے والے شعرا میں سے ہیں۔ وہ رومانی شاعر تھے جنھوں نے فطرت، عوام اور ان کی خوبصورتی کو اپنا موضوع سخن بنایا۔

سمترا نندن پنت
(ہندی میں: सुमित्रानन्दन पन्त ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 20 مئی 1900ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باگیشور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 دسمبر 1977ء (77 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
گیان پیٹھ انعام   (1968)[3]
 پدم بھوشن   (1961)
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:Kala aur Burha Chand ) (1960)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پس منظر

ترمیم

پنت کی ولادت اتراکھنڈ کے الموڑا ضلع کے کوسانی گاؤں میں ہوئی۔ وہ درمیانی درجہ کے براہمن خاندان میں پیدا ہوئے۔ ولادت کے چند گھنٹوں بعد ہی والدہ چل بسیں۔ انھیں پھر کسی سے کبھی لگاو نہیں ہوا۔ انھوں نے والد، دادی/نانی یا بھائی سے والہانہ تعلق قائم نہیں کیا اور یہیں ان کی تحریروں میں صاف جھلکتا ہے۔[4] گویا یہیں ان کے شاعر ہونے کا محرک ثابت ہوئیں۔ ان کے والد چائے کے ایک باغ میں کام کرتے تھے۔ وہ وہاں منیجر تھے اور زمین میں بھی ان کی شراکت داری تھی۔ پنت گاؤں میں ہی پلے بڑھے اور وہیں سے انھیں فطرت میں دلچسپی پیدا ہو گئی۔ اور یہی دلچسپی ان کی شاعری کا موضوع بنی۔

انھوں نے 1918ء میں کوینس کالج بنارس میں داخلہ لیا اور سروجنی نائڈو اور رابندر ناتھ ٹیگور کا مطالعہ شروع کیا۔ ان دو شخصیات نے پنت کو خوب متاثر کیا۔ انھوں نے کچھ انگریزی رومانی شاعروں کو بھی پڑھا۔ 1919ء میں وہ الہ آباد چلے گئے۔ 1926ء میں ان کا پہلا دیوان پلو شائع ہوا۔ انھوں نے محسوس کیا کہ برج بھاشا اور گذرے زمانے کی بات ہو گئی۔ اگر شہرت حاصل کرنا ہے تو نئی زبان (ہندی) میں لکھنا ہوگا۔

ادبی سفر

ترمیم

پنت نے گرچہ ہندی میں لکھنا شروع کیا تھا مگر وہ سنسکرت سے متاثر ہندی لکھتے تھے۔ انھوں نے شاعری، مضون نگاری اور ڈراما میں کل 28 کتابیں شائع کیں۔ وہ شاعری کے کئی مناہج سے متاثر تھے۔[5]

اعزازات

ترمیم

1968ء میں انھیں گیان پیٹھ انعام دیا گیا۔[6] “کالا اور بوڑھا چاند“ کے لیے انھیں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز ملا۔ انھیں 1961ء میں حکومت ہند نے پدم بھوشن سے نوازا۔[7]

وفات

ترمیم

28 دسمبر 1977ء کو الہ آباد میں ان کی وفات ہو گئی۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12532542q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12532542q — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. https://web.archive.org/web/20160714004820/http://jnanpith.net/page/jnanpith-laureates — سے آرکائیو اصل فی 14 جولا‎ئی 2016
  4. Rubin, David (1993)۔ The Return of Sarasvati: Four Hindi Poets۔ Oxford University Press. pp. 105–106. آئی ایس بی این 978-0195643695
  5. "Chhayavaadi Poet Sumitranandan Pant"۔ Youtube 
  6. "Jnanpith Laureates Official listings"۔ گیان پیٹھ انعام Website۔ 13 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  7. "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولائی 2015 

ہندی: