سنحاریب
سنحاریب (انگریزی: Sennacherib)[ا] اشوریہ کا 705 ق م تا 681 ق م بادشاہ تھا۔ اسے بابل اور مملکت یہوداہ کے خلاف جنگی مہم کے لیے جانا جاتا ہے۔ وہ تعمیری کام میں دلچسپی لیتا تھا اور اشوریہ کا پایہ تخت نینوا اسی نے بسایا تھا۔ 681 ق م میں اس کا بڑی بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ اسے اس کے بڑے بیٹے نے ہی مار ڈالا۔ اس کا ولی عہد اور جانشین اس کا چھوٹا بیٹا آسرحدون تھا۔
سنحاریب | |
---|---|
Sennacherib during his Babylonian war, relief from his palace in نینوا | |
King of the جدید آشوری سلطنت | |
705–681 BC | |
پیشرو | Sargon II |
جانشین | آسرحدون |
شریک حیات | Tašmētu-šarrat Naqī'ā/Zakūtu |
نسل | Ashur-nadin-shumi سنحاریب Arda-Mulissu سنحاریب آسرحدون سنحاریب سنحاریب سنحاریب |
شاہی خاندان | Sargonid dynasty |
والد | Sargon II |
والدہ | Atalyā |
پیدائش | c. 740 BC Kalhu |
وفات | 681 BC نینوا |
اس کی ابتدائی حکومت بابل کے تسلط سے شروع ہوئی۔ بابل کے لوگوں نے اشوریہ سلطنت کی ماتحتی سے انکار کر دیا کیونکہ ان کا دعوی تھا کہ اشوریہ کے حکمران نے 689 ق م میں شہر بابل کو تباہ کر دیا تھا۔[1] اس نے بابل کے بعد اشوریہ کے شمال میں اپنی حکومت کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا اور لیوانت میں قلیقیہ کے حکمران سے لوہا لیا۔ اس کے بعد اناطولیہ سے بھی جنگ کی اور عرب کے ریگستانوں میں عرب حکمرانوں سے جنگ کی۔[2] اس کی سوریا کی جنگی مہموں کا تذکرہ عبرانی بائبل کے کتاب سلاطین میں ملتا ہے۔ بابل میں اس کی موت کا جشن منایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا شہر کو تباہ کرنے کی وجہ سے خدا نے اس کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ وہ ایک ماہر فن تعمیر بھی تھا۔ اس کی زیر نگرانی سلطنت اشوریہ اپنے عروج پر تھی۔[3] اس نے شہر نینوا کی توسیع و تزئین کا منصوبہ تیار کیا۔ شہر میں پانی لانے کے لیے 50 کلومیٹر طویل سرنگ بنوائی اور ایک محل تعمیر کرایا۔ اس نے شہر میں معلق باغ کا منصوبہ بھی پیش کیا اور اپنے منصوبہ کو کامیاب بھی بنایا۔ اس نے کئی معلق باغات بنوائے۔[4][5]
پس منظر
ترمیماشوریہ سلطنت کی ابتدا برنجی دور میں ہوئی اور یہ دریائے دجلہ کے کنارے ایک چھوٹی سی ریاست یا شہر سے شروع ہوئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Grayson 1991، صفحہ 105,109
- ↑ Grayson 1991، صفحہ 111–113
- ↑ Von Solden 1994، صفحہ 58
- ↑ Von Solden 1994، صفحہ 58,100
- ↑ Foster اور Foster 2009، صفحہ 121-123