سلطان محمد بن تغلق نے 1342ء میں ظفر خان کو جنوبی ہند کا صوبہ دار مقرر کیا- اس نے دکن کے سرداروں کو اپنے ساتھ ملا کر مرکز سے علیحدگی اختیار کی اور 1347ء میں علاء الدین حسن گنگو بہمنی کا لقب اختیار کر کے آزاد بہمنی سلطنت کی بنیاد رکھی۔(بیدر کے ممتاز مؤرخ محمد عبد الصمدبھارتی لکھتے ہیں ٰٰٰٰاس نے یعنی سلطان محمد بن تغلق نے دکن میں اپنے داماد سریر سلطانی عمادالملک کو نائب مقرر کیا سندھ اور پنجاب میں بغاوت فرو کرنے میں مصروفیت کی وجہ خود سلطان دکن نہ آ سکا . امرائے صدہ نے پہلے اسمٰعیل مُخ کو اور بعد میں نوجوان سردار حسن ظفر خان کو اپنا امیر چن لیا۔ اس نے بیدر کے قریب سلطانی فوج کو شکست دی اور عمادالملک جو شجاعت اور مردانگی میں ضرب المثل تھا اتفاقاً مارا گیا۔ اس نے یعنی سردار حسن ظفر خان نے 1347ء میں دولت آباد میں بہمنی سلطنت کی بنیاد ڈالی"(بیدر کے آثارِ قدیمہ۔ ص 16) بہمنی سلطنت میں چار بادشاہ ہو‎ئے جنھوں نے بڑی شان و شوکت سے حکومت کی۔ یہ سلطنت وجئے نگر کی ہندو مملکت سے اکثر بر سر پیکار رہتی تھی۔ بہمنی سلاطین نے دکن میں زراعت تعلیم اور عمارات پر بڑی توجہ دی۔ اس عہد میں دکن میں اردو زبان نے بھی نشو و نما پائی اور اسلام بھی خوب پھیلا۔ 1490ء کے قریب بہمنی سلطنت کو زوال آنا شروع ہوا۔ 1538ء تک اس کا خاتمہ ہو گیا اور اس کے کھنڈروں پر پانچ چھوٹی سلطنتوں برید شاہی سلطنت، عماد شاہی سلطنت، نظام شاہی سلطنت، عادل شاہی سلطنت اور قطب شاہی سلطنت کی بنیادیں رکھی گئیں۔

بہمنی سلطنت
1347ء–1527
Bahmani Sultanate, 1470 CE
Bahmani Sultanate, 1470 CE
دار الحکومتگلبرگہ (1347–1425)
بیدر (1425–1527)
عمومی زبانیںدکنی، اردو، فارسی
مذہب
شیعہ اسلام[1]
سنی اسلام[2]
حکومتبادشاہی
سلطان 
• 1347–1358
علاء الدین بہمن شاہ
• 1525–1527
کلیم اللہ شاہ بہمنی
تاریخی دورقرون وسطیٰ کا آخری دور
• 
3 1347ء
• 
1527
ماقبل
مابعد
وجے نگر سلطنت
دہلی سلطنت
دکن سلطنتیں
جنوبی ہند 1500ء


سلاطین بہمنیہ کے مشہور مقامات و واقعات پر بھمنیات نام سے کتاب بھی لکھی گئی ہے

بہمنی سلطنت کے حکمران

ترمیم
نام دور حکومت
دہلی سلطنت کے سلطان، محمد بن تغلق سے خود مختاری-
علاء الدین حسن گنگو بہمن شاہ 13 اگست1347ء تا 11 فروری 1358ء
محمد شاہ بہمنی اول فروری 1358ء تا 21 اپریل 1375ء
علاء الدین مجاہد شاہ بہمنی 21 اپریل 1375ء تا 16 اپریل 1378ء
داود شاہ بہمنی 16 اپریل 1378ء تا 21 مئی 1378ء
محمود شاہ بہمنی اول 12 مئی 1378ء تا 20 اپریل 1397ء
عیاث الدین شاہ بہمنی 20 اپریل 1397ء تا 14 جون 1397ء
شمس الدین شاہ بہمنی
لاچین خان ترک کے ماتحت ایک کٹھ پتلی
14 جون 1397ء تا 16 نومبر 1397ء
تاج الدین فیروز شاہ بہمنی 16 نومبر 1397ء تا 22 ستمبر 1422ء
شہاب الدین احمد شاہ ولی بہمنی 22 ستمبر 1422ء تا 17 اپریل 1436ء
علاء الدین احمد شاہ بہمنی 17 اپریل 1436ء تا 6 مئی 1458ء
علاء الدین ھمایوں شاہ ظالم بہمنی 6 مئی 1458ء تا 4 ستمبر 1461ء
نظام الدین احمد، نظام شاہ بہمنی 4 ستمبر 1461ء تا 30 جولائی 1463ء
محمد شاہ بہمنی دوم،محمد شاہ لشکری 30 جولائی 1463ء تا 26 مارچ 1486ء
محمود شاہ بہمنی دوم،ویرا شاہ 26 مارچ 1486ء تا 7 دسمبر 1518ء
احمد شاہ بہمنی دوم
امیر برید اول کے ماتحت ایک کٹھ پتلی
7 دسمبر 1518ء تا 15 دسمبر 1520ء
علاء الدین شاہ بہمنی دوم
امیر برید اول کے ماتحت ایک کٹھ پتلی
15 دسمبر 1520ء تا 5 مارچ 1523ء
ولی اللہ شاہ بہمنی
امیر برید اول کے ماتحت ایک کٹھ پتلی
5 مارچ 1523ء تا 1526ء
کلیم اللہ شاہ بہمنی
امیر برید اول کے ماتحت ایک کٹھ پتلی
1526ء تا 1538ء
پانچ چھوٹی سلطنتوں برید شاہی، عماد شاہی، نظام شاہی، عادل شاہی اور قطب شاہی میں بٹ گئی-

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Burjor Avari, Islamic Civilization in South Asia: A History of Muslim Power and Presence in the Indian subcontinent, (Routledge, 2013), 91.
  2. Farooqui Salma Ahmed, A Comprehensive History of Medieval India: From Twelfth to the Mid-Eighteenth Century, (Dorling Kindersley Pvt. Ltd., 2011), 170.

بیرونی روابط

ترمیم