سندھ میں پہاڑوں پر قدیم نقش نگاری

سندھ میں پہاڑوں پر قدیم نقش نگاری (انگریزی: Ancient Rock Carvings of Sindh) پاکستان کے صوبہ سندھ میں پہاڑوں پر کی گئی قدیم نقش نگاری جو کھیرتھر پہاڑی سلسلے میں دریافت کی گئی ہے۔ کھیرتھر پہاڑی سلسلہ 190 میل (300 کلومیٹر) طویل ہے اور شمال سے جنوب کی طرف ضلع جیکب آباد، ضلع قمبر شہداد کوٹ، ضلع دادو، ضلع جامشورو اور کراچی تک پھیلا ہوا ہے۔[1]

نقش نگاری کے مقامات

ترمیم

قدیم نقش نگاری کے کئی مقامات دریافت کیے گئے ہیں۔ ان میں ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں برساتی نالے نئہ نلی کے اطراف میں حُر ڈھورو (تالاب)، زینی ڈھورو، سزومزو ڈھورو،[2] جب کہ جوہی شہر سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر جوہی تحصیل ضلع دادو کی سرحدوں میں گاج نئہ کی وادی میں بے شمار قدرتی چشموں کے پانی کے تالاب ہیں جن میں شکلوئی ڈھورو، بزگر ڈھورو، میٹ ڈھورو، فیضو گھروٹی، سکی ڈھنڈھ (سوکھی جھیل) اور قربان ڈھورو قابل ذکر ہیں۔ نئہ نلی کے قریب کلری ڈھورو، پاچھل ڈھورو، نئہ تکی کے قریب خاشانی ڈھورو بھی تحصیل جوہی ضلع دادو میں ہے۔[3] اس طرح پہاڑوں پر قدیم نقش نگاری قمبر شہر (ضلع قمبر شہداد کوٹ) کے قریب نئہ مزنانی، نئہ ساہار اور خیجی نئہ ضلع لاڑکانہ (اب شہداد کوٹ)اور نئہ دلاں تحصیل خیرپور ناتھن شاہ ضلع دادو کے اردگرد بھی ملی ہے۔[4] قدیم نقش نگاری کا یہ فن کھیرتھر پہاڑ میں نئہ سالاری، راڈھا، سنگھرو، بری، کھینجی، جاہر، سیتا انگئی، کھندھانی، ککڑانی، ہلیلی، نئیگ، بندھنی، اوشو اور بزگر نالوں کے نزدیک بھی ملا ہے۔[5] پہاڑوں پر قدیم نقش نگاری کا یہ فن گڈاپ ٹاؤن کراچی کے علاقے میں بھی دریافت ہوا ہے۔[6] اس میں کوئی شک نہیں کہ ضلع دادو اس قدیم نقش نگاری کا شاہکار ہے۔[7]

نقش نگاری

ترمیم

ان پہاڑی نقوش میں جو چیزیں نقش کی گئی ہیں ان میں بیل گاڑی، سن ٹاور، یک سنگھا (یونیکورن) جانور، سندھ آئیبیکس، بیل، گائیں، بدھ مت کے اتوپ، شیر، بھیڑیا، اوٹ، ناچتی عورتیں، سواستیک[2] تیر کمان، شکاری، اونٹ سوار، گھوڑ سوار، بندوقیں، تلواریں، عورتیں، ناچتے مرد اور پہیے جا بجا نظر آتے ہیں۔[4] ان کے علاوہ زردشتیوں کے دخمے اور آتش کدے بھی نقش ہیں۔ نقش نگاری میں بدھ مت غالب نظر آتا ہے۔ نیز قدیم برہمی یا برہمن رسم الخط[5] سندھو اسکرپٹ اور خروشتی رسم الخط بھی نقش ہے۔[4]

قدامت

ترمیم

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نقش نگاری نئے سنگی دور (Neolithic) اور سنگی و برنجی دور (Chalcolithic) میں کی گئی ہے۔[2] جبکہ کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ یہ نقش نگاری برنجی دور (Bronze Age) سے لے کر عہد وسطیٰ تک کی گئی ہے۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.britannica.com/place/Kirthar-Range
  2. ^ ا ب پ https://www.dawn.com/news/626805
  3. ^ ا ب http://www.thefridaytimes.com/beta3/tft/article.php?issue=20110909&page=16[مردہ ربط]
  4. ^ ا ب پ ت https://www.dawn.com/news/358537
  5. ^ ا ب "آرکائیو کاپی"۔ 10 دسمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 جون 2018 
  6. https://www.questia.com/library/journal/1P3-3470087921/the-discovery-of-rock-paintings-in-sindh[مردہ ربط]
  7. https://www.questia.com/library/journal/1P3-3174100901/buddhist-traditions-in-the-rock-art-of-sindh-pakistan[مردہ ربط]