سکم کرانتی کاری مورچا
سکم کرانتی کاری مورچا (انگریزی: Sikkim Krantikari Morcha) بھارت کی ریاست سکم کی سیاسی جماعت ہے جو فی الحال سکم کی حکومت سنبھال رہی ہے۔ پریم سنگھ تمنگ سکم اسمبلی کے رکن اور سکم ڈیموکریٹک فرنٹ کے اہم ارکان میں سے تھے۔ وہ سکم حکومت میں وزیر بھی رہ چکے تھے۔ دسمبر 2009ء سے انھوں نے پون کمار چاملنگ پر زبردست تنقیدیں کرنی شروع کردی۔ پون ان دنوں سکم ڈیموکریٹک فرنٹ کے صدر اور سکم کے وزیر اعلیٰ تھے۔[4]
چیئرمین | پریم سنگھ تمنگ |
---|---|
بانی | Prem Singh Tamang |
تاسیس | 4 فروری 2013 |
صدر دفتر | گینگٹاک، سکم |
نظریات | Democratic socialism |
ای سی آئی حیثیت | Registered Party[1] |
اتحاد | قومی جمہوری اتحاد (بھارت) (2019-present) [2] |
لوک سبھا میں نشستیں | 1 / 543 / 545<div style="background-color: #FE0000; width: خطاء تعبیری: غیر متوقع < مشتغل۔%; height: 100%;"> |
راجیہ سبھا میں نشستیں | 0 / 245 |
Sikkim Legislative Assembly میں نشستیں | 19 / 32 |
ویب سائٹ | |
sikkimkrantikarimorcha |
پریم سنگھ تمنگ کو پی ایس گولے بھی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے 4 فروری 2013ء کو ایک پارٹی تشکیل دی جس کا نام سکم کرانتی کاری مورچا رکھا۔
پریم سنگھ 28 مئی 2019ء کو سکم کے وزیر اعلیٰ بن گئے اور پون کمار چامنگ کا 25 سالہ عہد ختم کر دیا۔[5][6]
تاریخ
ترمیم4 فروری 2013ء کو سکم کے مغربی شہر سورینگ میں پارٹی تشکیل دی گئی اور بھارتی شرما کو پارٹی کا صدر نامزد کیا گیا۔ وہ سکم میں کسی بھی سیاسی جماعت کی پہلی صدر تھیں۔
ستمبر 2013ء میں گولے نے باقاعدہ ایس ڈی ایف سے خود کو الگ کیا اور ایس کے ایم میں رسمی طور پر شامل ہو کر اس کے صدر بن گئے۔[7][8]
انتخابات
ترمیماپریل 2014ء میں سکم میں سکم اسمبلی انتخابات ہوئے جس میں پارٹی نے 32 نشستوں پر اپنے امیدوار اتارے[9] اور 10 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی۔ وہ اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بنی اور حزب مخالف کا درجہ حاصل کیا۔ پارٹی کو کل 40.8% ووٹ ملے تھے۔
13 ستمبر 2014ء کو ہوئے ضمنی انتخابات میں پارٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہاتھ ملایا اور بیکاش بنسل کو مکمل تعاون دیا۔[10] 2017ء میں کونگا نیما لیپچا کو پارٹی کا صدر بنایا گیا اور کئی دیگر ارکان کو عہدے دیے گئے۔
2019ء انتخابات
ترمیمبھارت کے عام انتخابات، 2019ء سے قبل پارٹی نے بی جے پی سے اتحاد کیا مگر انتخابات میں اکیلے اترنے کا فیصلہ کیا۔[11] پارٹی نے کل 32 نشستوں پر امیدوار اتارے اور 17 پر کامیابی حاصل کی اور اس طرح پون کمار چاملنگ کا 25 سالہ عہد کا خاتمہ کر دیا۔[12]
کارکردگی
ترمیمسال | کل نشستیں | کل امدوار | جیت | ضمانت ضبط | % ووٹ | مصدر |
---|---|---|---|---|---|---|
2014 | 32 | 32 | 10 | 0 | 42.07 | [13] |
2019 | 32 | 32 | 17 | 0 | 47.03 | [14] |
2019 (by-election) | 3 | 1 | 1 | 0 | 84.00 | [15] |
سال | کل نشستیں | کل امیدوار | جیت | ضمانت ضبط | % ووٹ | مصدر |
---|---|---|---|---|---|---|
بھارت کے عام انتخابات، 2014ء | 1 | 1 | 0 | 0 | 39.47 | [16] |
بھارت کے عام انتخابات، 2019ء | 1 | 1 | 1 | 0 | 47.46 | [17] |
متعلقہ تنظیمیں
ترمیم- سکم کرانتی کاری کرشک مورچا
- سکم کرانتی کاری ناری مورچا
- سکم کرانتی کاری یووا مورچا
- سکم کرانتی شارمک ناری مورچا
- سکم کرانتی کاری ودیارتھی مورچا
- سکم کرانتی کاری ویاپاری مورچا
- سکم کرانتی کاری چالک مورچا
- سکم کرانتی کاری اوکاش پتر سینک مورچا
- سکم کرانتی کاری اوکاش پتر کرمچاری مورچا
وزرائے اعلیٰ
ترمیمنمبر شمار | نام | عہدہ | جماعت[ا] | مدت | حوالہ | ||
---|---|---|---|---|---|---|---|
1 | پی ایس گولے | 27 مئی 2019 | خالی | سکم کرانتی کاری مورچا | 2006 days | [18] |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ {{cite web|title=List of Political Parties and Election Symbols main Notification Dated 18.01.2013|url=http://eci.nic.in/eci_main/ElectoralLaws/OrdersNotifications/ElecSym19012013_eng.pdf%7Cpublisher=Election Commission of India|accessdate=9 مئی 2013|location=India|year=2013}
- ↑ "Sikkim's Bizarre Politics: BJP Is In The Opposition And The Ruling Party Is Its Ally"۔ 11 اکتوبر 2019
- ↑ "Members: Lok Sabha"۔ loksabha.nic.in۔ لوک سبھا سیکریٹریٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2019
- ↑ Himalayan Mirror، 5 فروری 2013, p.1. آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ himalayanmirror.net (Error: unknown archive URL) (pdf)
- ↑ "Who is P.S. Golay, the new chief minister of Sikkim"۔ The Hindu۔ 27 مئی 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2019
- ↑ New Sikkim Chief Minister PS Golay announced 5-day working week for government employees
- ↑ Golay says bye to SDF, finallyThe Telegraph، 4 ستمبر 2013. Retrieved 19 مارچ 2014.
- ↑ "Why Sikkim is more excited about assembly polls than Lok Sabha elections | Latest News & Updates at Daily News & Analysis"۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2015
- ↑ "Why Sikkim is more excited about assembly polls than Lok Sabha elections?"۔ DNA۔ 2 اپریل 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مئی 2014
- ↑ Voting starts for Sikkim assembly seat آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ articles.economictimes.indiatimes.com (Error: unknown archive URL)The Economic Times، 13 ستمبر 2014. Retrieved 14 ستمبر 2014. Basnet was a SKM candidate on the Sikkim Legislative Assembly Election of اپریل 2014.
- ↑ SKM parts ways with BJP in Sikkim
- ↑ SKM wins 17 assembly seats, set to form govt
- ↑ "STATISTICAL REPORT ON GENERAL ELECTION, 2014 TO THE LEGISLATIVE ASSEMBLY OF SIKKIM"۔ ECI۔ 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 نومبر 2019
- ↑ "SKM ends Chamling's 25-year rule"۔ FRONTLINE۔ 7 June 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2019
- ↑ "Final result of Poklok-Kamrang bye-poll"۔ SikkimExpress (Facebook)۔ 25 October 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 نومبر 2019
- ↑ "Constituencywise-All Candidates"۔ Election Commission of India۔ 17 مئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ "Sikkim Lok Sabha Election Results 2019 Live"۔ News18۔ 27 May 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2019
- ↑ Shiv Sahay Singh (27 مئی 2019)۔ "P.S. Golay sworn in as Sikkim Chief Minister"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)