سکندر علی وجد
سکندر علی وجد مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد کے ایک باصلاحیت اردو شاعر تھے۔ انھیں غزل گوئی اور نظموں پر یکساں مہارت حاصل تھی۔
سکندر علی وجد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 22 جنوری 1914ء اورنگ آباد |
وفات | 16 مئی 1983ء (69 سال) اورنگ آباد |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
پیشہ | سیاست دان ، شاعر ، منصف |
اعزازات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیمسکندر علی وجد کی پیدائش 22 جنوری 1914ء کو ہندوستان کے شہر اورنگ آباد میں ہوئی جو اب صوبہ مہاراشٹر کا حصہ ہے۔
سول سروسز
ترمیم1935ء میں حیدرآباد سول سروسز کے لیے ان کا انتخاب ہوا۔ بعد ازاں وہ جوڈیشیل سروسز میں بحیثیت منصف مجسٹریٹ مقرر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد سیشن جج ہو گئے۔ سنہ 1972ء میں صوبہ مہاراشٹر سے راجیہ سبھا کے لیے بھی منتخب ہوئے
ادبی سفر
ترمیمسکندر علی انجمن ترقی اردو کے صدر تھے۔ حکومت مہاراشٹر نے انھیں سنہ 1970ء میں ادبی خدمات کے لیے پدم شری اعزاز سے نوازا۔ پنڈت جواہر لعل نہرو نے ان کے تیسرے مجموعے "اوراق مصور" کا اجرا کیا۔ اس سے قبل ان کے شعری مجموعے "لہو ترنگ"، "آفتاب تازہ" اور "بیاض مریاں" بالترتیب 1944ء، 1952ء اور 1974ء میں شائع ہوئے۔ انھیں اردو، فارسی اور انگریزی زبانوں میں یکساں قدرت حاصل تھی۔ قدرت نے انھیں خوبصورت آواز سے بھی نوازا تھا۔ جب بھی وہ اپنی نظم یا غزل گنگناتے تو سامعین محو ہو جاتے۔ ان کی نظموں اجنتا، ایلورا، تاج محل اور کاروان زندگی بہت مشہور ہیں۔
وفات
ترمیم16 جون 1983ء کو اورنگ آباد ہی میں ان کی وفات ہوئی۔
باقیات
ترمیماورنگ آباد کا سکندر علی وجد میموریل ٹرسٹ شہر میں ادبی و ثقاتفی خدمات اور ان کے فروغ کے لیے خاصا مشہور ہے۔ نیز ان کی یاد میں ٹاؤن ہال کے نزدیک ایک آڈیٹوریم بھی بنایا گیا۔ ان کی اہلیہ جبلی پارک، اورنگ آباد میں رہتی ہیں۔