سگمنڈ فرائڈ 6 مئی 1856ء کو پیدا اور 1939 ء میں لندن میں فوت ہوا۔ مذہباً یہودی تھا۔ وہ ماہر نفسیات اور نفسیات کے ایک مکتب فکر سائیکو انالیسز کا بانی تھا۔اس نے لاشعور کے بارے میں بتایا، اس نے زبان بہکنے اور دماغی بیماری میں تعلق کی اطلاع دی۔ اس نے بتایا کہ بچپن کے تجربات کسی کے کردار کی تشکیل کرتے ہیں۔ نسلی یا خاندانی امتیاز اور غربت و امارات نہیں، اس نے تحلیل نفسی یا سائیکو اینالسس کا طریقہ علاج تخلیق کیا۔ یہ وہ انقلابی طریقہ علاج تھا جس سے اس نے ثابت کیا کہ قابل تشخیص بیماری کو قدیم ترین طریقے یعنی گفتگو سے قابلِ علاج بنایا جا سکتا ہے، دواؤں، جادو ٹونے ، جھاڑ پھونک ، سرجری یا خوراک کی تبدیلی سے نہیں بلکہ ہمدرد معالج مریض سے گفتگو کرکے مسئلہ حل کر سکتا ہے۔ محض گفتگو سے ذہنی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں اس کا یہ آئیڈیا آج کے ماہرین سے جن کا مزاج پیچیدہ ٹیکنالوجی ہی کو قبول کرنے کا ہے، ہضم نہیں ہو رہا تھا البتہ ڈپریشن جیسے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی جانے والی دواوں کے پہاڑ کھڑے ہو گئے لیکن مسئلہ حل نہ ہوا پھر سائیکو اینالسس اور ٹاک تھراپی پر توجہ دینی پڑی۔، فرائیڈ کا یہ آئیڈیا دوبارہ مقبول ہو رہا ہے۔ اس طریقہء علاج سے لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔

فرائڈ
(جرمنی میں: Sigmund Freud ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (جرمنی میں: Sigismund Schlomo Freud ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 6 مئی 1856ء [1][2][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23 ستمبر 1939ء (83 سال)[1][8][3][4][5][6][7]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لندن [9][10][11][12]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات گلے کا سرطان   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات موت راحت [13]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ویانا
لندن   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت آسٹریائی سلطنت
آسٹریا (12 نومبر 1918–)
نازی جرمنی (12 مارچ 1938–23 ستمبر 1939)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب الحاد [14]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن رائل سوسائٹی   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اینا فرائیڈ [15][16]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مقام_تدریس University of Vienna
مادر علمی جامعہ ویانا   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ڈاکٹر نوک   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ
پیشہ ماہر تحلیل نفسی [17][15][18][19]،  عصبیات دان [15][19]،  مضمون نگار [15][19]،  فلسفی [18][12]،  ماہر نفسیات [19][12]،  نفسیاتی معالج [19]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان جرمن   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان جرمن [2][20]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل نفسیاتی تجزیہ [15]،  اعصابیات [15]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ ویانا   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1938)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1937)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1936)[21]
نوبل انعام برائے ادب   (1936)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1933)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1932)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1929)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1927)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1920)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1919)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1918)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1917)[21]
 نوبل انعام برائے فزیالوجی اور طب   (1915)[21]  ویکی ڈیٹا پر (P1411) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فرائڈ

فرائیڈ کے نظریات و افکار ثقافت اور ادب کا حصہ ابتدا ہی میں بن گئے تھے۔ آج بھی گفتگو میں اس کا حوالہ عمومی طور پر دیا جاتا ہے، بہت سے ممالک میں اسے سائنس دان سے زیادہ ادبی شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ اس کے جنس سے متعلق نظریات مشرق ہی نہیں مغرب میں بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنے مثلاً اس کا یہ خیال کہ کمسن بچے بھی جنسی فینٹسی کی زندگی گزارتے ہیں۔ امریکا میں 76 فیصد بالغوں نے مسترد کیا۔ فرائیڈ نے میڈیکل ڈاکٹر کی حیثیت سے تعلیم حاصل کی تھی۔ 1876 میں وہ لگ بھگ 20 برس کا تھا اور اپنا پہلا طبی مقالہ لکھنے کے لیے ریسرچ میں مصروف تھا ، اس نے بعد میں انسانی دماغ کی ہیئت جاننے پر کام شروع کیا، یہ وہ دور تھا جب اسکیننگ کی سہولتیں نہیں تھیں، ڈی این اے دریافت نہیں ہوا تھا۔ بایولوجی ترک کرکے سائیکولوجی اختیار کرنے تک وہ نیورو سائنٹسٹ کی حیثیت سے دماغ کے بارے میں کافی کچھ جان چکا تھا، وہ یہ بتا رہا تھا کہ دماغ کے مختلف حصوں میںکنکشن کس طرح ہوتے ہیں اور کس طرح مربوط ہو کر کام کرتا ہے لیکن اس دور کی سائنس سے یہ سمجھنا اور سمجھانا ممکن نہیں تھا۔ فرائیڈ نے یہ کام چھوڑ دیا جو اس کی موت کے بعد شائع ہوا۔ فرائیڈ نے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ نیورونز کے رابطے میں ترمیم کی جا سکتی ہے۔ جدید دور کے نیورو سائنسدانوں نے کام وہاں سے شروع کیا جہاں سے فرائیڈ نے چھوڑا تھا۔

فرائیڈ کے کام کو سمجھنے کی کوشش ابھی جاری ہے، نوبل انعام یافتہ سائیکاٹرسٹ ڈاکٹر ایرک کینڈیل نے ابتدا سائیکو انالسس کی حیثیت سے کی تھی ، وہ نیورو سائنس اور سائیکو انالسس کے درمیان خلیج پاٹنے کے لیے کام کرتے رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرائیڈ ایک جینیس اور نہایت پر مغز و پر فکر آدمی تھا، اس کی بصیرت اور تخیل کا کوئی ثانی نہیں، اگرچہ اس کے بہت سے نظریات غلط ثابت ہوئے لیکن اس نے ہمیں دماغی پیچدگیوں کی عمدہ تصویر بنا کر دکھا دی، وہ 20 ویں صدی کے عظیم مفکر ین میں شامل ہے، اس نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ہم جو بہت کچھ کرتے ہیں، وہ لاشعوری طور پر ہوتا ہے، یہ بھی اسی نے بتایا کہ خوابوں کے نفسیاتی مطالب ہوتے ہیں اور یہ کہ شیر خوار بچہ بھی سوچنے سمجھنے والا فرد ہوتا ہے، اسے بھی خوشگوار اور ناخوشگوار تجربات ہوتے ہیں۔ فرائیڈ نے ہمیں بتایا کہ کسی مریض کی گفتگو کو اگر توجہ سے سنا جائے تو اس بارے میں بہت علم ہو جاتا ہے کہ اس کا تحت الشعور کیا بتا رہا ہے اور یہ سب انقلابی باتیں ہیں۔

فرائیڈ نے کہا تھا کہ ایک دن آئے گا جب ہمیں سائیکو انالسس اور ذہن کی بایولوجی کو باہم یکجا کر نا پڑے گا لیکن مشکل یہ ہو گئی کہ آنے والی نسلیں سائیکو انالسس کو بایولوجی پر مبنی سائنس بنانے میں ناکام رہیں کیونکہ دواوں کے مقابلے میں یہ دقت طلب علاج ہے اور مہنگا بھی ہے چنانچہ اس کی مقبولیت کم ہوتی گئی، اسے جدید سائنسی خطوط پر ڈھالنے کی ضرورت ہ، اگر آئندہ 15 برس میں یہ ہو گیا تو دماغی امراض کے شعبے میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔

تنازعات

ترمیم

کچھ لوگوں کو خیال ہے کہ فرائد نے جنسیت اور جنس پرستی کو فروغ دیا۔عورتیں بھی اس کی بڑی مخالف ہیں کیونکہ اس کا یہ خیال کہ عورتیں نامکمل مرد ہوتیں ہیں غلط ثابت ہوا ہے۔ ایک ماہر کا کہنا ہے کہ فرائیڈ بہت سی باتوں میں غلط تو ہے لیکن نہایت دلچسپ انداز سے غلط ہے، اس نے چیزوں کو بالکل نئے انداز سے دیکھنے کا طریقہ دریافت کیا ہے اور نئے گہرے معنی و مفاہیم دریافت کیے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب ربط: https://d-nb.info/gnd/118535315 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  2. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb119035855 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. ^ ا ب بنام: Sigmund Freud — KulturNav-ID: https://kulturnav.org/4c5a936c-1770-4158-ad88-b79177cbcfbd — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب RKDartists ID: https://rkd.nl/artists/434013 — بنام: Sigmund Freud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6ff3xjt — بنام: Sigmund Freud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/1377 — بنام: Sigmund Freud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  7. ^ ا ب انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?197673 — بنام: Sigmund Freud — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  8. مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Фрейд Зигмунд — ربط: https://d-nb.info/gnd/118535315 — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015
  9. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118535315 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
  10. مصنف: CC0 — مدیر: CC0 — ناشر: CC0 — خالق: CC0 — اشاعت: CC0 — باب: CC0 — جلد: CC0 — صفحہ: CC0 — شمارہ: CC0 — CC0 — CC0 — CC0 — ISBN CC0 — CC0 — اقتباس: CC0 — اجازت نامہ: CC0
  11. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jk01031841 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2019
  12. ^ ا ب https://tritius.kmol.cz/authority/865089 — اخذ شدہ بتاریخ: 26 ستمبر 2024
  13. https://www.psicolinea.it/la-morte-di-sigmund-freud/
  14. https://www.verywellmind.com/freud-religion-2795858
  15. ^ ا ب پ ربط: https://d-nb.info/gnd/118535315 — اجازت نامہ: CC0
  16. عنوان : Kindred Britain — ربط: https://d-nb.info/gnd/118535315
  17. http://www.bbc.co.uk/iplayer/episode/b0174gkl/hd/A_History_of_the_Brain_Mind_the_Gap/
  18. BeWeb person ID: https://www.beweb.chiesacattolica.it/persone/persona/1284/ — اخذ شدہ بتاریخ: 12 فروری 2021
  19. abART person ID: https://cs.isabart.org/person/14277 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  20. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/7147875
  21. ناشر: نوبل فاونڈیشن — نوبل انعام شخصیت نامزدگی آئی ڈی: https://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=3209
  22. A. G. Tansley (1941)۔ "Sigmund Freud. 1856–1939"۔ Obituary Notices of Fellows of the Royal Society۔ 3 (9): 246–226۔ ISSN 1479-571X۔ JSTOR 768889۔ doi:10.1098/rsbm.1941.0002