سیت پور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کا ایک تاریخی قصبہ ہے۔ سیت پور مختلف ادوار میں حکومت کا مرکز رہا ہے سیتارانی کے نام پر آباد ہوا تھا بعد میں مسلمانوں کے آنے پر مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی اور طاہر بادشاہ نے بادشاہی مسجد بنوائی جو آج تک آباد ہے اور پوری شان شوکت سے اپنی تاریخی طرز تعمیر پر قائم ہے ساتھ ہی طاہر بادشاہ کا مقبرہ ہے

تاریخی تذکرہ

ترمیم

اس کا شمار قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے اس کا ذکر ہندؤوں کی مذہبی کتاب رگ وید میں ملتا ہے جس کے مطابق آریائی قوم جن دیوتاؤں کو پوجتے تھے انہی کے ناموں سے شہروں کو منسوب کر دیا جاتا تھا۔ ایک روایت کے مطابق بارہویں صدی میں یہاں کے ہندو راجا جے پال جٹ بھٹی کی بیٹی سیتا رانی کے نام پر سیت پور کا نام رکھا گیا۔ جے پال کی دوسری بیٹی اوچھا رانی کے نام پر اوچ شریف کا نام رکھا گیا۔ [1] ملتان کے گورنر بہلول لودھی کے چچا اسلام خان نے ان علاقوں پر حکمرانی کی اس نے سیت پور کو اپنا داراخلافہ بنایا ڈیرہ غازی خان, مظفر گڑھ, کوہ سلیمان کا مشرقی حصہ اور سندھ کے شمالی علاقے اس زیر نگین تھے۔[2] 1816ء میں رنجیت سنگھ نے اس ریاست کے بچے کھچے علاقوں پر قبضہ کر کے اس کے عروج کو تاراج کیا بلکہ اس کی ساری شان و شوکت چھین کر اسے معمولی قصبہ بنا دیا۔

محل وقوع

ترمیم

سیت پور، علی پور سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ سیت پور زرخیزی کے حوالے سے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ سیت پور کی سبزیاں بہت مشہور ہیں

حوالہ جات

ترمیم
  1. روزنامہ دنیا 13 مارچ 2017ء
  2. تذکرہ روسائے پنجاب