حافظ الحدیث سید محمد جلال الدین شاہ مشہدی عصر حاضرکے عظیم محدث و مفسر، یگانہ روزگار مفتی اور فقیہ تھے۔

سید جلال الدین مشہدی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1915ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھکھی شریف   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 نومبر 1985ء (69–70 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بھکھی شریف   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
استاذ مفتی امجد علی اعظمی ،  محمد سردار احمد قادری ،  مصطفٰی رضا خان   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ماہر اسلامیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ   ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شارح حدیث نجد استاد العلماء محقق العصر مفتی ظہور احمد جلالی صاحب اور کنزالعلماء مفکر اسلام ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب۔۔۔۔ حافظ الحدیث امام العصر جنید زماں پیر سید جلال الدین شاہ نقشبندی قادری کے مرید ہیں

ولادت ترمیم

سیدجلال الدین مشہدی 1915ء کو سید محمد عالم شاہ مشہدی کے ہا ں منڈی بہاؤالدین کے نواحی قصبہ بھکھی شریف میں پیداہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب 30 واسطوں سے امام موسیٰ کاظم سے اور 36واسطوں سے نبی پاک ﷺ سے جا ملتا ہے، آپ’’ نجیب الطرفین‘‘ سید ہیں ۔

تعلیم و تربیت ترمیم

آپ کی عمر ابھی چار سال تھی کہ چیچک کیوجہ سے بصارت سے محروم ہو گئے ،مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصیر ت کے بے پناہ ذخائر عطا فرمائے تھے۔ آپ نے حضور پور ضلع سرگودھا سے قرآ ن مجید حفظ کیا۔ آپ نے اپنے شیخ کامل سید محمد نورالحسن شاہ بخاری کے ارشادپر تحصیل درسیات کا آغاز کیا، جامعہ نعمانیہ امرتسر اور جامعہ فتحیہ اچھرہ سمیت کئی مدارس میں دس سال تک علوم دین سے پیاس بجھاتے رہے اور فنون درسیات میں مہارت تامہ حاصل کی ،آپ نے 1946ء میں دورہ حدیث شریف کے لیے برصغیر کی تاریخی اور معیاری درسگاہ جامعہ مظہر الاسلام بریلی شریف(انڈیا) میں داخلہ لیا۔ وہاں آپ نے صدر الشریعہ مولا نا مفتی امجد علی اعظمی اور محدث اعظم مولانا سردار احمد قادری سے کتب حدیث پڑھیں۔ آپ نے درجہ حدیث کے امتحان میں جامعہ بریلی شریف میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ امام احمد رضا خان کے فرزند جلیل علامہ مفتی مصطفی رضا خان نے آپ کو سند تکمیل کیساتھ روایت حدیث کے لیے سند اتصال بھی عطا فرمائی اور آپ کو مزید چند ماہ اپنے پاس ٹھہرا کر فتویٰ نویسی کے لیے خصوصی تربیت فرمائی اور سلسلہ قادریہ رضویہ میں اجازت و خلافت سے بہرہ فرمایا۔ پیر سید چراغ علی شاہ مراڑوی (والٹن، لاہور) سے بھی آپ کا گہرا تعلق خاطر تھا۔

بانی جامعہ ترمیم

آپ نے شیخ کامل کے حکم پریکم شوال المکرم 1320ھ بمطابق 1941ء میں اپنے قصبہ بھکھی شریف (منڈی بہاؤ الدین) میں ایک دینی درسگاہ کی بنیاد رکھی جس کانام ’’جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ ‘‘ تجویز کیا گیا۔ جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف نے سینکڑوں ایسے فرزند پیداکیے جن پر ملک پاکستان کو ناز ہے، قبلہ حافظ الحدیث نے چالیس سال تک مسند تدریس پر رہے لاکھوں لوگوں نے علم حاصل کیا ۔

وفات ترمیم

جلال الدین مشہدی کا وصال مبارک 18نومبر 1985ء کو اپنے آبائی گاؤں بھکھی شریف میں ہوا ان کا مزار بھکھی شریف میں مرجع خلائق ہے ۔

یادگاریں ترمیم

  • علمی خدمات کی عظیم دلیل ملک پاکستان کی نامور علمی تحریک’’دار العلوم محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف ‘‘ہے جس سے ایک عالم منور ہوا
  • جلالیہ سسٹم آف مدارس آپ کی خدمات کو مزید تقویت پہنچاتا ہے،
  • خدمت انسانیت کی کاوش ’’جلالیہ ویلفئیرآرگنائزیشن ‘‘جس کے ذریعہ غلامان حافظ الحدیث منظم انداز میں انسانی فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں۔
  • ماہنامہ جلالیہ بھکھی شریف
  • حافظ الحدیث پبلک لائبریریاں
  • جلالیہ ویلفیئرآرگنائزیشن
  • جلالیہ ایمبولینس *
  • حافظ الحدیث فری میڈیکل سنٹر

اولاد ترمیم

  • اولاد میں سجادہ نشین اول سید محمد مظہر قیوم شاہ مشہدی جلالی
  • سید محمد محفوظ شاہ مشہدی مہتمم جامعہ محمد یہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف ،
  • مناظر اسلام سید محمد عرفان شاہ مشہدی ناظم اعلیٰ جامعہ محمد یہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف

القاب و خطابات ترمیم

سیداحمد سعید کاظمی (ملتان )آپ کو ’’شیخ المحدثین ‘‘قرار دیاجبکہ قائد ملت اسلامیہ علامہ الشاہ امام احمد نورانی صدیقی نے آپ کو ’’جلالۃ العلم والعلماء ‘‘کا لقب عطا کیا اور اہل علم و فضل نے کثرت حفظ حدیث کی بنیاد پر آپ کو ’’حافظ الحدیث ‘‘کے لقب سے نوازا۔[1]

حوالہ جات ترمیم