سید داؤد غزنوی

برطانوی ہند کے ایک عالم دین اور تحریک آزادی کے ممتاز رہنما

مولانا داؤد غزنوی (ولادت: 1895ء - وفات: 16 دسمبر 1963ء) برطانوی ہند کے ایک عالم دین اور تحریک آزادی کے ممتاز رہنما تھے جو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید عبد الجبار غزنوی عالم باعمل اور صوفی بزرگ تھے۔ ابتدائی تعلیم والد صاحب سے حاصل کی اور پر دہلی جا کر حدیث کی تکمیل کی۔ بعد ازاں والد کے قائم کردہ مدرسہ تقویت الاسلام امرتسر میں مدرس ہوئے۔ اسی دوران تحریک خلافت میں سرگرم حصہ لیا۔ جمعیت العلماء ہند کے بانی رکن تھے۔ عرصے تک اس کے نائب صدر رہے۔ 1919ء میں غیر ملکی حکومت کے خلاف بغاوت کے جرم میں گرفتار ہوئے اور تین سال میانوالی جیل میں گذرے۔ 1925ء میں دوبارہ گرفتار ہوئے۔ 1927ء میں سائمن کمیشن کے مقاطعے کی تحریک میں حصہ لینے کی پاداش میں قید ہوئے۔

سید داود غزنوی
معلومات شخصیت
پیدائش 1895ء
امرتسر
وفات 16 دسمبر 1963ء (67–68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور
رہائش لاہور
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ معلم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

1929ء میں آپ نے ہم خیال رہنماؤں کے اشتراک سے مجلس احرار الاسلام قائم کی۔1932ء میں احرار نے کشمیر کے مہاراجا کے خلاف تحریک چلائی تو آپ بھی گرفتار کیے گئے۔ 1942ء میں کانگرس کی ’’ ہندوستان چھوڑ دو‘‘ تحریک میں حصہ لیا اور کچھ عرصہ قید و بند میں گزارا۔ رہائی کے بعد پنجاب کانگرس کے صدر منتخب ہوئے۔ اور کانگرس کے ٹکٹ پر پنجاب اسمبلی کے رکن چنے گئے۔ 1946ء میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔ آپ شعلہ بیان خطیب ہونے کے علاوہ بلند پایہ صحافی بھی تھے۔ 1927ء میں امرتسر سے ہفت روزہ توحید جاری کیا[1]۔ جو قیام پاکستان تک جاری رہا۔

مدارس کی پہلی کلاس میں پڑھائی جانے والی کتاب “نخبۃ الاحادیث “بھی آپ ہی کی تالیف ہے۔[2]

صحافت کے میدان میں

ترمیم

مولا نا سید داؤد غزنوی رحمہ اللہ نے یکم اپریل 1927ءکو امر تسر سے ہفتہ روزہ توحیدکا پہلا شمارہ شائع کیا اوراس کے سرورق پر یہ دعا اور اس کا ترجمہ لکھا :

رَّبِّ اَدْخِلْنِيْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّاَخْرِجْنِيْ مُخْــرَجَ صِدْقٍ وَّاجْعَلْ لِّيْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِيْرًا

اے میرے رب مجھے داخل کر عزت کا داخل کرنا اور مجھے نکال عزت کا نکالنا اور مجھے خاص اپنے پاس سے مددگار قوت عطا فرما(سورۃ الاسراء 80)

اور توحیدکی پیشانی پر ہمیشہ یہ آیت مرقوم ہوتی تھی: وَلَا تَهِنُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ( سورۃ ال عمران139)اور نہ کمزور پڑو اور نہ غم کھاؤ اور تم ہی سربلند رہو گے اگر تم مؤمن ہوئے۔

مجلہ توحید میں تبلیغی مضامین کے علاوہ آپ نے بلند پایہ علمی اور تحقیقی مضامین بھی لکھے۔ ایک مضمون ’’ایام ھدایت اور امام سیاست‘‘ کے عنوان سے تین اقساط میں لکھا جس میں منصب امامت پر نہایت شرح و بسط سے روشنی ڈالی۔ایک تحقیقی مضمون تدوین حدیث پر لکھا جس کا عنوان ’’تاریخ جمع و تدوین احادیث رسول اللہ ﷺ‘‘تھا ۔ اس مضمون میں تحقیق پیش کی کہ عہد نبویﷺ اورعہد صحابہ و تابعین میں حدیث کا کتنا سرمایہ ضبط تحریر میں آچکا تھا اور

آیت یعلمہم الکتاب والحکمۃ اور ثم ان علینا بیانہ کی تشریح بھی فرمائی۔ آپ اپنے ہم عصر صحافیوں سے کبھی کبھار نوک جھونک بھی کیا کرتے تھے ۔ [1]

نمایاں خدمات

ترمیم
  • مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے پہلے امیر مقرر ہوئے۔
  • فیصل آباد میں ایک مرکزی تعلیمی ادارہ جامعہ سلفیہ کی بنیاد رکھی۔
  • جامعہ اسلامیہ بہاولپور کی نصاب کمیٹی کے رکن رہے۔
  • 1953ء میں جب تمام مکاتب فکر کے 31 علمائے کرام نے 22 نکات پر مشتمل ایک دستوری خاکہ مرتب کیا تو مولانا غزنوی بھی ان میں شامل تھے۔
  • شاہ سعود نے رابطہ عالم اسلام کمیٹی اور مدینہ یونی ورسٹی کی مجلس مشاورت کا رکن مقرر کیا ۔
  • تحریک ختم نبوت مجلس عمل نے جسٹس منیر کے سوالات کا جواب دینے کے لیے مولانا غزنوری ہی کو پنا وکیل مقرر کیا۔

مزید پڑھیے

ترمیم
  1. https://kitabosunnat.com/kutub-library/molana-dawood-ghaznawi
  2. https://islamfort.com/syed-dawood-ghaznawi/
  3. http://usvah.org/archives/2017/item/1041-molana-syed-dawood-ghaznawi
  4. https://shamilaurdu.com/book/ghaznawi-khandan/11/
  5. https://kitabosunnat.com/musannifeen/syed-daoud-ghaznavi

حوالہ جات

ترمیم
  1. "محدث لائبریری"
  2. "Islam Fort"