پیر سید قطب علی شاہ بخاری علاقہ ٹوبہ ٹیک سنگھ پیر محل کی روحانی شخصیت ہیں جن کی وجہ سے پیر محل کو پیر محل کہا جاتاہے۔

پیر سید قطب علی شاہ بخاری
معلومات شخصیت
رہائش سندھلیانوالی، برطانوی ہند،
(موجودہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ، پنجاب، پاکستان)
مذہب اہل سنت
عملی زندگی
دور 1849ء1927ء
وجۂ شہرت سلسلہ قادریہ شیخ عبد القادر جیلانی

ولادت ترمیم

قطب الاقطاب پیر سید قطب علی شاہ بخاری21 شوال 1265ھ بمطابق 9 ستمبر 1849ءاور25 بھادوں 1906 بکرمی کوپیر محل کے علاقہ سندھلیانوالی کے قریپ چاہ دلیل والہ میں پیدا ہوئے جو اب کھنڈر بن چکا ہے آپ کے والد اس کنواں پر رہائش پزیر تھے۔

لقب ترمیم

ان کا لقب پیر محلوی اور قطب عالم ہے،

سلسلہ نسب ترمیم

آپ کے والد کا نام سید امام شاہ تھا آپ کا نسب سترہ (17) واسطوں سے مخدوم جہانیاں جہاں گشت اور پینتیس(35) واسطوں سے سید شہداء سیدنا امام حسین سے جا ملتا ہے ابھی سن بلوغت کو نہ پہنچے کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا، والد صاحب کے انتقال کے بعد بھائی سید شاہنواز نے بہت خیال رکھا۔

تعلیم و تربیت ترمیم

ابتدائی تعلیم کا آغاز مسجد سے ہوا ناظرہ قرآن بہت چھوٹی عمر میں پڑھ لیا اس کے بعد کریما تک تعلیم زیادہ خیال ہے پیر کرم شاہ سے پڑھی جو غلام مرتضی شاہ کے والد تھے۔آپ کا بچپن مروجہ تعلیم حاصل کرنے زہد و تقوی کو اپنا نے قرآن مجید فرقان حمید کی تلاوت کرنے، عبادت و ریاضت کی حقیقت کو پانے، فرائض و واجبات، سنن و نوافل میں مسلسل مصروف رہنے اور تہجد کا خاص کر اہتمام فرمانے میں گذرا جو بعد ازاں آخری دم تک جاری و ساری رہا۔

ازدواجی زندگی ترمیم

جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی پہلی شادی چاہ پیپل والا پر ہوئی جو سید سردار شاہ کی ہمشیرہ سیدہ ناظم خاتون عرف اداموئی مائی سے ہوئی جو بڑی پارسا خاتون تھیں

سیرت ترمیم

پیر سید قطب علی شاہ بخاری نے ساری زندگی لوگوں کو انسانیت کی بھلائی اور محبت کا درس دیاعلاقہ میں اسلام کی ترویج کے لیے ان کی خدمات گراں قدر ہیں[1]

تالیفات ترمیم

پیر سید قطب علی شاہ مصنف

وفات ترمیم

26 جمادی الثانی 1346ھ بمطابق 22 دسمبر 1927ء بمطابق 8 پوہ 1984ء بکرمی کو وفات پائی۔[2]

مزار ترمیم

سید قطب علی شاہ بخاری پیر محلوی کامزار شریف ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قصبہ سندھلیانوالی میں واقع ہے عرس مبارک انتہائی عقیدت واحترام سے منایا جاتا ہے

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.suchkasath.com/?p=4819[مردہ ربط]
  2. لمعات قطب ،پیر محمد طاہر حسین قادری،صفحہ 62،بک کارنر جہلم