سیف زلفی
اردو کے شاعر اور جریدہ مدیر
سیف زلفی (پیدائش: 31 مئی، 1935ء - وفات: 21 مئی، 1991ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر اور ادبی جریدے گل فشاں کے مدیر تھے۔
سیف زلفی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: سید ذو الفقار حسین رضوی) |
پیدائش | 31 مئی 1935ء بریلی ، اتر پردیش ، برطانوی ہند |
وفات | 21 مئی 1991ء (56 سال) لاہور ، پاکستان |
مدفن | مومن پورہ قبرستان |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مدیر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمسیف زلفی 31 مئی، 1935ء میں بریلی، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے[1][2]۔ ان کا اصل نام سید ذو الفقار حسین رضوی تھا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور لاہور میں قیام پزیر ہوئے۔ ان کے شعری مجموعوں میں تابخاک کربلا، روشنی، نور، ٹکڑے ٹکڑے آدمی اور لہوچاند اور سویرا کے نام شامل ہیں۔ وہ ایک ادبی جریدے گل فشاں کے مدیر بھی رہے تھے۔[2]
نمونۂ کلام
ترمیمغزل
اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھا | ہم غوطہ زن ہوئے تو سمندر میں کچھ نہ تھا | |
دیوانہ کر گئی تری تصویر کی کشش | چوما جو پاس جا کے تو پیکر میں کچھ نہ تھا | |
اپنے لہو کی آگ ہمیں چاٹتی رہی | اپنے بدن کا زہر تھا ساغر میں کچھ نہ تھا | |
دیکھا تو سب لعل و جواہر لگے مجھے | پرکھا جو دوستوں کو تو اکثر میں کچھ نہ تھا | |
سب رنگ سیل تیرگیٔ شب سے ڈھل گئے | سب روشنی کے عکس تھے منظر میں کچھ نہ تھا[3] |
وفات
ترمیمسیف زلفی 21 مئی، 1991ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور کے مومن پورہ قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب سیف زلفی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- ^ ا ب پ عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 686
- ↑ اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھا (غزل)، سیف زلفی، ریختہ ڈاٹ او آر جی، بھارت