سیف زلفی

اردو کے شاعر اور جریدہ مدیر

سیف زلفی (پیدائش: 31 مئی، 1935ء - وفات: 21 مئی، 1991ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے ممتاز شاعر اور ادبی جریدے گل فشاں کے مدیر تھے۔

سیف زلفی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (اردو میں: سید ذو الفقار حسین رضوی ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 31 مئی 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بریلی ،  اتر پردیش ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 مئی 1991ء (56 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن مومن پورہ قبرستان   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند
پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مدیر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

حالات زندگی

ترمیم

سیف زلفی 31 مئی، 1935ء میں بریلی، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے تھے[1][2]۔ ان کا اصل نام سید ذو الفقار حسین رضوی تھا۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور لاہور میں قیام پزیر ہوئے۔ ان کے شعری مجموعوں میں تابخاک کربلا، روشنی، نور، ٹکڑے ٹکڑے آدمی اور لہوچاند اور سویرا کے نام شامل ہیں۔ وہ ایک ادبی جریدے گل فشاں کے مدیر بھی رہے تھے۔[2]

نمونۂ کلام

ترمیم

غزل

اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھاہم غوطہ زن ہوئے تو سمندر میں کچھ نہ تھا
دیوانہ کر گئی تری تصویر کی کششچوما جو پاس جا کے تو پیکر میں کچھ نہ تھا
اپنے لہو کی آگ ہمیں چاٹتی رہیاپنے بدن کا زہر تھا ساغر میں کچھ نہ تھا
دیکھا تو سب لعل و جواہر لگے مجھےپرکھا جو دوستوں کو تو اکثر میں کچھ نہ تھا
سب رنگ سیل تیرگیٔ شب سے ڈھل گئےسب روشنی کے عکس تھے منظر میں کچھ نہ تھا[3]

وفات

ترمیم

سیف زلفی 21 مئی، 1991ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور کے مومن پورہ قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]

حوالہ جات

ترمیم