شادی کی تنسیخ
شادی کی تنسیخ ایک قانونی طریقۂ کار ہے جس کے تحت غیر مذہبی اور مذہبی طور پر کسی شادی کو غیر کار گرد اور ناقابل عمل قرار دیا جا سکتا ہے۔ [1] طلاق کے بر عکس، اسے ماقبل اثر پزیر قانون کے تحت دیکھا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ تنسیخ شدہ شادی اپنے آغاز سے قانونی جواز سے خالی ہوتی ہے اور یہ تقریبًا ایسا ہی ہے کہ جیسے یہ کبھی ہوئی ہی نہیں (حالاں کہ کچھ قانونی دائروں میں یہ گنجائش ہے کہ قانونی جواز کے فقدان کو تنسیخ کی تاریخ سے شمار کیا جاتا ہے؛ جیسا کہ انگلسان اور ویلز کے ازدواجی وجوہ قانون 1973ء کی دفعہ 12 کے تحت یہ گنجائش موجود ہے)۔ [2] قانونی اصطلاح میں ایک ناقابل عمل شادی یا قابل تنسیخ شادی کی تنسیخ اسے غیر موجود تسلیم کرتی ہے۔[3]
عالمی سطح کے کچھ عمومی اسباب
ترمیممختلف ممالک کے مختلف قوانین میں شادی کی تنسیخ کے مختلف دفعات ہیں۔ ان میں مرد کی عنانت، جنسی بیماری یا کمزوری، عورت کا بانجھپن، عورت کی یا فریقین میں کسی کی بد کرداری اور کسی کی جانب سے زنا کا ارتکاب، فریقین میں سے کسی کا معتدی مرض سے متاثر ہونا، فریقین میں سے کا مذہب تبدیل کرنا یا اپنی مذہبی شناخت چھپانا، وغیرہ جیسے کئی اہم نکات ہیں جن پر شادی کی تنسیخ ممکن ہے۔ ان وجوہ کے علاوہ بھی قانون میں کچھ اور اسباب ہو سکتے ہیں اور کچھ ملکی قانون ان امور یا کچھ اور امور پر اثر کرتے ہوئے شادی کی تنسیخ کا کام کر سکتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ William Statsky (1996)۔ Statsky's Family Law: The Essentials۔ Delmar Cengage Learning۔ صفحہ: 85–86۔ ISBN 1-4018-4827-3
- ↑ "Report on Family Law (Scot Law Com No 135, 1992)"۔ Scitlawcom.gov.uk۔
See paragraph 8.23."In English law a decree of nullity in respect of a voidable marriage now has prospective effect only. It operates "to annul the marriage only as respects any time after the decree has been made absolute, and the marriage shall, notwithstanding the decree, be treated as if it has existed up to that time.""
- ↑ John L. Esposito (2002), Women in Muslim Family Law, Syracuse University Press, آئی ایس بی این 978-0815629085, pp. 33-34