شاہد اعظمی (1977- 11فروری 2010) ایک بھارتی دہشت گرد ملزم (جن پر الزام ثابت نہیں ہوا تھا)سے وکیل بنے اور ان لوگوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے مشہور تھا جن پر دہشت گردی کا الزام ہوتا۔ تقریباً اس کے سارے موکل مسلم ہی تھے۔ اس کے کیرئیر کا آغاز اس کی جوانی میں ہی ہوا۔ 15 سال کی عمر میں وہ 1992 کے بمبئی کے فسادات کے دوران میں انتشار پھیلانے کے جرم میں گرفتار ہوا تھا مگر اسے کمسن نوجوان سمجھ کر چھوڑ دیا گیا۔ اس نے مخالف قومی عناصر کے ساتھ تعلقات استوار کیے اور نوجوان بالغ کے طور پر ریاست کے خلاف بغاوت کی دہشت گردی اور تباہی کارروائی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت دوبارہ گرفتار ہوا۔ اس نے دہلی کی تہار جیل میں سات سال کا طویل عرصہ گزارا[1] ۔ جیل میں اس کی دوبارہ تعلیم شروع کرنے پر حوصلہ افزائی کی گئی اور جب گزرنے ساتھ وہ رہا ہوا تو اس نے قانون میں ڈگری لے لی۔ 2003 میں اس نے بمبئی میں ایک مجرم دفاعی وکیل کی حثیت سے اپنی مشق شروع کی ، جہاں اس کے ماموں ابو عزیمی ایک مستقل اہم سیاست دان تھے۔ اس نے زیادہ تر ان مقدمات کی پیروی کی جن پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا تھا، شاہد عاظمی ، عاصم عاظمی کے بھتیجے تھے۔ جو ممبئی میں گوندی حلقہ سے مہاراشتڑا قانون ساز اسمبلی کے رکن اور آزادی سماج ودی جماعت کے سیاست دان تھے۔ عاظمی مسلم گھرانہ جس کی بنیادیں اعظم گڑھ اترپردیش سے ہیں ، اس میں پیدا ہوئے اور ممبئی میں دیونار کے مضافات میں لائے گئے۔ وہ پانچ بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا۔ شاہد اعظم نے مریم جو ایک بہت ہی دولتمند خاندان کی چشم و چراغ تھی، اس سے شادی کی اور پھر بعد ان کے درمیاں طلاق ہو گئی۔ اسے11 فروری 2010 کو کرلا مین کالونی میں اس کے آفس میں چار مسلح افراد داخل ہوئے اور دو گولیاں مار کر ہلاک کر ریا گیا۔ جائے وقوعہ سے نشان مٹا کر فرار ہو گئے۔ اگرچہ اس کو گھاٹکوپر کے راجوادی ہاسپٹل لے جایا گیا مگر جلد ہی اس کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔

شاہد اعظمی

معلومات شخصیت
پیدائش 1977
ممبئی، بھارت
وفات 11 فروری 2010 (عمر32)
ممبئی
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت بھارتی
عملی زندگی
پیشہ وکیل
انسانی حقوق کارکن

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Film remembers Indian lawyer Shahid Azmi as symbol of hope"۔ برطانوی نشریاتی ادارہ۔ 28 ستمبر 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 مئی 2013 

بیرونی روابط

ترمیم