فیصل مسجد
فیصل مسجد [1] پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں قائم ایک عظیم الشان مسجدہے جسے جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہ عظیم مسجد اپنے انوکھے طرز تعمیر کے باعث تمام مسلم دنیا میں معروف ہے۔ مسجد کا سنگ بنیاد شوال 1396ھ/ اکتوبر 1976ء کو رکھا گیا اور تکمیل 1987ء میں ہوئی۔مذہبی اور تاریخی اعتبار سے یہ خراسانی اور سندھی تہذیبوں کا سنگم ہے۔[2]
فیصل مسجد | |
---|---|
Shah Faisal Masjid فیصل مسجد | |
فیصل مسجد بحیثیت قومی مسجد، پاکستان | |
بنیادی معلومات | |
متناسقات | 33°43′48″N 73°02′18″E / 33.729944°N 73.038436°E |
مذہبی انتساب | سنی اسلام |
ملک | پاکستان |
تعمیراتی تفصیلات | |
معمار | ویدات دالوکے |
نوعیتِ تعمیر | مسجد |
طرز تعمیر | جدید اسلامی طرز تعمیر |
تاریخ تاسیس | 12 اکتوبر 1976ء |
سنہ تکمیل | 2 جون 1986ء |
تعمیری لاگت | 120 ملین امریکی ڈالر |
تفصیلات | |
گنجائش | 300,000 |
اندرونی خطہ | 51,984 مربع فٹ |
گنبد کی اونچائی (خارجی) | 150 فٹ |
گنبد کی اونچائی (داخلی) | 134 فٹ |
مینار | 4 |
مینار کی بلندی | 286 فٹ |
مواد | سنگ مرمر |
تاریخ
ترمیمشاہ فیصل مسجد کی تعمیر کی تحریک سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے 1966 کے اپنے دورہ اسلام آباد میں دی۔ 1969 میں ایک بین الاقوامی مقابلہ منعقد کرایا گیا جس میں 17 ممالک کے 43 ماہر فن تعمیر نے اپنے نمونے پیش کیے۔ چار روزہ مباحثہ کے بعد ترکی کے ویدت دالوکے کا پیش کردہ نمونہ منتخب کیا گیا۔ پہلے پہل نمونے کو روایتی مسجدی محرابوں اور گنبدوں سے مختلف ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں مسجد کی خوبصورت تعمیر نے تمام نقادوں کی زبان گنگ کر دی۔
سعودی حکومت کی مدد سے دس لاکھ سعودی ریال (کم و بیش ایک کروڑ بیس لاکھ امریکی ڈالر) کی لاگت سے 1976 میں مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ تعمیری اخراجات میں بڑا حصہ دینے پر مسجد اور کراچی کی اہم ترین شاہراہ 1975ء میں شاہ فیصل کی وفات کے بعد ان کے نام سے موسوم کردی گئی۔ تعمیراتی کام 1986ء میں مکمل ہوا اور احاطہ میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی بنائی گئی۔ سابق صدر پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق کے مزار کی چھوٹی سی عمارت مسجد کے مرکزی دروازے کے قریب واقع ہے۔
فن تعمیر
ترمیممسجد 5000 مربع میٹر پر محیط ہے اور بیرونی احاطہ کو شامل کرکے اس میں بیک وقت میں300,000 نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہ دنیا کی بڑی مساجد میں سے ایک اور برصغیر کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ فن تعمیر جدید ہے، لیکن ساتھ ہی روایتی عربی فن تعمیر کی نمائندگی کرتا ہے جو ایک بڑا تکونی خیمے اور چار میناروں پر مشتمل ہے۔ روایتی مسجدی نمونوں سے مختلف اس میں کوئی گنبد نہیں ہے اور ایک خیمہ کی طرح مرکزی عبادت گاہ کو چار میناروں سے سہارا دیا گیا ہے۔ مینار ترکی فن تعمیر کے عکاس ہیں جو عام مینار کے مقابلے میں باریک ہیں۔ مسجد کے اندر مرکز میں ایک بڑا برقی فانوس نسب ہے اور مشہور زمانہ پاکستانی خطاط صادقین نے دیواروں پر پچی کاری کے ذریعے قرآنی آیات تحریر کی ہیں جو فن خطاطی کا عظیم شاہکار ہیں۔ پچی کاری مغربی دیوار سے شروع ہوتی ہے جہاں خط کوفی میں کلمہ لکھا گیا ہے۔
مسجد کا فن تعمیر عرصہ دراز سے ہونے والے جنوب ایشیائی مسلم فن تعمیر سے مختلف ہے اور کئی انداز میں روایتی عربی، ترکی اور ہندی طرز تعمیر کا امتزاج ظاہر کرتا ہے۔
محل وقوع
ترمیممسجد شاہراہ اسلام آباد کے اختتام پر واقع ہے، جو شہر کے آخری سرے پر مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں ایک خوبصورت منظر دیتی ہے۔ یہ اسلام آباد کے لیے ایک مرکز اور شہر کی سب سے مشہور پہچان ہے۔
نگارخانہ
ترمیمتصویر کی تفصیلات کے لیے تصویر پر جائیں۔
-
پورٹ ریٹ
-
فضائی منظر
-
مسجد اور برف سے ڈھکا پہاڑ
-
فضآئی نظارہ
-
From دمن کوہ
-
غروب شمس سے قبل کا نظارہ
-
رات میں دوران میں نماز مسجد کا منظر
حوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر فیصل مسجد سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ↑ http://islamik12.blogspot.com/2014/04/top-0-lagest-mosque-in-world.html
- ↑ "پاکستان کی 'قومی مسجد' جس کی تعمیر کا ذمہ لینے والے سعودی بادشاہ اسے مکمل ہوتا نہ دیکھ سکے"۔ BBC News اردو۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 مئی 2023