شرمین عبید چنائے
شرمین عبید چنائے (ولادت: 12 نومبر 1987) ایک پاکستانی فلم ساز اور صحافی ہیں۔ وہ دنیا بھر میں اپنی دستاویزی فلموں اور متنازع موضوعات پر روشنی ڈالنے کے لیے مشہور ہیں۔ چنائے کو دو بار آسکر ایوارڈ اور ایمی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔[2]
شرمین عبید چنائے | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 نومبر 1978ء (46 سال) کراچی |
رہائش | کینیڈا کراچی |
قومیت | پاکستانی و کینیڈیائی |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ سٹنفورڈ سمتھ کالج (–2002) کراچی گرائمر اسکول |
تخصص تعلیم | ابلاغیات |
تعلیمی اسناد | ایم اے |
پیشہ | فلم ساز |
وجہ شہرت | ()Reinventing the Taliban (2003) Afghanistan Unveiled/Lifting the Veil (2007) Pakistan: Children of the Taliban. Saving Face (2011) آسکر اعزاز حاصل کرنے والی پہلی اور آخری پاکستانی شخصیت |
اعزازات | |
100 خواتین (بی بی سی) (2014) آسکر اعزاز برائے بہترین دستاویزی فلم (برائے:سیونگ فیس ) (2011) ہلال امتیاز آسکر اعزاز برائے بہترین دستاویزی فلم (برائے:آ گرل ان دا ریور: دا پرائس آف فارگیونیس ) دی سمتھ کالج میڈل [1] |
|
نامزدگیاں | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمشرمین عبید چنائے 12 نومبر 1987 کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی اور بعد میں سمتھ کالج اور ہاورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے بین الاقوامی تعلقات اور تاریخ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔[3]
کیریئر
ترمیمچنائے نے اپنے کیریئر کا آغاز صحافت سے کیا اور بعد میں دستاویزی فلموں کی دنیا میں قدم رکھا۔ انہوں نے دنیا بھر میں خواتین کے حقوق، بچوں کے استحصال، اور دہشت گردی کے موضوعات پر کئی دستاویزی فلمیں بنائیں۔ ان کی مشہور دستاویزی فلموں میں سیونگ فیس اور اے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگیونس شامل ہیں، جنہیں بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی اور انہیں اکیڈمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔
سیونگ فیس
ترمیمسیونگ فیس 2012 میں ریلیز ہونے والی ایک دستاویزی فلم ہے جس میں پاکستان میں خواتین کے خلاف تیزاب حملوں کے مسئلے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ فلم چنائے کو اکیڈمی ایوارڈ دلانے میں معاون ثابت ہوئی۔[4]
اے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگیونس
ترمیماے گرل ان دی ریور: دی پرائس آف فورگیونس 2015 کی ایک دستاویزی فلم ہے جس میں پاکستانی معاشرے میں نام نہاد عزت کے نام پر قتل کے مسئلے پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس فلم کو بھی اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔[5]
ایوارڈز اور اعزازات
ترمیمچنائے کو اپنی فلمی خدمات کے اعتراف میں کئی بین الاقوامی اعزازات سے نوازا گیا ہے، جن میں دو اکیڈمی ایوارڈز، ایک ایمی ایوارڈ، اور کئی دیگر اعزازات شامل ہیں۔[6]
ذاتی زندگی
ترمیمشرمین عبید چنائے نے اپنی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے لئے بھی بے پناہ خدمات انجام دی ہیں۔ وہ کراچی میں مقیم ہیں اور اپنی پروڈکشن کمپنی کے ذریعے فلم سازی کے شعبے میں مزید کام کر رہی ہیں۔
مزید مطالعہ
ترمیم- شرمین عبید چنائے کی آفیشل ویب سائٹآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ sharmeenobaidfilms.com (Error: unknown archive URL)
- شرمین عبید چنائے پر بی بی سی اردو کے مضامین[مردہ ربط]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.smith.edu/about-smith/smith-history/smith-college-medal
- ↑ "فلم کے ذریعے مردوں کو تکلیف دینے کی بات پر شرمین عبید کو تنقید کا سامنا"۔ ڈان نیوز۔ 4 January 2024۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2024
- ↑ "پاکستان کی بااثر خواتین – DW – 08.03.2016"۔ dw.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2024
- ↑ "شرمین عبید چنائے کی فلم "سیونگ فیس" کو آسکر ایوارڈ"۔ بی بی سی اردو۔ 27 فروری 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2024 [مردہ ربط]
- ↑ "شرمین عبید چنائے کی فلم "اے گرل ان دی ریور" کو آسکر ایوارڈ"۔ بی بی سی اردو۔ 28 فروری 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2024 [مردہ ربط]
- ↑ "ایک اور آسکر ایوارڈ شرمین عبید چنائے کے نام"۔ BBC News اردو۔ 29 February 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2024