فلم سازی سے مراد فلم بنائے جانے کا عمل ہے۔ فلم سازی میں ابتدائی کہانی، خیال یا فرمائش کو بہ ذریعہ منظر نگاری، اداکاروں کا انتخاب، عکس بندی، آواز کی ریکارڈنگ اور ری پروڈکشن، تدوین اور ناظرین کے سامنے پیش کیے جانے سے قبل اسکریننگ سمیت متعدد مختلف مراحل شامل ہوتے ہیں، جن کے بعد فلم کو نمائش کے لیے پیش کیا جا سکتا ہے۔ معاشی، معاشرتی اور سیاسی حالات کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے دنیا بھر کے مختلف علاقوں میں فلم سازی کا عمل انجام پاتا ہے، جس میں متنوع ٹیکنالوجی اور سنیمائی تکنیکیں استعمال ہوتی ہیں۔ اس عمل میں لوگوں کی بڑی تعداد ملوث ہوتی ہے اور اس کی تکمیل میں چند ماہ سے لے کر کئی سال تک کا عرصہ صرف ہو سکتا ہے۔

مراحل

ترمیم

فلم کی تیاری پانچ بڑے مراحل پر مشتمل ہوتی ہے:[1]

  • ارتقا — پہلا مرحلہ جس میں فلم سے متعلق خیالات پیش کیے جاتے ہیں، کتب/ڈراموں وغیرہ کے حقوق خریدے جاتے ہیں اور فلم کا منظرنامہ لکھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، منصوبے کے لیے مالی معاون تلاش کیے جاتے ہیں اور پھر ہری جھنڈی دکھادی جاتی ہے۔
  • قبل از فلم سازی — عکس بندی کے لیے تیاریاں کی جاتی ہیں، جن میں اداکاروں کا انتخاب اور فلمی عملے کی بھرتی کی جاتی ہیں، مقامات طے کیے جاتے ہیں اور مناظر (sets) لگائے جاتے ہیں۔
  • فلم سازی — فلم کے خام عناصر کی عکس بندی کی جاتی ہے۔
  • بعد از فلم سازی — ریکارڈ شدہ فلم کی تصاویر، آوازیں اور بصری اثرات کی تدوین کی جاتی ہے۔
  • تقسیم — تکمیل شدہ فلم کو تقسیم کرکے سنیماؤں میں نمائش کے لیے پیش کر دیا جاتا ہے۔

ارتقا

ترمیم

فلم سازی کے اس مرحلے پر، فلم ساز ایک کہانی کا انتخاب کرتا ہے جو کسی کتاب، کھیل، کسی دوسری فلم، سچے واقعے، ویڈیو گیم، کامک کتاب، تصویری ناول یا ایک بالکل نئے خیال، وغیرہ پر مبنی ہو سکتی ہے۔ موضوع کی نوعیت کا انتخاب کرلینے کے بعد، فلم ساز ایک خاکے کی تیاری کے لیے لکھاریوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ بعد ازاں، وہ مراحل خاکہ ترتیب دیتے ہیں، جس میں کہانی کو ٹکڑوں میں توڑ کر تمام مناظر یا ڈرامائی سانچوں پر ایک پیرا لکھا ہوتا ہے۔ پھر وہ ٹریٹمنٹ تیار کرتے ہیں، جو 25 سے 30 صفحات پر مشتمل کہانی کی تفصیل، اس کے مزاج اور کرداروں کا بیان ہوتا ہے۔ عموماً اس میں مکالمے اور اسٹیج ہدایات کم ہی ہوتی ہیں، لیکن اکثر و بیشتر نقشے شامل ہوتے ہیں تاکہ اہم نکات کی وضاحت میں مدد مل سکے۔ ایک اور طریقہ، خاکے کی تخلیق کے بعد اسکرپٹمنٹ تیار کرنا بھی ہے۔

اس کے بعد منظر نگار کئی ماہ کے عرصے میں منظرنامہ تحریر کرتا ہے۔ کہانی کی ڈرامائی تشکیل، وضاحت، ساخت، کرداروں، مکالموں اور مجموعی انداز کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے منظر نگار کو اسے ایک سے زائد بار بھی لکھنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔ البتہ، فلم ساز اکثر گذشتہ مراحل کو نظر انداز کرتے ہوئے، منظرنامہ ہی مرتب کرتے ہیں جسے سرمایہ کار، اسٹوڈیو اور دیگر دلچسپی رکھنے والے فریقین اسکرپٹ کوریج نامی عمل کے ذریعے پرکھتے ہیں۔ ابتدائی مراحل پر کسی فلم تقسیم کار سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ ممکنہ مارکیٹ اور فلم کی مالی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لے۔ ہالی ووڈ کے تقسیم کاران نہایت عملی کاروباری انداز اپناتے ہیں اور مختلف عوامل کو پیشِ نظر رکھتے ہیں جن میں نوعیت فلم، ہدف ناظرین، ملتی جلتی فلموں کی تاریخی کامیابی، فلم کے لیے ممکنہ اداکار اور باصلاحیت ہدایت کار شامل ہوتے ہیں۔ یہ تمام عوامل فلم کے ممکنہ ناظرین کو اپیل کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ تمام فلمیں صرف پردے پر نمائش سے منافع نہیں کماتیں، چناں چہ فلمی ادارے ڈی وی ڈی کی فروخت اور دنیا بھر میں تقسیم کے حقوق کو بھی پیشِ نظر رکھتے ہیں۔

فلم ساز اور منظر نگار فلمی پچ یا ٹریٹمنٹ تیار کرکے اُسے ممکنہ سرمایہ کاروں کو پیش کرتے ہیں۔ وہ اداکاروں اور ہدایات کاروں سے بھی رابطہ کرتے ہیں تاکہ انھیں اس منصوبے میں شامل کیا جاسکے (جو فلم میں کام کرنے کا صرف وعدہ ہوتا ہے)۔ متعدد منصوبے اس مرحلے سے آگے بڑھنے ہی میں ناکام ہوجاتے ہیں اور نام نہاد ارتقائی دوزخ میں داخل ہوتے ہیں۔ اگر پچ کام یاب ہو جائے تو فلم کو ہری جھنڈی دکھا دی جاتی ہے، یعنی کوئی نہ کوئی (خاص کر فلم اسٹوڈیو، فلم کونسل یا آزاد سرمایہ کار) اس فلم کو سرمایہ فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ فریقین آپس میں معاہدہ طے کرنے کے لیے بات چیت کرتے ہیں اور پھر معاہدے پر دستخط کرتے ہیں۔

تمام فریقین کے مل لینے اور معاہدے کے طے پا جانے کے بعد، فلم قبل از فلم سازی کے عمل میں داخل ہو سکتی ہے۔ اس مرحلے تک، فلم کی اشتہار بازی کی حکمتِ عملی اور ہدف ناظرین واضح طور پر طے ہو چکے ہوتے ہیں۔

اینیمیٹڈ فلموں کی ارتقا کا عمل ذرا مختلف ہوتا ہے اور اُن میں ہدایت کار ہی فلم کی کہانی تخلیق کرکے اُسے ایگزیکٹیو فلم ساز کو پیش کرتا ہے؛ جو غیر حتمی اسٹوری بورڈ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ اس مرحلے پر ایک مکمل منظرنامہ موجود ہو۔ اگر فلم کو ہری جھنڈی دکھائی جاتی ہے تو اُس کے بعد مزید ارتقا اور قبل از فلم سازی کے مراحل طے پاتے ہیں، تب کسی منظر نگار کو منظرنامہ لکھنے کی ذمہ داری دی جاتی ہے۔

قبل از فلم سازی

ترمیم

قبل از فلم سازی کے مرحلے پر، فلم کی اصل تخلیق کا ایک ایک قدم محتاط انداز میں ترتیب دیتے ہوئے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ فلم ساز ادارہ تشکیل دیا جاتا ہے اور فلم ساز دفتر قائم کیا جاتا ہے۔ ہدایت کار فلم کے مناظر کا نقشہ کھینچتا ہے اور اس کی وضاحت کے لیے مصوروں اور فکری فنکاروں (کونسپٹ آرٹسٹوں) کی مدد سے اسٹوری بورڈ تیار کیا جا سکتا ہے۔ میزانیے کا تخمینہ لگایا جاتا ہے تاکہ فلم کے لیے اخراجات کو اسی کی مناسبت سے تشکیل دیا جائے۔ بڑے منصوبوں کے لیے، حادثات کے نقصان سے بچنے کی غرض سے بیمہ کروایا جاتا ہے۔

فلم ساز فلم کی نوعیت، میزانیے اور فلم سازی کے دوران ضروریات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے عملہ بھرتی کرتا ہے۔ ہالی ووڈ کی کئی بلاک بسٹر فلمیں سیکڑوں کے عملے پر مشتمل تھیں؛ جب کہ کم میزانیے والی فلمیں آٹھ/نو (یا چند) افراد کے عملے پر مشتمل بھی بنیں۔ عملے میں درج ذیل نوعیت کے افراد شامل ہوتے ہیں:

  • اسٹوری بورڈ فنکار: ہدایت کار اور فلم ساز کی مدد سے تصاویر تخلیق کرتا ہے تاکہ اُن کے خیالات پروڈکشن ٹیم پر واضح ہوسکیں۔
  • ہدایت کار: کہانی بیان کرنے، تخلیقی فیصلوں اور فلم میں اداکاری کا مرکزی ذمہ دار ہوتا ہے۔
    • معاون ہدایت کار (اے ڈی): عکس بندی گوشوارے کی ترتیب، فلم سازی کا انتظام و انصرام سمیت دیگر امور دیکھتا ہے۔ معاون ہدایت کار مختلف اقسام کے ہوتے ہیں اور ہر ایک کی مختلف ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔
  • یونٹ پروڈکشن منیجر: فلم میزانیہ اور فلم سازی گوشوارہ دیکھتا ہے۔ وہ پروڈکشن دفتر کی طرف سے فلمی اسٹوڈیو کے کارفرماؤں یا سرمایہ کاروں کو بھی مطلع کرتا ہے۔
    • مقام بندی منیجر: فلم بندی کے لیے مقامات کی تلاش اور اُن کے انتظام کی ذمہ داری نبھاتا ہے۔
  • پروڈکشن نمونہ ساز: فنی ہدایت کار کے ساتھ، فلم کا بصری تصور تخلیق کرتا ہے۔
    • فنی ہدایت کار: فنی شعبے کا انتظام سنبھالتا ہے جس کی ذمے داری عکس بندی کے مناظر تیار کرنا ہوتی ہے۔
    • پوشاک ساز: فلمی اداکاروں کے لیے اُن کے کردار کی مناسبت سے لباس تیار کرتا ہے۔
    • میک اپ اور زلف ساز: پوشاک ساز کے ساتھ کام کرتے ہوئے اداکاروں کو اُن کے کردار کے مطابق نظر آنے میں مدد کرتا ہے۔
  • کاسٹنگ ہدایت کار: فلمی مسودے کے تمام تر حصوں کو بھرنے کے لیے اداکار تلاش کرتا ہے اور ان کا امتحان (آڈیشن) بھی لیتا ہے۔
    • ماہر رقص: خصوصاً نغماتی فلموں کے لیے، رقص و حرکت کی ہدایات دیتا ہے۔
  • عکس بندی ہدایت کار (ڈی پی یا ڈی او پی): کیمرا کار، جو مکمل فلم کی عکس بندی کی نگرانی کرتا ہے۔
  • آواز نگاری ہدایت کار (ڈی اے): آواز نگار جو مکمل فلم کی آواز نگاری کی نگرانی کرتا ہے۔ مغربی دنیا میں فلم سازی کے اس کردار کو ساؤنڈ ڈیزائنر یا نگران ساؤنڈ ایڈیٹر بھی کہا جاتا ہے۔
    • پروڈکشن ساؤنڈ مکسر: فلم سازی کے مرحلے میں سمعی شعبے کا سربراہ ہوتا ہے۔ وہ موقع پر آواز ریکارڈ کرتے اور اُسے محفوظ کرتے ہیں۔ مکالمے، حاضری اور صوتی اثرات مونو میں اور گرد و پیش اسٹیریو میں ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ وہ بوم آپریٹر، ہدایت کار، فنی ہدایت کار، سمعی ہدایت کار اور معان ہدایت کار کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
  • صوتی کاریگر: نگران ساؤنڈ ایڈیٹر کے ماتحت کام کرتے ہوئے، فلم کا صوتی تصور تشکیل دیتے ہیں۔
    • موسیقار: فلم کے لیے نئی موسیقی/ دُھنیں تخلیق کرتا ہے۔

فلم سازی

ترمیم

فلم سازی کے مرحلے میں، ویڈیو/فلم تخلیق کی جاتی اور فلمائی جاتی ہے۔ فلم سازی میں بیشتر عملہ اسی مرحلے کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے، جیسے کہ اسباب ساز (پراپرٹی ماسٹر)، مسودہ نگران، معاون ہدایت کار، ساکت عکس نگار، مدیر تصویر اور ساؤنڈ ایڈیٹر، وغی رہا۔ یہ فلم سازی کے عمومی کردار ہیں؛ اور فلم ساز دفتر کو آزادی ہوتی ہے کہ وہ فلم سازی کے دوران کسی بھی مرحلے پر ذمہ داریوں کی تقسیم کے لیے کوئی منفرد عہدہ تخلیق کرلے۔

عکس بندی کے ایک عمومی دن کا آغاز طے شدہ وقت پر منظر/مقام پر پہنچنے سے ہوتا ہے۔ اداکاروں کو عموماً مختلف اوقات پر بلایا جاتا ہے۔ منظر کی تخلیق، پوشاکیں اور روشنی کے انتظامات کئی گھنٹے، حتیٰ کہ کئی دن بھی لے سکتے ہیں، لہٰذا انھیں اکثر پہلے ہی تیار رکھا جاتا ہے۔ گرفت، برقی اور فلم ساز عملہ کیمرے اور آواز کے عملے سے ایک قدم آگے رہتا ہے۔ چناں چہ جب ایک منظر کی فلم بندی ہو رہی ہوتی ہے تو وہ اگلے منظر کی تیاری کر رہے ہوتے ہیں۔

جب عملہ اپنی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے تو دوسری طرف اداکار اپنی پوشاکیں پہننے اور میک اپ اور زلف ساز شعبوں میں مصروف ہوتے ہیں۔ اداکار، ہدایت کار کے ساتھ مسودے کی مشق بھی کرتے ہیں، جب کہ کیمرے اور آواز کا عملہ بھی اُن کے ساتھ مشق کرتا ہے اور حتمی تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔ آخرکار، ہدایت کار کی مرضی کے مطابق، ایک منظر کو کئی ٹکڑوں میں فلمایا جاتا ہے۔ بیشتر امریکی فلم ساز ایک مخصوص طریقۂ کار کی پیروی کرتے ہیں:

معاون ہدایت کار (اے ڈی) پکارتا ہے، ’’پکچر از اپ!‘‘ (Picture is up؛ فلم بندی جاری ہے!)، تاکہ ہر ایک مطلع ہو جائے کہ عکس بندی شروع ہونے والی ہے؛ اور پھر ’’کوائٹ، ایوری ون!‘‘ (quiet, everyone؛ سب خاموش) کی صدا لگاتا ہے۔ جب تمام لوگ عکس بندی کے لیے تیار ہوجاتے ہیں تو اے ڈی پکارتا ہے، ’’رول ساؤنڈ‘‘ (roll sound) (اگر اس منظر میں آواز شامل ہو)، جس پر پروڈکشن ساؤنڈ مکسر اپنے آلات چالو کردیتا ہے اور اس منظر کی زبانی معلومات ریکارڈ کرتا ہے؛ بعد ازاں اپنی تیاری مکمل ہونے پر وہ ’’ساؤنڈ اسپیڈ‘‘ (sound speed) یا صرف ’’اسپیڈ‘‘ (speed) کہہ کر اعلان کرتا ہے۔ تب اے ڈی ’’رول کیمرا‘‘ (roll camera) کی آواز لگاتا ہے، جس پر کیمرا ریکارڈنگ شروع کرنے کے بعد کیمرا آپریٹر ’’اسپیڈ!‘‘ کہہ کر جواب دیتے ہیں۔ کلیپربورڈ کے ساتھ کیمرے کے آگے کھڑا کلیپر ’’مارکر!‘‘ کہتا ہے اور اُسے بند کردیتا ہے۔ اگر منظر میں اضافی یا پس منظر ایکشن بھی شامل ہوں، تو اے ڈی ’’ایکشن بیک گراؤنڈ!‘‘ کہہ کر انھیں تیار کرتا ہے اور پھر آخر میں ہدایت کار، اداکار کو بتاتا ہے ’’ایکشن!‘‘۔ بڑے سیٹ پر اے ڈی کی جانب سے ’ایکشن‘ کی صدا کو دہرایا بھی جاتا ہے۔

جب ہدایت کار ’’کٹ‘‘ (cut؛ کاٹو) پکارتا ہے تو وہ منظر ختم کر دیا جاتا ہے، نیز کیمرے اور آواز کی ریکارڈنگ روک دی جاتی ہے۔ کہانی کے تسلسل کے ضمن میں پیش آنے والے مسائل کو مسودہ نگران نوٹ کرتا رہتا ہے جب کہ ساؤنڈ اور کیمرا عملہ اپنی اپنی روداد شیٹوں پر تکنیکی نوٹ لیتا رہتا ہے۔ اگر ہدایت کار اس منظر کی عکاسی دوبارہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہی تمام عمل دہرایا جاتا ہے۔ ہدایت کار کے مطمئن ہونے پر، عملہ اپنے کیمروں کو اگلے منظر کے مطابق ترتیب دیتا ہے۔ کسی منظر کی عکس بندی مکمل ہوجانے کے بعد معاون ہدایت کار ’’ریپ‘‘ (wrap: سمیٹو) یا ’’موونگ آن‘‘ (moving on: آگے بڑھتے ہیں) پکارتا ہے، جس پر عملہ کام سمیٹ دیتا ہے۔

دن کے اختتام پر، ہدایت کار اگلے دن کی عکس بندی کے جدول کی منظوری دیتا ہے اور روداد یومیہ کارکردگی فلم ساز دفتر بھیجی جاتی ہے۔

بعد از فلم سازی

ترمیم

اس مرحلے پر ویڈیو/فلم مدیران ویڈیو/فلم کو جوڑتے ہیں اور ان کی تدوین کی جاتی ہے۔ آوازیں (مکالمے) بھی مدون کیے جاتے ہیں؛ موسیقی اور گیتوں کی طرزیں ترتیب دی جاتی ہیں اور انھیں ریکارڈ کیا جاتا ہے؛ صوتی اثرات بھی ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔ کمپیوٹر گرافک بصری اثرات بھی اسی مرحلے پر ڈیجیٹل انداز میں شامل کیے جاتے ہیں۔ اختتام کار، تمام صوتی اجزا کو آپس میں ملایا جاتا ہے، جنھیں بعد ازاں تصویر کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا جاتا ہے اور فلم پایۂ تکمیل تک پہنچتی ہے۔

تقسیم

ترمیم

فلم سازی کا حتمی مرحلہ فلم کی تقسیم ہے، جس میں فلم کو سنیماؤں یا کچھ صورتوں میں براہِ راست صارف میڈیا (ڈی وی ڈی، وی سی ڈی، وی ایچ ایس، بلیو-رے) پر نمائش کے لیے پیش کیا جاتا ہے یا پھر ڈیجیٹل میڈیا فراہم کنندہ کے ذریعے براہِ راست ڈاؤن لوڈ کے لیے مہیا کیا جاتا ہے۔ ضرورت کے مطابق فلم کی نقلیں (ریلوں یا ہارڈ ڈسک ڈرائیو پر) تیار کی جاتی ہیں اور نمائش کے لیے سنیماؤں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ فلم کی تشہیر کے لیے خبریں، پوسٹر اور دیگر اشتہار بازی سے متعلق مواد شائع کیا جاتا ہے۔ بعض اوقات فلم کی عکس بندی کے مناظر پر مشتمل کوئی خام ویڈیو ٹکڑا بھی جاری کیا جاتا ہے، جب کہ فلم سے متعلقہ مرکزی افراد کے انٹرویو وغیرہ بھی پیش کیے جاتے ہیں۔

فلم تقسیم کنندگان عموماً ایک افتتاحی دعوت کے ساتھ فلم کی نمائش کا آغاز کرتے ہیں، جس میں ریڈ کارپٹ افتتاحی نمائش، اخباری بیان، صحافیوں کے ساتھ انٹرویو وغی رہا شامل ہوتے ہیں۔ دورِ حاضر میں بیشتر فلموں کی تشہیر کے لیے اُن کی علاحدہ ویب سائٹ بنائی جاتی ہے جو فلم ساز ادارے یا تقسیم کنندہ کی ویب گاہ سے الگ ہوتی ہے۔

تقسیم کنندہ اور فلم ساز ادارہ، دونوں فلم کے منافع میں حصہ دار ہوتے ہیں۔

آزاد فلم سازی

ترمیم

فلم سازی کے مرکزی دھارے سے باہر بھی فلمیں تخلیق ہوتی ہیں، جنھیں بالعموم آزاد فلم سازی کہا جاتا ہے۔ ڈی وی تکنیک کے عام ہونے کے بعد سے، فلم سازی کے ذرائع اب عوامی سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ فلم ساز آسانی سے اپنے گھر کے کمپیوٹر ہی پر، عکس بندی، تدوین، موسیقی اور آوازوں کی ترتیب و تدوین اور حتمی ٹکڑوں کے آمیزش کے مراحل انجام دے سکتے ہیں۔ البتہ، فلم سازی کے ذرائع عام ہوجانے کے باوجود، سرمایہ کاری، روایتی تقسیم کاری اور اشتہار بازی کے مراحل روایتی نظام سے ہٹ کر اب بھی خاصے مشکل ہیں۔ ماضی میں، زیادہ تر آزاد فلم ساز اپنی فلموں کا نوٹس لیے جانے اور تقسیم کے لیے فروخت ہونے کے ضمن میں فلمی جشن کا انتظار کیا کرتے تھے۔ تاہم، انٹرنیٹ سے یہ مشکل کچھ آسان ہو گئی ہے اور اب وہ ویڈیو دکھانے والی ویب سائٹوں (مثلاً یوٹیوب) کا سہارا لیتے ہیں۔ نتیجتاً، آزاد فلموں کو مرکزی دھارے میں فروخت کرنے کے عمل میں فلم سازوں کی معاونت کے لیے کئی اداروں کا قیام عمل میں آیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. اسٹیف، جوزف [2005]۔ The Complete Idiot's Guide to Independent Filmmaking (میں انگریزی)۔ الفا بکس، 26-28۔

ماخذات

ترمیم