شفقت بزدارسرائیکی اور اردو کے شاعر ہیں۔

شفقت بزدار
ادیب
پیدائشی نامغلام یحیٰی خان
قلمی نامشفقت بزدار
تخلصشفقت
ولادت14 دسمبر 1956ء بزدار
ابتداتونسہ شریف، پاکستان
وفاتبزدار (پنجاب)
اصناف ادبشاعری
ذیلی اصنافغزل، نعت
تعداد تصانیفتین
تصنیف اولکریہہ دا قرض
تصنیف آخرنکھیڑے
معروف تصانیفکریہہ دا قرض، نکھیڑے ریشم رستے،
ویب سائٹ/ آفیشل ویب گاہ

نام ترمیم

قلمی نام شفقت بزدار اصلی نام غلام یحیٰی خان

ولادت ترمیم

شفقت بزدار 14دسمبر 1956ء کو بستی بزدار تونسہ شریف(پنجاب) , پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حاجی غلام رسول بزدار فوج میں ملازم تھے مگر خوددار اتنے تھے کہ ملازمت چھوڑ کر کاشتکاری کو ترجیح دی۔ شفقت بزدار کی والدہ صاحبہ کا تعلق قیصرانی قبیلے سے تھا۔

تعلیم ترمیم

شفقت بزدار نے ابتدائی تعلیم بستی بزدار میں حاصل کی پھر 1973ء کو ہائی اسکول تونسہ شریف سے میٹرک کیا۔ 1976ء میں ایف۔ اے 1978ء میں بی۔ اے کیا۔ تعلیم کے حصول کے بعد کوئٹہ میں بلوچستان کانسٹیبلری میں بطور کلرک سروس کی بعد ازاں پاکستان ریلوے جوائن کیا۔ زندگی کے اسی سفر میں بطور ٹیچر تونسہ میں رہا اور اب اسسٹنٹ پروفیسر( اردو) برس سے لیہ میں مقیم ہیں۔

شاعری ترمیم

شفقت بزدار کا پہلا شعری مجموعہ ’’کریہہ دا قرض‘‘1995ء میں چھپا تو سرائیکی ادبی اور عوامی حلقوں میں خاص پزیرائی ملی ـ۔ انھوں نے باقاعدہ کسی استاد شاعر سے اصلاح نہیں لی لیکن وہ اقبال سوکڑی کو اپنا استاد تسلیم کرتے ہیں۔ اس پہلے مجموعے میں ڈاکٹر طاہر تونسوی، اقبال سوکڑی، پروفیسر شہباز نقوی مرحوم، پروفیسر مہر اختر وہاب اور رفعت عباس کے گراں قدر تاثرات شامل ہیں جو مجموعے کے حسن کو مزید نکھارتے ہیں۔

تھل دامان سرائیکی ادبی سنگت کی بنیاد رکھی اور ایک رسالہ ”سرت”لڑی کے طور پر نکالا۔

شعری مجموعے ترمیم

شفقت بزدار کے تین شعری مجموعے

  • کریہہ دا قرض
  • نکھیڑے
  • ریشم رستے، چھپ چکے ہیں جو موصوف کی شاعرانہ عظمت کا واضح ثبوت ہیں۔ ان کی شاعری میں خیال کی جدت، جذبوں کی سچائی، فکر کی گہرائی، انقلابیت، رجائیت کے رنگ نمایاں نظر آتے ہیں۔[1]
[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. تذکرہ شعرائے تونسہ شریف حصہ اول۔ صفحہ 117،جسارت خیالی، رنگ ادب پبلیکیشنز کراچی
  2. Bio-bibliography.com - Authors