شفیق احمد انگریزی:Shafiq Ahmed (پیدائش: 28 مارچ 1949ءلاہور، پنجاب) پاکستان کے سابق کرکٹ کھلاڑی ہیں[1]جنہیں شفیق احمد پاپا بھی کہا جاتا تھا انھوں نے 1974ء سے 1980ء تک 6 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ 3 ایک روزہ بین الاقوامی میچز بھی کھیل چکے ہیں شفیق احمد نے پاکستان کے ساتھ ساتھ لاہور،نیشنل بنک اف پاکستان، پنجاب، پنجاب یونیورسٹی اور یونائیٹڈ بنک اف پاکستان کی طرف سے کرکٹ مقابلوں میں شرکت کی۔

شفیق احمد ٹیسٹ کیپ نمبر68
کرکٹ کی معلومات
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا میڈیم گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 68)25 جولائی 1974  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ٹیسٹ30 دسمبر 1980  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
پہلا ایک روزہ (کیپ 22)23 دسمبر 1977  بمقابلہ  انگلینڈ
آخری ایک روزہ13 جنوری 1978  بمقابلہ  انگلینڈ
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 6 3 266 42
رنز بنائے 99 41 19,572 1,117
بیٹنگ اوسط 11.00 13.66 49.92 29.39
100s/50s -/- -/- 53/113 2/6
ٹاپ اسکور 27* 29 217* 133*
گیندیں کرائیں 8 - 7,179 368
وکٹ - - 99 5
بالنگ اوسط - - 33.53 37.20
اننگز میں 5 وکٹ - - - -
میچ میں 10 وکٹ - n/a - n/a
بہترین بولنگ - - 4/27 2/24
کیچ/سٹمپ -/- 1/- 218/- 10/-
ماخذ: [1]، 17 دسمبر 2013

ابتدائی دور

ترمیم

شفیق احمد 1967-68ء سے 91-1990ء کے درمیان پاکستان میں ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار رنز بنانے والے کھلاڑی تھے، جب انھوں نے پنجاب یونیورسٹی کے لیے 18 سال کی عمر میں اپنے فرسٹ کلاس میچز کو شروع کیا اور 41 سال کی عمر میں اپنا آخری فرسٹ کلاس میچ یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے کھیلا شفیق احمد نے ایک سیزن میں سات بار 1000 سے زیادہ رنز بنائے۔بانہوں نے 1975 سے 1977 تک لنکاشائر لیگ میں چرچ اور اوسوالڈ ٹوسٹل کے لیے بطور پروفیشنل کھیلا۔ وہ ایک پرکشش دائیں ہاتھ کے بلے باز تھے جنہیں اپنی ہی کلاس میں قدرتی اسٹروک ے خلیق کرنے پر مہارت حاصل تھی، وہ یا تو اوپننگ یا پاکستان کے لیے نمبر 3 پوزیشن پر کھیلنے کا مشتاق تھا اس کے پاس ایک خوبصورت، سیدھا انداز تھا اور وہ گیند کو ایک زبردست طرہقے سے ڈرائیور کرنے کا ماہر اور کٹر تھا۔ اگرچہ فرسٹ کلاس کیرئیر میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے باوجود وہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں کے مظاہرے میں ناکام رہا اور صرف 6 ٹیسٹ کھیل پایا حالانکہ اس نے ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار 51 سنچریاں اسکور کیں اور وہ ان 4 پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جن کی فرسٹ کلاس کیریئر کی اوسط 50 سے زیادہ ہے اس کے علاوہ وہ کبھی کبھار درمیانے رفتار کی باولنگ بھی کرتے تھے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی

ترمیم

شفیق احمد نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز انگلستان کے خلاف لیڈذ کے میدان پر کیا تھا اس ڈرا میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 285 رنز بنائے شفیق پہلی اننگ میں 7 رنز بنا سکے جبکہ دوسری باری میں ان کا سکور 18 رہا اس کارکردگی کی وجہ سے انھیں اپنے اگلے ٹیسٹ کے لیے 3 سال کا انتظار کرنا پڑا اور 1977ء میں جب انگلستان کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو شفیق احمد قومی ٹیم کا حصہ تھے لاہور کے پہلے ٹیسٹ میں انھیں 7 رنز پر ہی محدود ہونا پڑا تاہم حیدرآباد کے دوسرے ٹیسٹ میں انھوں نے 13 اور ناقابل شکست 27 رنز سکور کیے اگرچہ یہ متاثر کن کارکردگی نہ تھی تاہم پھر بھی انھیں کراچی کے آخری ٹیسٹ میں موقع دیا گیا مگر وہ۔ایک بار توقعات پر پورا نہ اتر سکے اور ایک اننگ کی باری ملنے پر 10 رنز پر ہی ہمت ہار گئے۔

آخری سیریز

ترمیم

1980ء میں یعنی 2 سال کے وقفے کے بعد انھیں دوبارہ طلب کیا گیا یہ وہ موقع تھا جب ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان کے دورے پر تھی لیکن دونوں ٹیسٹ کی 4 اننگز بھی انھیں کچھ خاص کرنے پر آمادہ نہ کر سکیں اور 4 میں سے صرف 1 اننگ میں 17 رنز بنانے کے علاوہ اس کا کوئی داو نہ چل سکا اور 0 کا ہندسہ جیسے اس کے ساتھ چمٹ کر ہی رہ گیا تھا اور یوں شفیق احمد اپنی آخری ٹیسٹ سیریز کو ایک یادگار روپ نہ دے سکے۔

ون ڈے انٹر نیشنل کرکٹ

ترمیم

شفیق احمد نے ساہیوال میں 1977ء میں انگلستان کیخلاف اپنے ایک روزہ کیرئیر کا آغاز کیا تھا اپنے اولین میچ میں انھوں نے 29رنز سکور کیے جبکہ اسی سیریر میں سیالکوٹ کے میچ میں 9 رنز بنا سکے انھوں نے 1978ء میں اپنا تیسرا اور آخری ایک روزہ انٹرنیشنل کھیلا جس میں اس نے محض 3 رنز تک رسائی حاصل کی اس کارکردگی سے ظاہر ہے ان کو اور موقع کب ملتا ؟۔

اعداد و شمار

ترمیم

شفیق احمد نے 6 ٹیسٹ میچ کھیلے جن کی 10 اننگز میں 1 مرتبہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 99 رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ 11.00 کی اوسط سے بننے والے اس رنز میں 27 ناقابل شکست ان کا سب سے زیادہ سکور تھا شفیق احمد نے 3 ایک روزہ میچز کی 3 اننگز میں 41 رنز سکور کیے جس میں 29 ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور تھا۔ 13.88 کی اوسط سے بنائے جانے والے اس مجموعے کو محض ایک کھلاڑی کی تنز بنانے کی جدوجہد کا آئینہ دار قرار دیا جا سکتا ہے تاہم 266 فرسٹ کلاس میچوں کی 450 اننگز میں 58 مرتبہ بغیر آئوٹ ہوئے شفیق احمد نے 19572 رنز 49.92 کی قابل قدر اوسط سے بنائے۔ بغیر آوٹ ہوئے 217 ان کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 53 سنچریاں اور 113 نصف سنچریاں اور 218 کیچز بھی اس طرز کرکٹ میں اس کے ریکارڈ میں شامل ہیں شفیق احمد ٹیسٹ میں تو کوئی وکٹ نہ لے سکے لیکن فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کی باولنگ کے جوہر بھی دیکھنے کو ملے جب انھوں نے 3320 رنز دے کر 99 کھلاڑیوں کو پیویلین کی راہ دکھائی 27/4 ان کی کسی ایک اننگ میں بہترین باولنگ تھی اور 33.53 باولنگ اوسط تھی[2]

ریٹائرمنٹ کے بعد

ترمیم

ہر طرح کی کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد شفیق احمد نے فرسٹ کلاس اور اے لسٹ میچوں میں بطور ریفری کردار ادا کیا انھوں نے 14 فرسٹ کلاس اور 9 اے لسٹ میچوں میں ایمپائرنگ کی اس کے علاوہ انھوں نے کرکٹ ایڈمنسٹریشز میں مختلف حیثیتوں میں اپنے فرائض ادا کیے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم