شولا متھ فائراسٹون
شولا متھ فائراسٹون[10] ایک کینیڈی امریکی انتہا پسندانہ نسائیت کی حامی، مصنفہ اور فعالیت پسند ہے۔ انتہا پسندانہ نسائیت اور نسائیت کی دوسری لہر کی ابتدائی ترقی میں فائر اسٹون ایک مرکزی شخصیت تھی اور تین بنیاد پرست نسائیتی گروہوں: نیو یارک ریڈیکل ویمن، ریڈ اسٹاکنگس اور نیو یارک ریڈیکل فیمنسٹس کی بانی رکن تھیں۔ ان بنیادی تحریکوں کے اندر، فائر اسٹون " فائر برانڈ" اور "فائر بال" کے طور پر جانی ہے۔[11] فائر اسٹون نے شکاگو میں دی نیشنل کانفرنس فار نیو پولیٹکس میں تقریر کرنے جیسی سرگرمی میں حصہ لیا۔[12]
شولا متھ فائراسٹون | |
---|---|
(انگریزی میں: Shulamith Firestone) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Shulamith Bath Shmuel Ben Ari Feuerstein) |
پیدائش | 7 جنوری 1945ء [1] اوٹاوا |
وفات | 28 اگست 2012ء (67 سال)[2][1][3] نیویارک [4] |
شہریت | کینیڈا |
مذہب | راسخ العقیدہ یہودیت [5] |
عارضہ | شیزوفرینیا [6][7] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ واشنگٹن، سینٹ لوئس |
تعلیمی اسناد | سند یافتہ جامعہ |
پیشہ | مصنفہ ، حقوق نسوان کی کارکن ، فلسفی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [8] |
شعبۂ عمل | تحریک نسائیت [9]، نسائیت [4]، ادبی سرگرمی [4] |
کارہائے نمایاں | دی ڈالیکٹک آف سیکس |
تحریک | فریدو مارکسیت ، انتہا پسندانہ نسائیت |
درستی - ترمیم |
نظریات
ترمیمشوالا متھ انتہا پسند نسائیتی مفکرین میں اہم قام رکھتی ہے اور پرزور انداز میں کہتی ہے کہ تولید ہی خواتین پر ظلم کی اصل وجہ ہے۔ اس نے اپنی کتاب دی ڈائی لیکٹک آف سیکس میں لکھا ہے کہ پدرسری معاشرہ جو عورتوں کی منظم غلامی ہے اس کی جڑ میں صنف کی حیاتیاتی عدم مساوات ہے۔ فائر اسٹون کے عورت کے تولیدی رول پر خیالات مارکس اور اینگلس کے مادی معاشرے کے نظریات ہی کی بازگشت ہیں۔ مارکسیوں کے مطابق طبقاتی کشمکش اور معاشی طبقہ استبداد و ظلم کا مرکز ہے۔ انھوں نے صنفی طبقہ پر کم توجہ دی ہے۔ لیکن فائر اسٹون نے صنفی طبقہ کو مرکزی اہمیت کا حامل بنا دیا ہے۔ فائر اسٹون کی خواہش تھی کہ مردانکی اور زنانہ پن میں دھماکا ہو جائے لیکن اس کا خیال تھا کہ یہ دھماکا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک انسان پدرسری تولید اور سرمایہ دارانہ پیداوار کو ترک نہیں کرتے۔ اس کے مطابق معاشرے میں ماں بننے کی خوشی دراصل ایک دھوکا ہے۔ دراصل حمل ایک بربری فعل ہے۔ علاوہازین ماں بننا دیگر کئی برائیوں کی جڑ ہے۔
فائر اسٹون کے اس تجزيے کوعورت کی مزید غلامی کا نقشہ کہہ کر بجا طور پر تنقید کی گئی ہے۔ اس کے ناقدین کہتے ہیں کہ خواتین پر ظلم اس کی زنانہ حیاتیات کا نتیجہ نہیں بل کہ مرد کے اس حیاتیات پر کنٹرول کا نتیجہ ہے۔
ملاحظات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب انٹرنیٹ سوپرلیٹیو فکشن ڈیٹا بیس آتھر آئی ڈی: https://www.isfdb.org/cgi-bin/ea.cgi?107903 — بنام: Shulamith Firestone — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ تاریخ اشاعت: 30 اگست 2012 — Shulamith Firestone (1945-2012)
- ↑ عنوان : Firestone, Shulamith (07 January 1945–28 August 2012) — https://dx.doi.org/10.1093/ANB/9780198606697.ARTICLE.1501379 — بنام: Shulamith Firestone — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=xx0312310 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 جنوری 2024
- ↑ Shulamith Firestone
- ↑ The New York Times — سے آرکائیو اصل فی 12 نومبر 2020
- ↑ The New Yorker — سے آرکائیو اصل فی 13 جنوری 2021
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/91366243
- ↑ FactGrid item ID: https://database.factgrid.de/wiki/Item:Q245592 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 جولائی 2022
- ↑ Stephanie Butnick (اگست 30, 2012)۔ "Shulamith Firestone (1945–2012)"۔ Tablet Magazine
- ↑ Susan Faludi (2013-04-08)۔ "Death of a Revolutionary"۔ The New Yorker (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0028-792X۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2019
- ↑
بیرونی روابط
ترمیم- اقتباساتِ شولا متھ فائراسٹون ویکی اقتباسات پر
- Julie Bindel (ستمبر 6, 2012)۔ "Shulamith Firestone obituary"۔ The Guardian
- Shulamith Firestone (1997)۔ "The Dialectic of Sex"۔ $1 میں Linda Nicholson۔ The Second Wave: A Reader in Feminist Theory۔ New York: Routledge۔ صفحہ: 19–26۔ ISBN 978-0-415-91761-2
- "Airless Spaces"۔ The MIT Press۔ 1 اگست 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 جون 2010