شہد کا جال بُنْنا (انگریزی: Honey trapping) ایک تحقیقاتی عمل ہے جس میں رومانی یا جنسی تعلقات کو بین شخصی، سیاسی (جس میں ریاستی جاسوسی بھی شامل ہے) یا مالی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ شہد کے گملے یا شہد کی جال میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کسی ایسے شخص سے رابطہ کیا جائے جس کے پاس کسی گروپ یا شخص کو مطلوبہ معلومات ہیں۔ اس کے بعد جال بننے والا اپنے نشانے کو کسی جھوٹے رشتے کی جال میں پھنسانے کی کوشش کرتا ہے (جس میں ہو سکتا ہے کہ جسمانی تعلق ہو یا نہ ہو)۔ اس کوشش کا مقصد مزید معلومات کا حصول یا نشان زدہ شخص پر اثر انداز ہونا ہو سکتا ہے۔ عام طور سے اس کوشش میں خواتین کارندوں کو با اثر مردوں کو قابو میں کرنے کے لیے بہ روئے کار لایا جاتا ہے، مگر یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ دونوں جنسوں کے لیے استعمال کردہ حکمت عملی ہے اور اس کے متعدد قسم کے نشانے بنائے جا چکے ہیں۔

واقعات

ترمیم

ستمبر 2019ء میں مدھیہ پردیش میں ریاست کی آل انڈیا نیشنل کانگریس حکومت کو پھنسانے کے لیے بی جے پی پر شہد کا جال بننے کا الز[1]ام لگایا جا چکا ہے۔

نومبر 2019ء میں بھارتی فوج کے دوجوانوں کے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے شہد کے جال میں پھنسنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ ملزم دونوں جوان راجستھان کے پوکھرن میں تعینات تھے۔انھیں جودھ پور ریلوے اسٹیشن سے حراست میں لے لیا گیا۔ذرائع کے مطابق، پاکستانی خاتون کے جھانسے میں آکر کلیدی معلومات بھیجنے کے ملزم ان دونوں جوانوں کوایجنسیاں جودھ پور سے جے پور لے کرپہنچی ہیں جس کے بعد مزید کار روائی کی جا رہی ہے۔[2]

اسی طرح سے عالمی سطح پر بھی کئی شہد کے جال بنے جا چکے ہیں۔ ان میں کئی سیاسی اور با اثر قائدین کو پھنسانے کی کوشش کی گئی ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "ہنی ٹریپ معاملے میں کئی بی جے پی لیڈر شامل، سی ایم تک پہنچی رپورٹ"۔ 13 اگست 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2019 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 12 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2019