شیخ حمید الدین ناگوری
صوفی۔ بخارا میں پیدا ہوئے۔ خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ اصل نام محمد تھا مگر حمید الدین کے نام سے مشہور ہوئے۔ والد کا نام عطار اللہ محمود تھا۔ جو شہاب الدین غوری کے زمانے میں بخارا سے ہندوستان آئے۔ اور دہلی میں مقیم ہوئے۔ شیخ حمید الدین علوم ظاہری میں درجہ کمال کو پہنچے ہوئے تھے اور درس دیا کرتے تھے۔ بادشاہ نے آپ کو ناگور کا قاضی مقرر کیا۔ اس منصب پر تین سال تک فائز رہے۔ خواجہ بختیار کاکی بھی بغداد میں مقیم تھے۔ ان سے گہرے تعلقات قائم ہو گئے۔ بغداد میں ایک سال گزارنے کے بعد مدینہ تشریف لے گئے اور ایک سال تک روضہ اطہر کے مجاور رہے۔ پھر تین سال تک مکہ میں رہنے کے بعد سلطانالتمش کے زمانے میں دہلی تشریف لائے۔ سلطان نے آپ کی بڑی قدر و منزلت کی۔ آپ کو سماع کا بہت شوق تھا۔ اور اسی وجہ سے بہت سے علمائے وقت آپ کے سخت خلاف تھے۔ آپ کو بابا فرید سے بھی بہت محبت اور عقیدت تھی۔ بابا فرید نے آپ کو دو کتابیں، تواریخ اور ’راحۃ الارواح کا حوالہ اپنے ملفوظات میں دیا ہے۔ ’’سیر العارفین‘‘ میں ایک اور کتاب ’’لوائح ‘‘ کا بھی ذکر ہے۔ سب سے اہم کتاب طوالع الشموس تصنیف فرمائی،11 رمضان المبارک641ھ میں فوت ہوئے۔[1]
شیخ حمید الدین ناگوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | بخارا |
وفات | 22 فروری 1244ء ناگور |
عملی زندگی | |
پیشہ | صوفی |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ لطائف اشرفی حصہ اول،صفحہ 570،سید اشرف جہانگیر سمنانی،اشرفی انٹر پرائزر کراچی پاکستان