شیخ رحیم اللہ حقانی
شیخ رحیم اللہ حقانی ایک افغان اسلامی اسکالر اور افغان مدارس کے ڈائریکٹر اور پشاور میں مدرسہ زوبیریہ کے پرنسپل تھے۔ حقانی نے ننگرہار صوبے میں افغان طالبان کے ایک بریگیڈ کی قیادت بھی کی۔
شیخ رحیم اللہ حقانی | |
---|---|
(فارسی میں: رحیم الله حقانی) | |
معلومات شخصیت | |
وفات | 11 اگست 2022ء کابل |
وجہ وفات | خودکش حملہ |
طرز وفات | قتل |
شہریت | ![]() |
جماعت | تحریک الاسلامی طالبان |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم حقانیہ |
استاذ | شیخ محمد ادریس |
پیشہ | عالم ، فوجی افسر |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی ، پشتو |
درستی - ترمیم ![]() |
حقانی کا داعش پر سخت موقف تھا۔ وہ افغان طالبان کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے۔ حقانی پاکستان میں پشاور کی ہرن کالونی میں واقع مدرسہ زوباریہ میں بطور پرنسپل کام کرتا تھا۔ پشاور دھماکے میں زندہ بچ جانے کے بعد رحیم اللہ حقانی نے حملے کا ذمہ دار خوارج کو ٹھہرایا۔ افغان طالبان داعش سے وابستہ شدت پسندوں کے لیے خوارج کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ [1]
قاتلانہ حملے
ترمیمپشاور میں ان پر دو حملے ہوئے جن میں وہ محفوظ رہے۔ ان کا پشاور میں ایک مدرسہ بھی ہے جہاں اکتوبر 2020ء میں خودکش حملہ ہوا تھا [2] حقانی پر بھی 2013ء میں پشاور کے رنگ روڈ پر ناکام حملہ کیا گیا تھا [3]
وفات
ترمیموہ 11 اگست 2022ء کو افغانستان کے دار الحکومت کابل میں ایک مدرسے میں خودکش حملے میں مارا گیا تھا۔ مذکورہ مدرسے کا تعلق رحیم اللہ حقانی کا تھا اور وہ اس خودکش حملے کا نشانہ تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "Extremism and Terrorism Trends in Pakistan: Changing Dynamics and New Challenges"۔ 18 فروری 2021۔ 2022-08-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2022-08-13
- ↑ "Peshawar blast"۔ 29 اکتوبر 2020
- ↑ "Prominent Taliban cleric Rahimullah Haqqani killed in suicide blast in Kabul"۔ Daily Pakistan Global۔ 11 اگست 2022[مردہ ربط]