شیخ رحیم اللہ حقانی ایک افغان اسلامی اسکالر اور افغان مدارس کے ڈائریکٹر اور پشاور میں مدرسہ زوبیریہ کے پرنسپل تھے۔ حقانی نے ننگرہار صوبے میں افغان طالبان کے ایک بریگیڈ کی قیادت بھی کی۔

شیخ رحیم اللہ حقانی
معلومات شخصیت
وفات 11 اگست 2022ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کابل   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت افغانستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت تحریک الاسلامی طالبان   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم حقانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ شیخ محمد ادریس   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  فوجی افسر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان پشتو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حقانی کا داعش پر سخت موقف تھا۔ وہ افغان طالبان کے بہت قریب سمجھے جاتے تھے۔ حقانی پاکستان میں پشاور کی ہرن کالونی میں واقع مدرسہ زوباریہ میں بطور پرنسپل کام کرتا تھا۔ پشاور دھماکے میں زندہ بچ جانے کے بعد رحیم اللہ حقانی نے حملے کا ذمہ دار خوارج کو ٹھہرایا۔ افغان طالبان داعش سے وابستہ شدت پسندوں کے لیے خوارج کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ [1]

قاتلانہ حملے

ترمیم

پشاور میں ان پر دو حملے ہوئے جن میں وہ محفوظ رہے۔ ان کا پشاور میں ایک مدرسہ بھی ہے جہاں اکتوبر 2020ء میں خودکش حملہ ہوا تھا [2] حقانی پر بھی 2013ء میں پشاور کے رنگ روڈ پر ناکام حملہ کیا گیا تھا [3]

وفات

ترمیم

وہ 11 اگست 2022ء کو افغانستان کے دار الحکومت کابل میں ایک مدرسے میں خودکش حملے میں مارا گیا تھا۔ مذکورہ مدرسے کا تعلق رحیم اللہ حقانی کا تھا اور وہ اس خودکش حملے کا نشانہ تھے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Extremism and Terrorism Trends in Pakistan: Changing Dynamics and New Challenges"۔ 18 February 2021۔ 11 اگست 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اگست 2022 
  2. "Peshawar blast"۔ 29 October 2020 
  3. "Prominent Taliban cleric Rahimullah Haqqani killed in suicide blast in Kabul"۔ Daily Pakistan Global۔ August 11, 2022 [مردہ ربط]