شیخ شرف الدین یحییٰ منیری

شیخ شرف الدین احمد یحیٰ منیری مخدوم جہاں اورمخدوم الملک کے القاب سے یاد کیے جاتے ہیں۔

شیخ شرف الدین یحییٰ منیری
Badi Dargah I.jpg
 

معلومات شخصیت
پیدائش جون 1263  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منیر شریف  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 3 جنوری 1381 (117–118 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فلسفی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

نامترميم

آپ کا نام احمد، لقب شرف الدین خطاب سلطان المحققین، مخدوم الملک، مخدوم جہاں، شرف الحق والدین۔

نسبترميم

آپ کا نسب زبیر بن عبدالمطلب سے جاکر ملتاہے اس طرح آپ کا خاندان قریشی ہاشمی ہے۔ آپ کے پردادا حضرت امام محمد تاج فقیہ اپنے زمانہ کے بڑے عالم و فقیہہ تھے۔ اور شام سے نقل مکانی کرکے بہار کے قصبہ منیر میں قیام پزیر ہوئے۔ آپ کے دادا حضرت اسرائیل بن محمد ھاشمی منیری تھے اور آپکے والد حضرت کمال الدین یحییٰ میری تھے. یہ خانواہ صوبہ بہار میں ظاہری اور باطنی علوم میں ممتاز تھا.

ولادتترميم

شیخ یحی منیری کی ولادت شعبان 661ھ مطابق 1263ء میں بمقام منیر شریف ہوئی۔

تعلیم وتربیتترميم

مخدوم الملک سن شعور کو پہنچے تو والد بزرگوار نے ان کو مولانا شرف الدین ابوتوامہ کی معیت میں مزید تعلیم کے لیے سنارگاؤں بھیجا(یہ سنار گاؤں اب بنگلہ دیش میں ہے)مولانا ابوتوامہ اپنے وقت کے بڑے ممتاز عالم اورمحدث تھے۔ بعض اسباب کی بنا پر دہلی چھوڑکر بنگال کا رخ کیاتواثنائے سفرمنیر بھی قیام کیااوریہیں شیخ یحیی ان کے علمی تبحر سے متاثر ہوئے۔[1] شرف الدین ابوتوامہ سے تفسیر، فقہ، حدیث، اصول، کلام، منطق، فلسفہ، ریاضیات و دیگر علوم کی تعلیم حاصل کی۔ زمانۂ طالب علمی ہی میں شیخ ابو توامہ کی صاحبزادی سے آپ کی شادی اور اولاد ہوئی۔ آپ کو اپنے اسباق اورمطالعہ میں اتناانہماک تھا کہ طلبہ اورحاضرین کے ساتھ دسترخوان پر سب کے ساتھ کھانے میں شریک ہونا گوارا نہ تھا۔ مولانا شرف الدین نے آپ کے انہماک اوردلچسپی کو دیکھ کر آپ کے لیے انتظام کیاکر دیاکہ کھاناان کی خلوت گاہ میں پہنچ جایاکرے۔[2]

علم باطنترميم

فراغت علم کے بعد آپ تلاش پیر کے لیے دہلی تشریف لے گئے۔ مخدوم الملک وہاں کے مشائخین سے ملے اور ان کی وعظ و تدریس کی مجلسوں میں شرکت کی آپ سنہ 691ھ مطابق 1291ء میں دہلی گئے۔شیخ نظام الدین اولیاء سے ملاقات کے بعد دہلی سے لاہور گئے اورشیخ نجیب الدین فردوسی کے مرید ہوئے۔ اس کے بعد انہوں نے تیس سال بہیا اورراج گیر کے جنگلوں میں گزارے اورقرب الہی کے لیے عبادت ومراقبات اورریاضت ومجاہدہ کرتے رہے۔[3] بارہ برس بعد لوگوں کو آپ کی موجودگی کا علم ہوا اور لوگ جنگلوں میں جاکر آپ سے ملاقات کرنے اور آپ کی صحبت سے فیضیاب ہونے لگے۔ پھر آپ لوگوں میں درس و تدریس کے لیے بہار شریف تشریف لانے لگے۔ سلطان محمد شاہ تغلق نے بہار میں آپ کے لیے خانقاہ تعمیر کرائی، جس میں آپ مستقل سکونت پزیر ہوئے۔

وفاتترميم

شیخ یحی منیری کا 5 شوال 786ھ کی شب میں نماز عشاء کے وقت وصال ہوا۔[4]

مزید دیکھیےترميم

حوالہ جاتترميم

  1. بزم صوفیہ،سید صباح الدین عبد الرحمن ص400
  2. مناقب الاصفیاء ص132/131
  3. علم حدیث میں برصغیر ہندوپاک کا حصہ
  4. تاریخ دعوت وعزیمت3/252