صباح الدین عبد الرحمن

ہندوستانی مورخ

سید صباح الدین عبد الرحمن ایک مشہور مؤرخ، قلمکار اور مفکر تھے۔

صباح الدین عبد الرحمن
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1911ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیسنہ ،  بہار   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 18 نومبر 1987ء (75–76 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پٹنہ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ایم اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت دار المصنفین شبلی اکیڈمی   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

ولادت

ترمیم

ان کی پیدائش متحدہ ہندوستان کے صوبہ بہار کے علاقے بستی دیسنہ میں 1911ء میں ہوئی۔ان کے استاد محترم سید سلیمان ندوی بھی اسی بستی میں پیدا ہوئے تھے۔

خاندان

ترمیم

سید صباح الدین ایک علمی خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور ان کے خاندان میں کئی پشتوں سے انگریزی تعلیم کا رواج تھا۔آپ اپنے والد کی زیارت سے محروم رہے کیونکہ ان کا انتقال ان کی ولادت سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔شفقت پدری سے محروم یہ بچہ ابھی اپنی عمر کے ساتویں سال میں ہی تھا کہ والدہ ماجدہ کی وفات کا غم بھی سہنا پڑا لیکن عزیز واقارب کی محبت و شفقت اور پرورش و پرداخت نے ان کو یتیمی کا احساس نہ ہونے دیا ۔

تعلیم

ترمیم

خاندانی رواج کے مطابق انگریزی تعلیم شروع کی اور تعلیمی مدارج طے کرتے ہوئے پٹنہ یونیورسٹی سے بی اے اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔اس کے علاوہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ٹریننگ کالج سے بھی ڈگری لی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بھی کچھ عرصہ رہے۔1935ءمولانا سید سلیمان ندوی کی مردم شناس نگاہوں نے ان کو منتخب کر لیا اور وہ دارالمصنفین آگئے اور آخری دم تک اسی سے منسلک رہے۔

وفات

ترمیم

مسند شبلی وسلیمان پر رونق افروز ہونے والا یہ آفتاب علم باون سال تک دار المصنفین کے افق پر چمکنے کے بعد 18 نومبر بروز بدھ1987ء میں غروب ہو گیا، ان کی نماز جنازہ سید ابو الحسن علی ندوی ؒ نے پڑھائی اور یہ علامہ شبلی نعمانی کے پہلو میں دفن ہوئے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ماہنامہ معارف،شمارہ 140،جلد 6 (دسمبر1987)، شذرات